- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
اردو قومی زبان، اب فیصلہ ہوجانا چاہیے!
بات وہیں سے شروع کریں، جہاں وہ آئینِ پاکستان کا حصہ بنی۔ 1973 کے دستورِ پاکستان کی شق نمبر 251 میں طے پایا کہ سال 1988 نفاذ اردو کا سال ہو گا۔ مگر 1988 گزرے بھی اب اتنے برس گذر گئے کہ اب دل چاہتا ہے کہ اردو کی سرکاری زبان نہ بننے کی سلور جوبلی تقریبات کا انعقاد بھی کر ہی دیا جائے۔ پھر اِن تقریبات میں آئین کی خلاف ورزی اور حکم عدولی کرنے والے ان عناصر اور لوگوں کو جو اب تک اردو کے نفاذ کے راستے میں رکاوٹ بن کر کھڑے ہیں انہیں خصوصی اعزازت سے نوازا جائے۔
یہ وہ لوگ ہیں جو ہمارے حکمران کہلاتے ہیں۔ بانیِ پاکستان نے ہر لحاظ سے واضح طور پر اردو ہی کو قومی و سرکاری زبان قرار دے کر اسے رائج کرنے کا حکم دیا تھا مگر حکمراں طبقہ بانی پاکستان کے اردو کے حوالے سے فرامین کو فراموش کرچکے ہیں۔
#یوم_فروغ_اردو اردو اردو اردو اردو اردو اردو پاکستانیوں کی پسندیدہ زبان اردو کو پورے پاکستان میں نافذ کیا جائے
— N١ (@_nasir_1) September 2, 2015
جب چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس جواد ایس خواجہ نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایک نئے اور شاندار باب کا اضافہ کیا تو اسے تمام اہل پاکستان نے نفاذ اردو کے لیے ہوا کا ایک تازہ جھونکا قرار دیا۔ اب اردو کو ملک کی قومی زبان کے طور پر ہر سطح پر نافذ کرنے کے لئے جاری مقدمہ تیزی سے اپنی منازل طے کر رہا ہے۔ ساتھ ہی پاکستان کے عوام کی یہ خواہش بھی ہے کہ اب اردو کو اس کا صحیح مقام دیا جائے۔
یہ عین ممکن ہے کہ ایسا ہونے کے بعد ہم اس قید سے نکل آئیں جو ہمارے ذہنوں کو آج بھی جکڑے ہوئے ہے۔ مغرب کی نقالی میں ہم اس کی زبان اور تہذیب کے اس قدر دِلدادہ ہوچکے ہیں کہ اسی کو ہی ترقی و کامیاب کی معراج سمجھ کر اپنی ساری صلاحیتیں اس میں لگا رہے ہیں۔ ایسی سوچ کے بعد پھر ہمیں لکھنے، پڑھنے کی بات تو دور، اردو بولتے ہوئے بھی شرم و جھجک محسوس ہوتی ہے۔
اگــــر آگــے بـــــڑھنـــا ہـــے تـــــو۔ الف بــے پر یقین رکھنـــا ہـــے۔ #یوم_فروغ_اردو pic.twitter.com/USUnF1Khib
— υмιя (@UmarMir17) September 2, 2015
اِس بات سے شاید ہی کوئی انکار کرسکتا ہے کہ انسان کو مختلف زبانیں نہیں سیکھنا چاہیے بلکہ زیادہ زبانیں سیکھنا تو ذہین لوگوں کی نشانی بھی سمجھا جاتا ہے مگر زبان سیکھنا اور کسی زبان سے مرعوب ہونا دو مختلف باتیں ہیں۔ ہمارا اختلاف یہی ہے کہ آپ انفرادی زندگی میں جو جی چاہیں زبان بولیں، سنیں اور لکھیں مگر سرکاری سطح پر قانون کی خلاف ورزی برداشت کرنا ہمارے لیے بہت مشکل ہے۔
آج انگریزی فوبیا کے بھوت کو اپنے سر سے اتار کر ہمیں یہ بات سمجھنا ہوگی کہ جب ساری دنیا کی اقوام قومی زبان اپنا کر آگے بڑھ سکتی ہیں، دنیا میں عزت حاصل کرسکتی ہیں، تو ہم پاکستانی ایسا کیوں نہیں کرسکتے؟ اس حوالے سے تمام رکاوٹوں کو ختم کرنا ہوگا۔ آئیے فروغِ اردو کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور دنیا کے سامنے اپنے آپ کو منوانے کی ایک اور مثال رقم کر دیں، یہی ہماری قومی وحدت اور اتحاد کا ایک مضبوط پلیٹ فارم ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔