فکسنگ میں سزا یافتہ کرکٹرز کے ڈوپ ٹیسٹ کا مطالبہ

اسپورٹس ڈیسک  پير 31 اگست 2015
ماضی میں محمد آصف کا دو بار مثبت ڈوپ ٹیسٹ سامنے آ چکا ہے، راشد لطیف۔ رمیز۔ فوٹو: فائل

ماضی میں محمد آصف کا دو بار مثبت ڈوپ ٹیسٹ سامنے آ چکا ہے، راشد لطیف۔ رمیز۔ فوٹو: فائل

کراچی: اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ کرکٹرز کے ڈوپ ٹیسٹ کا مطالبہ سامنے آگیا، سابق کپتان راشد لطیف کہتے ہیں کہ بورڈ کو کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل اچھی طرح چھان پھٹک کرلینی چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ میں سزا یافتہ کرکٹرز کا ڈوپ ٹیسٹ کرایا جانا بہت ضروری ہے کیونکہ ماضی میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس سلسلے میں خاصی بدنامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یاد رہے کہ سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے بعد عائد پانچ سالہ پابندی یکم ستمبر کو ختم ہو رہی ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان تینوں کھلاڑیوں کی بحالی کے پروگرام کا اعلان کررکھا ہے۔

راشد لطیف کا کہنا ہے کہ ماضی میں محمد آصف کا دو بار مثبت ڈوپ ٹیسٹ سامنے آ چکا ہے۔ لہٰذا پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس سلسلے میں غیرمعمولی طور پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کم عمری ایک ڈھال ہوتی ہے جسے اکثر وبیشتر استعمال کیا جاتا ہے لیکن سچ یہ ہے کہ محمد عامر بچہ نہیں تھا جب اس نے اسپاٹ فکسنگ کا ارتکاب کیا، اسے اچھے برے کی تمیز تھی، 14 ٹیسٹ میچزکھیلتے ہوئے پوری دنیا گھومنے والا کرکٹر بچہ کیسے ہو سکتا ہے؟۔ دوسری جانب ایک اور سابق کپتان رمیز راجہ بھی کم عمری کی وجہ سے عامر کو کوئی بھی فائدہ دینے کو تیار نہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ جب کوئی بھی کرکٹر دو سال کی انٹرنیشنل کرکٹ کھیل لیتا ہے تو وہ بچہ نہیں رہتا۔ رمیز راجہ کا مزید کہنا تھا کہ مغرب کو ہمارے سسٹم کا پتہ نہیں، ہم 15 برس سے فکسنگ سے ڈسے گئے اور اب کسی بھی اسکینڈل کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔