ارکان الیکشن کمیشن مستعفی نہ ہوئے تو 4 اکتوبر سے دھرنا ہوگا، عمران خان

ویب ڈیسک  ہفتہ 29 اگست 2015

لاہور: چیرمین تحریک انصاف عمران خان نے 4 اکتوبر تک الیکشن کمیشن کے ارکان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ اسی روز الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج کا بھی اعلان کیا ہے۔

لاہور میں تحریک انصاف سیکریٹریٹ کے باہر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 2013 کے الیکشن کے خلاف 413 درخواستیں دائر کی گئیں جس میں سے ہم نے صرف 4 حلقے مانگے تھے اور اس سے زیادہ مثبت چیز کیا ہوسکتی تھی، اگر حکومت 4 حلقے کھول دیتی تو تمام الیکشن کو قبول کرلیتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ سڑکوں پر نکلیں اور ملک کو معاشی طور پر نقصان ہو لیکن میں 4 حلقوں کے لیے ایک سال تک ٹھوکریں کھاتا رہا، الیکشن کمیشن کے پاس گیا تو پتا چلا کہ (ن) لیگ کے ساتھ میچ فکسنگ میں سب سے زیادہ الیکشن کمیشن ملوث ہے۔

عمران خان نے کہا کہ انصاف کے حصول کے لیے اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کے پاس بھی گیا لیکن ٹماٹروں کی قیمتوں پر سوموٹو لینے والے چیف جسٹس نے بھی مدد کرنے سے انکار کیا جس پر مجھے دھچکا لگا اور تب سوچا کہ چیف جسٹس بھی میچ فکسنگ میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف کے حصول کے لیے الیکشن ٹربیونل میں گئے جسے 4 ماہ میں فیصلہ دینا تھا لیکن فیصلے سوا دو سال میں ہوا جب اسمبلی کا آدھا وقت گزر چکا ہے اب بتایا جائے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، قوم بتائے اگر اس طرح کا نظام ملک میں ہوگا تو کوئی بھی یہاں سے انصاف نہیں لے سکتا کیونکہ یہ نظام مجرموں کی حفاظت کرتا ہے، ایک چھوٹا سے قبضہ گروپ نے ملک پر قبضہ کر کرکے انصاف کے نظام کوجکڑ رکھا ہے اس لیے یہاں کوئی کمزور انصاف کی امید نہ رکھے۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ 4 حلقوں کے ذریعے عوام کو بتانا چاہتا تھا کہ ملک میں کوئی انصاف نہیں ہے جب کہ میں اپنے 3 حلقوں میں جیت چکا تھا اس لیے میں مجھے ڈھائی سال تک ایک حلقے کے پیچھے لڑنے کی کیا ضرورت تھی لیکن صرف اس لیے لڑتا رہا کہ قوم کو سمجھ آجائے ملک میں کس طرح کا نظام رائج ہے، ملک میں اسٹیٹس کو نظام پر قبضہ کرکے بیٹھی ہے اور یہ لوگ ایماندار لوگوں کو اوپر نہیں آنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف معصوم سی شکل بنا کر اچھی اچھی باتیں کرتے ہیں تو مجھے بھی ان پر ترس آتا ہے لیکن انہوں نے میرے ڈھائی سال ضائع کیے کیونکہ ان کی حکومت چلتی رہی، ہمارا دھرنا گوادر یا چائنا کے راستے میں نہیں تھا، وقت صرف میرا ضائع ہوا کیونکہ اس عرصے میں اپنی پارٹی کو دیگر صوبوں میں مضبوط کرسکتا تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارا مقصد کبھی بھی جمہوریت کو ڈی ریل کرنا نہیں تھا، (ن) لیگ کے وزیروں نے الزام لگائے کہ میرے دھرنے کے پیچھے جنرل کا ہاتھ ہے ان کے وزرا کو شرم آنی چاہئے یہ لوگ اپنی فوج کی تذلیل کرتے ہیں اگر میں نے دھرنا کسی جنرل کے کہنے پر دیا ہوتا تو 4 حلقے کھولنے کی بات کیوں کرتا، دنیا کی تاریخ میں کبھی کسی جنرل کے کہنےپر اتنا لمبا دھرنا نہیں دیا گیا اگر عوام میرے ساتھ نہ ہوتی تو یہ کیسے ممکن تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرا مقصد صرف ملک میں جمہوری نظام مضبوط بنانا تھا کیونکہ جتنا شفاف الیکشن ہوگا ملک میں اتنا ہی مضبوط نظام ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کے وزرا گھبرائے پھررہے ہیں اور مجھے میدان سے بھاگنےکے طعنے دیئے جارہے ہیں لیکن بتایا جائے کہ جدا کون بھاگا تھا کیونکہ میں کبھی میدان سے نہیں بھاگا۔

چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ صرف میرے حلقے میں 53 ہزار جعلی ووٹ ڈالے گئے اور وثوق سے کہتا ہوں کہ تمام حلقے کھولے جائیں تو اکثریت جعلی ووٹوں کی ملے گی کیونکہ 4 حلقے صرف سیمپل تھے یہ سارا الیکشن ہی 2 نمبر تھا جس میں (ن) لیگ کو جعلی ووٹ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف این اے 122 سے میرے مقابلے میں الیکشن لڑیں تاکہ لوگوں کو پتا چلے کہ لاہور کس کا ہے، اگر میں نوازشریف کی جگہ ہوتا تو سپریم کورٹ کے پیچھے نہیں چھپتا بلکہ ووٹوں کی گنتی کراتا۔ عمران خان نے کہا کہ 2013 کے انتخاب میں تمام جماعتوں نے دھاندلی کا کہا تو پھر الیکشن کمیشن کے رہنے کا کیا جواز بنتا ہے جب کہ جوڈیشل کمیشن نے بھی الیکشن کمیشن کے خلاف 40 فائنڈنگ دیں لیکن پھر بھی کمیشن کو کچھ نہیں ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر بتائیں کہ یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ہے یا پھر الیکشن کمیشن (ن) لیگ ہے، کیا چیف الیکشن کمشنر کو نظر نہیں آرہا کہ عوام کے ساتھ مذاق ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف ضمنی الیکشن اور بلدیاتی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی ہم جدہ بھاگنے والے نہیں ہیں، ہر پولنگ اسٹیشن پر کیمرہ لگائیں گے کیونکہ اب یہ 2013 کی تحریک انصاف نہیں، دھرنے میں ایک ایسی تحریک انصاف بن چکی ہے جس کے کارکن اب دھاندلی نہیں ہونے دیں گے۔

چیرمین پی ٹی آئی نے ضمنی الیکشن میں اپنے امیدواروں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور سے شعیب صدیقی، لودھراں سے جہانگیر ترین اور این اے 122 سے علیم خان امیدوار ہوں گے۔ عمران خان نے کہا کہ دنیا میں کہیں متنازع الیکشن کمیشن کے لوگوں کو دوبارہ الیکشن کرانے کی اجازت نہیں دی جاتی کیونکہ جن لوگوں نے جعلی ووٹ ڈالنے دیئے کیا وہ پھر سے الیکشن کرائیں گے اور ہم بھی اس کی اجازت نہیں دیں گے اس لیے تمام کارکنان 4 اکتوبر کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے پہنچیں اور اگر 4 اکتوبر تک الیکشن کمیشن کے ارکان نے استعفے نہ دیئے تو آگے کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے کیونکہ اب ان کے پاس اخلاقی طور پر رہنے کا کوئی جواز نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔