کمردرد کی ممکنہ وجوہات اورعلاج

خرم منصور قاضی  اتوار 30 اگست 2015
ایسی ورزش جس میں چوٹ لگنے کا خطرہ کم ہوتا ہے کمر درد کے لئے بیحد مفید ہے:فوٹو : فائل

ایسی ورزش جس میں چوٹ لگنے کا خطرہ کم ہوتا ہے کمر درد کے لئے بیحد مفید ہے:فوٹو : فائل

انسان کی روز مرہ کی جسمانی مشکلات میں آج کل ایک بڑا مسئلہ کمر درد بنتا جا رہا ہے۔ تقریبا تین چوتھائی لوگ اپنی عمر کے کسی نہ کسی حصے میں کمر درد کا شکار ہو جاتے ہیں۔

دور حاضر کی مشینی زندگی اور انسان کا سست لائف اسٹائل کمر درد میں مبتلا ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔کمر درد ممکن ہے کہ تھوڑی مدت کے لئے ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی مسلسل اس مسئلے کا شکار ہو۔ کم مدتی کمر درد کا دورانیہ 4 سے 6 ہفتوں پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ طولانی مدت کی کمر درد اس سے بھی زیادہ عرصے کے لئے رہتی ہے۔ بعض افراد تمام عمر کے لئے بھی اس مسئلے کا شکار ہو سکتے ہیں۔

کمر درد کے عوامل:
کمر درد کے کامیاب علاج اور حل کے لئے یہ بہت ضروری ہے کہ آپ کو کمر درد ہونے کی اصل وجہ کا پتہ ہو۔عام دوائیوں کے استعمال سے ہم عارضی طور پر درد سے تو چھٹکارا حاصل کر لیتے ہیں مگر یہ مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔اصل مسئلہ تو اپنی جگہ موجود ہوتا ہے مگر دوائی اور کیمیکل کے اثرات کی وجہ سے ہم درد کو محسوس نہیں کر رہے ہوتے ہیں۔

کمر درد کے مریض جب اپنی اس شکایت کے ساتھ کسی بھی قریبی ڈاکٹر سے رجوع کرتے ہیں تو زیادہ تر ڈاکٹر ایسی دوائیوں کا استعمال کرواتے ہیں جو درد کو کم کرکے مریض کو عارضی سکون دیتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں فیزیوتھراپی کے متعلق آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے مریض عام ڈاکٹروں سے درد کی دوائیں لے کر اپنا وقت گزارتا رہتا ہے۔کمر درد کے وجود میں آنے کی متعدد وجوھات ہو سکتی ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی پر جسم کی دوسری ہڈیوں اور ڈھانچے کا دارومدار ہوتا ہے۔

حقیقتاً یہ ایک ہڈی نہیں ہوتی بلکہ ہڈیوں کا ایک سلسلہ 33 بے قاعدہ ہڈیوں پر مشتمل ہوتا ہے جو ریڑھ کے مہرے کہلاتے ہیں، ان مہروں کے تین حصے ہوتے ہیں۔ ریڑھ کی ہڈی کا اصل حصہ 34 مختلف ہڈیوں سے مل کر بنا ہوتا ہے جو ایک دوسری سے اس طرح بندھی ہیں کہ ان میں لچک پائی جاتی ہے اور ہم اپنی کمر کو آگے پیچھے، جدھر چاہیں موڑ سکتے ہیں، کمر پر بوجھ اٹھانے میں آسانی رہتی ہے اور کوئی جھٹکا لگے تو اس کا اثر دماغ تک نہیں پہنچتا۔

ہر دو مہروں کے درمیان میںڈسک موجود ہوتی ہے جس کا کام ریڑھ کی ہڈی میں ایک طرح سے لچک فراہم کرتے ہوئے مختلف طرح کی ضربات کے اثرات کوزائل کرنا ہوتا ہے۔

ریڑھ کی ہڈی کے عقب میں ایک سوراخ ہوتا ہے جس سے حرام مغز متصل ہوتا ہے اور یہاں سے جسم کے مختلف حصوں کو اعصاب کی ترسیل ہوتی ہے۔کمر کے ارد گرد پٹھوں ، لیگامنٹ اور ٹنڈان کا ایک جامع نظام ہوتا ہے جو ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہوئے ریڑھ کی ہڈی کو مضبوطی فراہم کرتے ہیں۔ یہاں پر خون کی نالیوں سے خوراک کی ترسیل ہوتی ہے۔ مندرجہ بالا حصوں میں سے اگر کسی میں بھی خرابی پیدا ہو جائے تو وہ کمر درد کا باعث بن سکتی ہے۔ ریڑھ کی ہڈی کے گرد موجود نرم حصوں میں کوئی کھچاؤ آ سکتا ہے ، چوٹ لگ سکتی ہے لیکن اگر ہڈی ، عصب یا خون کی نالی اس حصے میں متاثر ہو جائے تو خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔

 وجوہات:
کمر درد کی مختلف ممکنہ وجوھات کا ہم یہاں مختصر طور پر ذکر کریں گے۔

٭ طولانی مدت کے لیے کھڑے رہنا ۔٭ غیر مناسب حالت میں بیٹھنا۔٭ بعض ورزشیں کمر درد کا باعث بن جاتی ہیں۔٭کسی وزنی چیز کو بلند کرنا۔٭غیر مناسب حالت میں جھکنا یا غیر مناسب حالت میں گھومنا ۔٭

یہ بھی ممکن ہے کہ کمر میں کوئی چھوٹی موٹی خرابی موجود ہے مگر یہ اس وقت سامنے آتی ہے جب اس حصے پر پریشر آ جائے۔٭ انفکشن، ٹیومر، ہڈی کا ٹوٹنا یا دوسری چوٹیں کمر درد کا باعث بن سکتی ہیں۔ ایسی حالت میں آرام کرتے ہوئے بھی درد کا احساس ہوتا ہے۔٭بعض اوقات بخار اور وزن میں کمی بھی اس حالت میں لاحق ہو سکتی ہے۔

متعلقہ شخص کے لئے ضروری ہے کہ فوری طور پر کسی قریبی فیزیوتھراپسٹ یا کسی دوسرے معالج سے رجوع کرے ۔ بعض عام وجوھات جنکی وجہ سے کمر درر ہو سکتی ہے درجِ ذیل ہیں۔

٭کھنچاؤ اور ہلکے زخم٭موٹاپا٭عمر میں زیادتی۔

مندرجہ ذیل علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر اپنے معالج کے پاس جائیں۔

٭ ایسا درد جو شدت کے ساتھ زیادہ ہو رہا ہو٭ ایسا درد جو روز مرہ کے کاموں کو کرنے میں رکاوٹ بن جائے ٭کمزوری، بے حسی، جسم کے کسی حصے کا سن ہونا، پیشاب اور پاخانے میں خرابی۔

 احتیاطی تدابیر:
استعداد سے زیادہ وزنی چیز کو مت اٹھائیں حتی ہلکی چیز کو اٹھاتے ہوئے بھی مناسب طریقے سے اٹھائیں۔ وزن اٹھاتے ہوئے مندرجہ ذیل باتوں پر عمل کریں۔٭وزن بلند کرنے سے پہلے اپنے جسم کے پٹھوں کو کچھ وقت کے لئے حرکت دیں اور کھینچیں۔٭ کوشش کریں کہ تھوڑی بہت وزنی چیزوں کو جلدی میں نہ اٹھائیں۔

٭ اپنے کندھے سے بلند چیز کو اٹھانے کے لیے سیڑھی کا استعمال کریں۔٭ چیز اٹھانے ہوئے جسم کو اس کے نزدیک کریں، فاصلے سے چیز کو مت اٹھائیں۔٭ دونوں پاؤں کا درمیانی فاصلے کندھوں کے فاصلے کے برابر رکھیں۔٭ چیز کو زمین پر رکھتے ہوئے خم ہونے سے پرہیز کریں اس کی بجائے بیٹھ جائیں اور پھر چیز کو زمین پر رکھیں۔٭ وزنی چیزوں کو ادھر اُدھر منتقل کرتے ہوئے بہتر ہے کہ کسی قریبی فرد سے مدد لے لیں۔

کمر درد میں ورزش کے فائدے:
ورزش اگر درست طریقے سے فیزیوتھراپسٹ ڈاکٹر کے مشوروں کے مطابق کی جائے تو بے حد مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بعض ورزشیں آپ کی کمر درد کو شدید کر دیں۔ اس لئے ورزش شروع کرنے سے پہلے کسی فیزیوتھراپسٹ سے لازمی طور پر رجوع کریں۔

ایسی ورزش جس میں چوٹ لگنے کا خطرہ کم ہوتا ہے کمر درد کے لئے بیحد مفید ہے، مثال کے طور پر پیدل واک ،سائیکل سواری اور تیراکی وغیرہ وغیرہ۔ اگر کمر کے پٹھے جکڑے ہوئے ہوں تو ایسی حالت میں ورزش کرنے سے پہلے گرم پانی سے غسل بے حد مفید ہوتا ہے۔ ورزش کرتے ہوئے لباس کھلا اور آرام دہ پہنیں اور کھیلوں کے لئے مخصوص جوتوں کا استعمال کریں۔ یاد رکھیں ہر وہ ورزش جو باعث درد ہو یا درد میں شدت کا باعث بنے اسے فوری طور پر چھوڑ دیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔