دلبرداشتہ سعید اجمل ریٹائرمنٹ پر غور کرنے لگے

اسپورٹس رپورٹر  بدھ 2 ستمبر 2015
بورڈکے پلان کا حصہ نہیں توبتادیا جائے باوقاراندازمیں کرکٹ چھوڑسکوں گا، اسپنر  فوٹو: فائل

بورڈکے پلان کا حصہ نہیں توبتادیا جائے باوقاراندازمیں کرکٹ چھوڑسکوں گا، اسپنر فوٹو: فائل

لاہور: دلبرداشتہ سعید اجمل ریٹائرمنٹ پرغور کرنے لگے، آف اسپنر کا کہنا ہے کہ اگر پی سی بی کے پلان کا حصہ نہیں تو بتا دیا جائے تاکہ باوقار انداز میں عزت نفس کے ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ سکوں۔

تفصیلات کے مطابق بولنگ ایکشن کی اصلاح کے بعد سعید اجمل رواں سال اپریل میں انٹرنیشنل کرکٹ میں واپس آئے لیکن بنگلہ دیش کیخلاف سیریز کے ٹی ٹوئنٹی اور ون ڈے میچز میں متاثر کن کارکردگی نہ دکھا پائے تھے،آف اسپنر کو انگلش کاؤنٹی کرکٹ کھیل کر ردھم حاصل کرنے کا مشورہ دیا گیا لیکن وہاں بھی رنگ نہ جما پائے، انھوں نے 8 میچز میں 48.50کی اوسط سے صرف 16وکٹیں حاصل کیں۔

اس معیار پر سلیکٹرز مطمئن نظر نہیں آتے اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ان کی بولنگ جانچنے کا اشارہ بھی دے چکے ہیں، بھارتی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں سعید اجمل نے کہا کہ میں ہمیشہ میرٹ اور اپنی پرفارمنس کے بل بوتے پر کھیلا ہوں لیکن اگر پاکستان کرکٹ بورڈ سمجھتا ہے کہ قومی ٹیم کی جانب سے مزید نہیں کھیل سکتا تو اس سے درخواست کروں گا کہ مجھے بتادیں، یوں میں باوقار انداز سے عزت نفس کے ساتھ  ریٹائر ہوسکوں گا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ پی سی بی نے برے وقت میں مجھے سپورٹ کیا لیکن چاہتا ہوں کہ واضح ہوجائے کہ میں اس وقت کہاں کھڑا ہوں، انھوں نے کہا کہ میں نے کبھی قومی ٹیم کیلیے اپنی سلیکشن پر زور نہیں دیا،اگر اچھی کارکردگی سے متاثر کروں تو ٹھیک ہے ایسا نہ کرسکوں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، میں نے ہمیشہ عزت نفس کیساتھ کرکٹ کھیلی ہے، چاہتا ہوں کہ ریٹائرمنٹ کے اعلان اور پرستاروں کا شکریہ ادا کرنے کا مناسب موقع دیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ اگر حکام  میری این سی اے میں جانچ کرنا چاہیں تو اس کیلیے بھی تیار ہوں، بنگلہ دیش کیخلاف سیریز میں نئے ایکشن کیساتھ تجربات کا سلسلہ جاری تھا، ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں شرکت کرکے کہ یہ فیصلہ عوام اور سلیکٹرز پر چھوڑ دینا چاہتا ہوں کہ بولنگ میں کتنادم خم باقی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔