’لنچ باکس‘ اور اسکول کے جھمیلے

منیرہ عادل  پير 31 اگست 2015
لنچ باکس سے بے رغبتی ہو تو بچے اکثر اپنا لنچ اپنے ساتھیوں کو کھلا دیتے ہیں فوٹو: فائل

لنچ باکس سے بے رغبتی ہو تو بچے اکثر اپنا لنچ اپنے ساتھیوں کو کھلا دیتے ہیں فوٹو: فائل

بچے گھروں میں کھانے پینے کا خیال نہیں رکھتے، ایسے میں انہیں اسکول کے لیے ایسی کیا چیز دی جائے جو وہ شوق سے کھالیں۔

لنچ باکس سے بے رغبتی ہو تو بچے اکثر اپنا لنچ اپنے ساتھیوں کو کھلا دیتے ہیں۔ اکثر بچے بازاری اشیا کھانا پسند کرتے ہیں، جب کہ مائیں صحت بخش غذائیت سے بھرپور غذاؤں پر اصرار کرتی ہیں۔ کوشش کیجیے کہ کوئی ایسا طریقہ اپنایا جائے کہ بچے شوق سے کھائیں۔ مثلاً الگ سے کوئی ایک پھلوں دینے کے بہ جائے اگر دو تین پھلوں کی سلاد یا چاٹ بنادی جائے، تو بچے بے حد شوق سے کھاتے ہیں۔ اس میں ان کے من پسند پھل کی مقدار زیادہ ہو تو اور بھی اچھی بات ہے۔ اگر بچے سینڈوچ کباب وغیرہ کھانا پسند نہیں کرتے، تو کوشش کیجیے کہ اس کا ذائقہ بہتر بنائیں، اس کے علاوہ اس کا حجم کم رکھیں۔ ایک سینڈوچ کے چار ٹکڑے کر دیں یا کسی خوب صورت ڈیزائن میں بنائیں۔

بازار میں مختلف ڈیزائن کے کٹر دست یاب ہیں۔ بچوں کی پسند کو مدنظر رکھ کر سینڈوچ ، کباب، نگٹس وغیرہ اگر ان کی پسند کے ڈیزائن میں کاٹ کر لنچ بکس میں دیں تو ان کی کھانے میں رغبت بڑھ سکتی ہے۔ برگر، بن کباب یا سینڈوچ وغیرہ میں چٹنی، کیچپ یا مایونیز بہت کم مقدار میں استعمال کریں کہ سینڈوچ یا برگر سے باہر نہ نکلے اور کھانے کے دوران بچے کے ہاتھ گندے نہ ہوں۔ اکثر بچے اس سے الجھن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بچے اگر کینٹینکے فرنچ فرائز، سموسے، نگٹس وغیرہ پسند کرتے ہیں، تو ان کو گھر میں بنا کر دے دیں۔ اگر بچے بسکٹ یا چپس لے جانے پر بضد ہوں، تو اسے مشروط کر دیجیے کہ ٹھیک ہے ایک آپ کی پسند کی چیز اور ایک گھر کا بنا ہوا سینڈوچ یا پھل اور اگر آپ یہ پھل یا سینڈوچ کھائیں گے، تو پھر آپ اپنی پسند کی چیز بھی کھا سکتے ہیں، ورنہ نہیں۔ یہ طریقہ کار مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

بچے جیب خرچ بے حد پسند کرتے ہیں۔ اسکول کی کینٹین سے من چاہی چیزیں خرید کر کھانا اگر والدین کینٹین میں فروخت کی جانے والی کھانے پینے کی اشیا کے معیار سے مطمئن ہوں، تو ہفتے میں ایک دو دفعہ جیب خرچ دینے میں حرج نہیں۔ اس کے علاوہ باقی دنوں کا جیب خرچ جمع کرنے کی ترغیب دیں۔ اس کے لیے ایسا کیا جا سکتا ہے کہ ان کو جو چیزیں آپ لے کر دیتے ہیں، انہیں کہیں کہ وہ اپنے پیسے جمع کر کے اسے خریدیں۔ چیز اگر منہگی ہو تو آپ انہیں مزید کچھ پیسے دینے کی پیش کش کر سکتے ہیں، اس طرح وہ کفایت شعاری پر مائل ہوں گے۔

اس کے علاوہ لنچ باکس میں دی جانے والی صحت بخش غذا کے متعلق بچوں کو خصوصی ترغیب دی جائے، تو بچے بے حد خوشی سے کھاتے ہیں مثلاً فلاں پھل یا دودھ یا سبزی کھانے سے آپ کا قد بڑھے گا یا آپ کے ’مسلز‘ بنیں گے یا لڑکیوں کویہ ترغیب دی جا سکتی ہے کہ آپ کی جِلد صحت مند ہوگی یا بال لمبے ہوں گے وغیرہ۔ اس طرح بچے بہ خوشی کھائیں گے۔

بچوں کی اسکول سے گھر واپسی پر ماؤں کو سب سے زیادہ پریشانی بچوں کا گندہ یونیفارم دیکھ کر ہوتی ہے۔ اسکول میں کھیل کود کے دوران بچوں کے یونیفارم گندے ہونے کے ساتھ اس پر کئی طرح کے داغ دھبے بھی لگ جاتے ہیں۔ اکثر مائیں جھنجھلا کر بچوں کو ڈانٹ ڈپٹ سے بھی گریز نہیں کرتیں۔ بچوں کو ڈانٹ ڈپٹ کرنا یا ان کے کھیل کود پر پابندی لگانا بے حد ضروری ہے جب کہ بچوں کے یونیفارم کو صاف ستھرا اور بالکل نیا جیسا کرنے کے لیے یونیفارم دھوتے وقت واشنگ پاؤڈر کے ساتھ بورک پاؤڈر شامل کر دیا جائے۔ بورک پاؤڈر کا تناسب واشنگ پاؤڈر سے دگنا ہونا چاہیے، یعنی ایک حصہ واشنگ پاؤڈر اور دو حصے بورک پوڈر ملاکر یونیفارم کو دھویا جائے، تو یونیفارم پر سے تمام داغ دھبے بھی صاف ہو جائیں گے اور ایسا نیا پن محسوس ہوگا، جیسے اس کو ڈرائی کلین کروایا گیا ہو۔

بہت سے تعلیمی اداروں میں تعلیمی سال کے آغاز میں ہی سہ ماہی امتحانات کی بابت بھی بتا دیا جاتا ہے اور ماؤں کو بچے کے اچھے گریڈ کی فکر پریشان کیے رہتی ہیں۔ بیش تر مائیں بچوں کو ٹیوشن سینٹر بھیج دیتی ہیں یا ٹیوٹر کا انتظام کیا جاتا ہے۔ مسلسل آدھے گھنٹے سے زاید جاری رہنے والی تدریس بچوں کو اکتاہٹ کا شکار کرنے لگتی ہے۔ اس لیے انہیں درمیان میں کچھ دیر کے لیے وقفہ دینا ضروری ہے۔ اس دوران بچوں کی دل چسپی کی کوئی ہلکی پھلکی گفتگو کی جا سکتی ہے۔ اس سے وہ یک سانیت کا شکار نہیں ہوں گے۔

بچے کی بہترین شخصیت سازی میں ماں کا اہم کردار ہوتا ہے۔ دنیا کی عظیم ترین شخصیات کے پیچھے ان کی ماؤں کی بہترین تربیت نمایاں نظر آتی ہے۔ ماں سے بہترین ٹیوٹر کوئی نہیں ہوتا، یہی وجہ ہے کہ ان بچوں کے امتحانات میں نمایاں کام یابی حاصل کرتے ہیں، جن کے والدین اپنے بچوں کی تعلیم و تدریس میں خصوصی دل چسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ اس ضمن میں بچوں کی غذا میں بھی خصوصی طور پر ایسی غذائیں شامل کی جائیں، جو ان کی یادداشت کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوں۔ مثلاً بادام، اخروٹ، آلو، دودھ دہی وغیرہ اس کے علاوہ رات کے وقت بچوں کے سر میں تیل کا مساج کرنا بھی بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ انگلیوں کی پوروں سے ہلکے ہلکے دائرے کی شکل میں تیل کا مساج کرنے سے خون کی گردش بہتر ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔