- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
حصص مارکیٹ میں مندی،270 پوائنٹس گر گئے
کراچی: سابق صدرآصف زرداری کے بیان اور پیپلزپارٹی کا نیا سیاسی محاذ کھولے جانے سے سیاسی افق پرغیریقینی صورتحال غالب ہونے، عالمی سطح پر مندی کی وجہ سے مقامی مارکیٹوں سے بھی غیرملکیوں کے سرمائے کے انخلا کے خدشات اور گیس ٹیرف میں اضافے سے بعض فرٹیلائزر کمپنیوں کی پیداواری لاگت بڑھنے جیسے عوامل منگل کوکراچی اسٹاک ایکس چینج کی سرگرمیوں پر اثرانداز رہے اور مارکیٹ اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے گرداب میں چلی گئی جس سے انڈیکس کی3حدیں بیک وقت گرگئیں جبکہ سرمایہ کاروں کے53 ارب21 کروڑ91 لاکھ18 ہزار416 روپے ڈوب گئے۔
ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ افراط زرکی شرح 13 سال کی کم ترین سطح پر آنے سے اس بات کا امکان پیدا ہو گیا ہے کہ نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سودمزید کم ہوسکتی ہے لیکن اس سے بینکنگ سیکٹر کا پرافٹ مزید کم ہونے کا خدشہ ہے، یہی وجہ ہے کہ منگل کو بینکنگ اور فرٹیلائزر سیکٹر میں فروخت کا دباؤ زیادہ رہا، کاروباری دورانیے میں ایک موقع پر187.43 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن فوری منافع کے حصول پر رحجان غالب ہونے سے مذکورہ تیزی زیادہ دیر برقرار نہ رہ سکی اور مارکیٹ مندی میں چلی گئی۔
کاروبارکے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس270.17 پوائنٹس کی کمی سے34456.34 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس169.74 پوائنٹس کی کمی سے21048.67 اور کے ایم آئی30 انڈیکس433.90 پوائنٹس کی کمی سے57401.12 ہوگیا، کاروباری حجم پیر کی نسبت0.13 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر35 کروڑ35 لاکھ37 ہزار810 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار401 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں112 کے بھاؤ میں اضافہ، 270 کے داموں میں کمی اور19 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔