- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
عامر،آصف اورسلمان کیلیے ابھی ٹیم میں جگہ نہیں ؛چیف سلیکٹر
کراچی: قومی کرکٹ چیف سلیکٹر ہارون رشید نے کہا ہے کہ پابندی ختم ہونے کے باوجود اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کرکٹرز کیلیے موجودہ کرکٹ ٹیم میں ابھی کوئی جگہ نہیں ہے، بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ محمد آصف ، محمد عامر اور سلمان بٹ کو کھیل کے ساتھ ساتھ اپنے کردار کی سچائی ثابت کرنے پر زیادہ توجہ دینا ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ ان تینوں کو عوام کو یہ بار بار بتانا ہو گا کہ وہ غلطی کرنے پر پچھتا رہے اور شرمندہ ہیں۔ انھیں ہر وقت بتانا ہو گا کہ ہمیں افسوس ہے ہم نے جو کیا،ساتھ ہی اس بات کی ضمانت دینا ہو گی کہ اگر واپس آئیں گے تو صرف ملک اور کرکٹ ٹیم کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ پی سی بی کی جانب سے ان تینوں کھلاڑیوں کے لیے شروع کیا گیا بحالی پروگرام بیحد اہم ہے، اس کا مقصد یہی ہے کہ انھیں احساس ہو اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہو کر پاکستان کے لیے کس قدر بدنامی سمیٹی ہے۔
ان تینوں کھلاڑیوں کو پتہ ہونا چاہیے کہ انھوں نے کیا کھویا، ان سے کہا گیا ہے کہ تمام تجربے کو لیکچرز کی صورت میں علاقائی سطح پر دورے کر کے نوجوان کرکٹرز کو بتائیں۔ ہارون رشید نے مزید کہا کہ پانچ سال باہر رہنے کے بعد کسی پروفیشنل کرکٹر کے لیے واپس آنا آسان نہیں ہوتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔