- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
نغمہ نگار اور مصنف احمد راہی کوبچھڑے 13 برس بیت گئے
لاہور: نغمہ نگار و رائٹر احمد راہی کی 13 ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ احمد راہی کا اصل نام غلام احمد تھا۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم بھارتی شہر امرتسر میں حاصل کی اور بعد ازاں لاہور آکر 1940ء میں میٹرک کرنے کے بعد ایم اے او کالج میں داخلہ لیا مگر تعلیم مکمل نہ کرسکے۔ پاکستان بننے کے بعد ایڈیٹر کی حیثیت سے ناول سویرا کی ذمے داری سنبھال لی۔
احمد راہی نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز پنجابی فلم ’’بیلی ‘‘سے کیا ۔ انھوں نے مسعود پرویزاورخواجہ خورشید انورکی مشہورپنجابی فلم ’’ہیر رانجھا ‘‘کے لیے بھی لازوال نغمات تخلیق کیے جن میں ’’سن ونجھلی دی مٹھڑی تان ،ونجھلی والڑیا‘‘ آج بھی لوگوں کے کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ ان کے تحریرکردہ گانوں میں بھی لوگوں کو فوک شاعری اور ادب کا رنگ دیکھنے کو ملا۔انھوں نے شاعری کے ساتھ متعدد کتابیں بھی تحریر کیں۔ ان کے پنجابی شاعری کلام پر مشتمل کتاب ترنجن کا انگریزی ترجمہ آکسفورڈ یونیورسٹی پبلشر نے شائع کیا۔
احمد راہی کو ہی اعزاز بھی حاصل تھا کہ جتنے پیسے ملکہ ترنم نور جہاں ایک گانے کے وصول کرتی تھیں احمد راہی اس سے ایک روپیہ زیادہ وصول کیا کرتے تھے ۔ احمد راہی 2ستمبر 2002 ء کو اس دنیا فانی سے کوچ کر گئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔