ایم کیو ایم کے کارکنوں کی گمشدگی پراقوام متحدہ کا نوٹس

ایکسپریس ڈیسک  پير 31 اگست 2015

لندن: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے کراچی میں جاری آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے کارکنوں کی گمشدگی کا نوٹس لیتے ہوئے اس بارے میں حکومت پاکستان سے جواب طلب کرلیا ہے۔

رپورٹ میں رینجرز اورقانون نافذ کرنے والے دیگراداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں ایم کیوایم کے کارکنان پر گرفتاریوں، حراست کے دوران بہیمانہ تشدد اور قتل کے واقعات کے ساتھ ساتھ تحفظ پاکستان ایکٹ پر بھی گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ ہیومن رائٹس کونسل کے ورکنگ گروپ برائے گمشدگی نے اپنی مشاہداتی رپورٹ میںمتحدہ قومی موومنٹ کے لاپتہ کارکنوں کے کیسوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ نے انتہائی تشویش کے ساتھ 35 کیسوں کو فوری ایکشن کیلیے حکومت پاکستان کو لکھاہے جن میں متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان کی اکثریت ہے۔

ورکنگ گروپ نے حکومت کو یاددہانی کرائی ہے کہ اقوام متحدہ کے ڈیکلیئریشن کے آرٹیکل 2 کے مطابق کوئی ریاست کسی کو جبری گمشدہ کرنے کا عمل کرے گی نہ برداشت کرے گی اور نہ ہی اس کی اجازت دے گی۔ مزیدبرآں آرٹیکل 7 کے تحت کسی بھی قسم کے حالات میں افراد کی گمشدگی کے عمل کوجائز قرارنہیں دیاجاسکتااور آرٹیکل10 کے مطابق زیرحراست افراد کی گرفتاری اور زیرحراست رکھنے کی جگہ بشمول انھیں کسی اور جگہ منتقل کرنے کی مکمل اطلاع گرفتارفرد کے دستیاب اہل خانہ، وکیل یاقانونی طورپر اس اطلاع میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو فوری فراہم کی جائے۔ ورکنگ گروپ نے حکومت پاکستان کو ایم کیوایم کے کارکنان کی گمشدگی کے کیسز ارسال کرنے کے باوجود کسی قسم کا جواب موصول نہ ہونے پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔