ہوگئے موم کی مورت

نرگس ارشد رضا  اتوار 30 اگست 2015
لندن میں واقع یہ میوزیم دوسو سال پرانا ہے اور اس کے وزیٹرز کی تعداد کبھی کبھار پانچ سو ملین تک بھی پہنچ جاتی ہے ۔ فوٹو : فائل

لندن میں واقع یہ میوزیم دوسو سال پرانا ہے اور اس کے وزیٹرز کی تعداد کبھی کبھار پانچ سو ملین تک بھی پہنچ جاتی ہے ۔ فوٹو : فائل

مادام تساؤ میوزیم لندن میں واقع ہے اور اس میں موجود مجسموں کی تعداد چار سو کے قریب ہے۔

یہ وہاں کام کرنے والوں کا ہنر ہے کہ یہ مجسمے جیتے جاگتے محسوس ہوتے ہیں۔ ہرسا ل پوری دنیا سے تقریباً 2.5 ملین لوگ اس میوزیم کا وزٹ کرتے ہیں اس کی سب بڑی وجہ ان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ ان مشہور شخصیات کے مجسموں کو دیکھ لے اور ان کے ساتھ تصاویر بناسکیں کہ حقیقی زندگی میں تو ان نامی گرامی شخصیات سے ملنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہو تا ہے۔

ان مجسموں کو چھونا منع نہیں اس لئے وزٹر بڑی آسانی سے ہر پوز میں ان کے ساتھ پکچر بنا لیتے ہیں اس میوزیم کی برانچیں دنیا کے دیگر ممالک میں بھی ہیں جیسے کہ امریکا کے کئی شہروں لاس ویگاس، نیویارک کے علاوہ ہالینڈ اور ہانگ کانگ۔ لندن میں واقع یہ میوزیم دوسو سال پرانا ہے اور اس کے وزیٹرز کی تعداد کبھی کبھار پانچ سو ملین تک بھی پہنچ جاتی ہے۔

اس میوزیم میں مختلف کٹیگریز ہیں، جہاں دنیا کے مختلف شعبہ جات جیسے سیاست، اسپورٹس، فلم، وغیرہ کے نام ور لوگوں کے مومی مجسمے رکھے گئے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کی دل چسپی فلمی دنیا کے افراد کے مجسمے دیکھنے اور ان کے ساتھ تصاویر بنانے میں ہوتی ہے۔ ہالی اور بولی وڈ کے فن کار ان میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں۔ بولی وڈ کے جن اسٹارز کے مجسمے مادام تساؤ میوزیم میں ہیں، یہاں ان کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔

٭امیتابھ بچن: بولی وڈ کے لیجنڈ اداکار بگ بی کے کریڈٹ پر جتنے کارنامے ہیں اتنے ہی انہیں ملنے والے اعزازات بھی ہیں۔ وہ ہندی فلموں اور ایشیا کے پہلے ایکٹر ہیں جن کا ویکس مجسمہ 2000میں مادام تساؤ میوزیم لندن کی زینت بنا۔ نہ صرف یہ بل کہ دوسرے شہروں میں واقع مادام تساؤ میوزیمز میں بھی ان کے مجسمے نصب کیے گئے ہیں۔

یہ مجسمے 2009 میں نیویارک،2011 میں ہانگ کانگ اور بنکاک اور 2012 میں واشنگٹن ڈی سی میں رکھے گئے۔ نہ صرف یہ بل کہ مادام تساؤ میوزیم کی تاریخ میں پہلی بار ان تمام جگہوں پر بگ بی کی نام زدگی ان کے مداحوں کے کی جانب سے ایک پول سروے میں آنے والے نتائج کی روشنی میں کی گئی۔

٭ایشوریا رائے بچن: سابق مس ورلڈ ایشوریا رائے بچن بھی پہلی انڈین ایکٹرس ہیں جن کا ویکس مجسمہ 2004 میں لندن میوزیم میں رکھا گیا۔ یہ مجسمہ ان کے سسر یعنی امیتابھ بچن کے ساتھ ہی نصب ہے۔ یہ مجسمہ ان کی شادی سے پہلے کا ہے، جس میں وہ گلابی ساڑھی پہنے ہوئے ہیں۔ ایش کا دوسرا مجسمہ 2007 میں ٹائے اسکوائر نیویارک میں رکھا گیا۔

گو کہ ایشوریا نے شادی اور پھر بچی کی پیدائش کے بعد فلموں میں کام کرنا کم کردیا ہے، لیکن ان کے مداحوں کی تعداد میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ اس لیے ان کے جو مداح ان سے ملنے اور انہیں دیکھنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں وہ اپنی خواہش مادام تساؤ میوزیم میں ایش کے ویکس مجسمے کو دیکھ کر اور ان کے ساتھ تصاویر بنا کر پوری کر لیتے ہیں۔

٭ریتھک روشن: ری تھک کا شمار بولی وڈ کے ان ایکٹرز میں ہوتا ہے جنہوں نے ہمیشہ بہترین اور معیاری فلموں میں ہی کام کیا اور کردار کا انتخاب بھی سوچ سمجھ کر کیا۔ اس لیے ان کے اب تک کیے گئے کرداروں میں یکسانیت نظر نہیں آتی۔ کوئی مل گیا، جودھااکبر، زندگی نہ ملے گی دوبارہ، دھوم، گزارش او کرش وغیرہ ان کے کیریر کی کام یاب ترین فلمیں ہیں ریتھک کا ویکس مجسمہ 2011میں لندن کے مادام تساؤ میوزیم کی زینت بنا۔ یہ مجسمہ ایک یونانی دیوتا کی مماثلت لے ہو ئے ہے۔

فلم دھوم میں ریتھک کے کردار کی بھی بہت دھوم مچی تھی۔ یہ مجسمہ اسی کردار کو سامنے رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ امریکا کے رسالے People magzineکی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق دنیا کے سات پرکشش ترین مردوں میں ریتھک کا نام بھی شامل تھا۔

اس سروے کے نتائج کو مد نظر رکھتے ہوئے میوزیم کی انتظامیہ نے ریتھک کا ویکس مجسمہ تیار کرایا۔ ریتھک اس مجسمے کی تیاری کے مراحل میں خود بھی وقتاً فوقتاً شرکت کرتے رہے تھے۔ اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ ریتھک کے مجسمہ پر ٹین ایجر لڑکیوں کی بڑی تعداد جمع ہوتی ہے، جو اس کے ساتھ تصاویر بنواتی ہیں۔

٭سلمان خان: بولی وڈ کے دبنگ خان، جن کے کریڈٹ پر گذشتہ آٹھ سالوں میں آٹھ ہی لگا تار ہٹ فلمیں ہیں، اس بار پھر بازی لے گئے۔ حال ہی میں ریلیز ہونے والی ان کی فلم بجرنگی بھائی جان کی ریکارڈ توڑ کام یابی نے ثابت کیا کہ ابھی دبنگ خان میں کافی دم ہے۔ اپنے کیریر کے حوالے سے تو سلمان خان مطمئن اور خوش ہیں لیکن نجی زندگی میں کئی ایک مسائل کا شکار ہیں، جن میں قابل ذکر ان پر درج کیے گئے مقدمات ہیں، جن پر وہ فی الحال ضمانت پر باہر ہیں۔

سلمان کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ نہ صرف انڈیا بل کہ جہاں جہاں ہندی فلمیں دیکھی اور پسند کی جاتی ہیں، وہاں بھی ان کے کروڑوں پرستار ہیں۔ یہی شہرت ان کے مادام تساؤ میوزیم میں ویکس مجسمہ رکھنے کا باعث بنی۔ 2008 میں لندن میوزیم میں ان کا مجسمہ نصب کیا گیا۔ اس کے بعد ان کا دوسرا ویکس مجسمہ 2012 نیویارک میوزیم میں رکھا گیا۔ اس مجسمے میں سلمان کو بلیک پینٹ اور شرٹ میں دکھایا گیا ہے۔ سلمان نوجوان لڑکیوں کے ساتھ ساتھ لڑکوں میں بھی بے حد مقبول ہیں۔ اس لیے ان کے مجسمے پر رش لگا رہتا ہے۔

٭شاہ رخ خان: ہندی فلموں کے بادشاہ خان بلاشبہہ اپنے عہد کے کام یاب ترین ایکٹرز میں شمار کیے جاتے ہیں۔ عزت، دولت شہرت سب ہی کچھ انہوں نے اپنی محنت کے بل بوتے پر حاصل کیا، لیکن ا بات سے بھی انکا ر نہیں کیا جا سکتا کہ ان پر قسمت کی دیوی بھی ہمیشہ سے مہربان رہی ہے۔ ان کے کریڈٹ پر کام یاب فلموں کی لمبی فہرست ہے۔

انہوں نے ہر طرح کے کردار کرکے خود کو وراسٹائل اداکار ثابت کیا ہے۔ شاہ رخ خا ن کا ویکس مجسمہ 2007میں مادام تساؤمیوزیم میں نصب کیا گیا تھا۔ مجسمے میں شاہ رخ کے چہرے پر ان کی ڈِمپل والی مسکراہٹ کو نمایاں دکھایا گیا ہے، جسے لڑکیاں بہت پسند کرتی ہیں۔ اپنے مجسمے کے حوالے سے شاہ رخ کا کہنا ہے کہ میری ماں کی بڑی خواہش تھی کہ مادام تساؤ میوزیم میں میرا ویکس کا مجسمہ رکھا جائے اب جب وہ خواہش پوری ہوئی تو اسے دیکھنے کو ماں نہیں رہی۔ اس بات کا دکھ مجھے ہمیشہ رہے گا۔

٭کترینہ کیف: بولی وڈ میں بار بی ڈول کے نام سے جانے والی کترینہ کیف نے اپنی معصومیت اور خوب صورتی کی بدولت اس میوزیم میں جگہ بنائی۔ اس کے علاوہ میوزیم کی جانب سے دیپکا پاڈوکون، پریانکا چوپڑہ اور کترینہ کیف کے درمیان ایک ویب سائٹ سروے کرایا گیا، جس میں کترینہ نے سب سے زیادہ 225,000 ووٹ لیے تھے۔

کترینہ کے مومی مجسمے کو سفید اور گولڈن رنگ کا چولی گھا گھرا پہنا یا گیا ہے اور اسے 2015میں لندن کے میوزیم میں نصب کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے کترینہ کا کہنا ہے کہ اپنے آپ کو ایک دوسرے روپ میں دیکھنا خاصا دل چسپ ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ آپ کا کوئی جڑواں بھی ہے کترینہ کا یہ پوز ڈانسنگ انداز میں ہے۔یہ مومی مجسمہ آنے والے وزیٹرز کے لیے کشش کا باعث بنتا ہے۔

٭مادھوری ڈکشٹ: ہندی فلموں کی اس حسین ساحرہ کی دل کشی عمر کی پچاس دہائیاں گزرنے کے بعد بھی ماند نہیں پڑی ہے۔ مادھوری بولی وڈ کی ایسی فن کارہ ہیں جن کی خوب صورتی کو کبھی مدھو بالا سے تشبیہ دی گئی تو کبھی ان کی حسین مسکراہٹ کو مونالیز کی مسکراہٹ کہا گیا۔ وہ ایک ایسی ایکٹرس ہیں جنہیں ان کے چاہنے والے آج بھی پردہ سیمیں پر دیکھنا پسند کرتے ہیں۔

مادھوری نے فلموں میں کام تقریباً ختم کردیا ہے، لیکن ٹی وی پر ہونے والے ڈانس شوز میں وہ کبھی کبھار جج کے فرائض انجام دیتی نظر آتی ہیں۔ ان کی کام یاب فلموں میں تیزاب، رام لکھن، دل تو پاگل ہے، دیوداس، راجہ، اور ہم آپ کے ہیں کون شامل ہیں۔ مادھوری کا لندن ویکس میوزیم میں مومی مجسمہ 2012  میں رکھا گیا تھا۔ اس مجسمے میں مادھوری کو گلابی ساڑھی پہنے دکھایا گیا ہے۔ یہ مجسمہ بھی مادھوری کی طرح اپنی خوب صورتی میں بے مثال ہے۔

٭کرینہ کپور: بولی وڈ کی سب سے منہگی اداکارہ کے ساتھ زیرو فگر کا اعزاز پانے والی اداکارہ کرینہ کپور نے اپنے کیریر میں بہترین اور کام یاب ترین فلموں میں کام کیا اور کئی اعزازات اپنے نام کیے۔ کرینہ سیف سے شادی کے بعد کرینہ کپور خان بن گئی ہیں۔ انہیں فلمی دنیا کی ناز اور نخروں والی اداکارہ بھی کہا جاتا ہے۔

2011 میں کرینہ کا مجسمہ لندن کے مادام تساؤ میوزیم میں رکھا گیا۔ ابتدا میں اس مجسمے کو ان کی فلم جب وی میٹ کے گانے موجاں ہی موجاں کے حساب سے ڈریس اپ کیا گیا تھا، لیکن بعد میں شاہ رخ خان کی فلم را ون میں ایک گانے چھمک چھلو کی ریکارڈ توڑ کام یابی کے بعد اس مومی مجسمہ کا لباس تبدیل کردیا گیا اور اب یہ اسی گانے کی سرخ ساڑھی زیب تن کیے ہوئے ہے۔2014 میں کرینہ کا مجسمہ ری اسٹائل کیا گیا تھا اور مجسمہ کو پہنائی گئی ساڑھی کرینہ ہی کی گفٹ کی ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔