بلیک میل نہ ہوں کرپشن کے خلاف ڈٹے رہیں، وزیراعظم کو شہباز اور نثار کا مشورہ

نسیم صدیقی  منگل 1 ستمبر 2015
اگر پیپلز پارٹی والے جنگ چاہتے ہیں تو ہم بھی گھبرانے والے نہیں۔ پیپلزپارٹی مفاہمت کی پالیسی ترک کرتی ہے تو بے شک کردے،عبدالقادر بلوچ۔ فوٹو : فائل

اگر پیپلز پارٹی والے جنگ چاہتے ہیں تو ہم بھی گھبرانے والے نہیں۔ پیپلزپارٹی مفاہمت کی پالیسی ترک کرتی ہے تو بے شک کردے،عبدالقادر بلوچ۔ فوٹو : فائل

لندن: وزیراعظم نواز شریف نے لندن میں وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر داخلہ چوہدری نثار سے فون پر رابطہ کیا اور سابق صدر آصف زرداری کے بیان سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے وزیراعظم کو کرپشن کے خلاف ڈٹے رہنے کا مشورہ دیا اور کراچی میں دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کا عزم ظاہر کیا۔ دونوں رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت کسی بلیک میلنگ میں نہیں آئے گی اور کرپٹ مافیا کو انجام تک پہنچائے گی۔ مزید برآں چوہدری نثار نے شہباز شریف کو لندن میں برطانوی حکام سے ملاقاتوں کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ دونوں نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس اور الطاف حسین منی لانڈرنگ کیس میں برطانوی حکام سے تعاون کا اصولی فیصلہ کیا۔ چوہدری نثار نے برطانوی حکام سے الطاف حسین کی عسکری اداروں کے خلاف تقاریر اور ’را‘ سے روابط کے بارے میں حکومت کی تشویش سے آگاہ کیا۔آئی این پی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ شہباز شریف نے کہا کہ کرپشن کے خلاف آپریشن جاری رہنا چاہیے۔

اس دوران ایک ٹی وی پروگرام میں وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی والے جنگ چاہتے ہیں تو ہم بھی گھبرانے والے نہیں۔ پیپلزپارٹی مفاہمت کی پالیسی ترک کرتی ہے تو بے شک کردے، (ن) لیگ اس کا خیرمقدم کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ مفاہمت آرمی پبلک اسکول پر حملے اور ملٹری کورٹس بنانے کے موقع پر کی گئی۔ باقی کسی جگہ پر بھی مسلم لیگ (ن) کو نہیں چھوڑا گیا، طرح طرح کی باتیں کی گئیں۔ اسمبلی میں کارروائی کے دوران کسی جماعت نے (ن)لیگ کے ساتھ نرمی نہیں برتی۔ اب بھی ہم پیپلزپارٹی سے جنگ نہیں چاہتے۔ کراچی آپریشن میں کسی سے کوئی زیادتی نہیں ہو رہی۔ کرپشن اور دہشتگردی کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار وزیراعظم کے پاس ہے نہ آصف زرداری کے، یہ اب عوام کے پاس ہے۔ جمہوریت کی روح اس میں ہے کہ پیپلز پارٹی ہماری کمزوریاں سامنے لائے۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم حسین پر الزامات میڈیا رپورٹس پر مبنی ہیں۔

سندھ کے عوام بدعنوانی اور دہشتگردی کیخلاف آپریشن کیخلاف نہیں اٹھیں گے۔ معاملہ زرداری کو خوش رکھنے یا صورتحال میاں صاحب کے قابو میں ہونے کا نہیں ہے۔ دہشتگردی، بدعنوانی کیخلاف کارروائی کی منظوری عوام سے مل چکی ہے۔ اسے کوئی دائیں بائیں نہیں کرسکتا۔ زرداری صاحب! اپنی شکایت تو بتائیں۔ کوئی زیادتی ہوئی تو نشاندہی کریں۔ مطالبہ کریں، رینجرزکوکون سے زیادہ اختیارات چاہئیں؟ یہ تو وہی ہیں جوآپ نے دیے۔ دہشتگردی کی فنڈنگ کیخلاف کارروائی قومی ایکشن پلان کاحصہ ہے۔ کوئی دہشتگردی کوفنانس کرتا ہے تواس پر ہاتھ ڈالنا کارروائی کاحصہ ہے۔ ایسے افراد کیخلاف کارروائی کیے بغیرکام نہیں چلے گا۔وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ آصف زرداری کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے کیونکہ (ن) لیگ نے کبھی انتقامی سیاست کی نہ کر رہے ہیں اور نہ ہی کریں گے۔ انتقامی سیاست دفن کی جا چکی جو ہمیشہ دفن رہیگی۔ 90 کی دہائی کی سیاست کو شہید بینظیر بھٹو اور نوازشریف نے میثاق جمہوریت کے ذریعے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے دفن کر دیا۔

پاکستان میں انتقامی کارروائیوں کا زمانہ نہیں رہا۔ اب ادارے مضبوط ہوچکے ہیں۔ عدلیہ مضبوط ہے اور ہر کیس اس کے پاس جانا ہے۔ حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں کہ وہ کوئی ایسی کارروائی کرے۔آصف زرداری سے کون کیوں انتقام لے گا؟ وہ فعال سیاستدان نہیں ہیں کہ ان کے ساتھ انتقامی کارروائی کی جائے۔ ڈاکٹر عاصم سے متعلق آصف زرداری کا بیان جاری ہونے سے پہلے ہی وزیراعظم نے اس معاملے پر رپورٹ طلب کرلی تھی جو جلد ان کو مل جائے گی۔ ہمارے خلاف 99 سے اب تک کئی مقدمات بنائے گئے جو سب عدالتوں میں ہیں لیکن ہماری حکومت نے کسی کیخلاف کوئی مقدمہ نہیں بنایا۔ اگر کراچی میں کچھ لوگوں سے تفتیش ہورہی ہے اور انہوں نے کچھ نہیں کیا تو وہ خیریت سے آئیں گے اور اگر کچھ کیا ہو گا تو قانون خود اپنا راستہ اختیار کرتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔