بے نظیر بھٹو کی گاڑی کا سن روف ناہید خان کے کہنے پر کھولا گیا، ڈرائیور کا بیان

ویب ڈیسک  بدھ 2 ستمبر 2015

راولپنڈی: انسداد دہشت گردی كی خصوصی عدالت نے سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو قتل كیس میں ان كی گاڑی كے ڈرائیور جاویدالرحمان كا بیان ریكارڈ كر لیا جس میں ڈرائیور کا کہنا ہے کہ اس وقت گاڑی کا سن روف ناہید خان کے کہنے پر کھولا گیا۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/d1.jpg

انسداد دہشت گردی كی خصوصی عدالت كے جج رائے محمد ایوب خان مارتھ نے سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو قتل كیس میں ان كی حادثے كا شكار گاڑی كے ڈرائیور جاویدالرحمان كا بیان ریكارڈ كر لیا جب کہ  گواہ سابق ایس پی اشتیاق حسین شاہ كو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے ان كا بیان ترک كر دیا گیا اور سماعت14ستمبر تک ملتوی كرتے ہوئے مذید ایک گواہ ڈاكٹر پروفیسر اعظم یوسف كو بھی نوٹس جاری كر كے طلب كر لیا گیا ہے۔ عدالت نے وزارت خارجہ كو بھی ایک خط ارسال کیا ہے جس میں حكم دیا گیا ہے كہ مقدمے كے گواہ امریكی صحافی مارک سیگل كے ایک یا 2 اكتوبر كو وڈیو لنک سے بیان ریكارڈ كرانے پر رضامندی ظاہر كرنے اور اس كی بیماری کے حوالے سے بھیجی گئی ای میل کی کاپی بھی پیش کی جائے۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/q42.jpg

سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی گاڑی کے ڈرائیور جاوید الرحمان خان عدالت میں  بیان دیتے ہوئے بتایا كہ وہ عرصہ دراز آصف علی زرداری كے پاس ملازم ہے اور ڈرائیونگ بھی كرتا ہے، بے نظیر بھٹو كی ملک واپسی پر ان كے زیر استعمال تمام گاڑیاں وہ ہی چلاتا رہا ہے جب کہ لیاقت باغ میں 27 دسمبر كے جلسے میں  بینظیر بھٹو كو وہ ہی گاڑی میں لے كر گیا تھا اور جلسے كے اختتام پر واپسی كے لیے بے نظیر بھٹو كے علاوہ ان كے اس وقت كے سیكورٹی انچارج ایس ایس پی امتیاز احمد فرنٹ سیٹ پر بیٹھے تھے، پچھلی نشست پر بے نظیر بھٹو، مخدوم امین فہیم، ناہید خان بیٹھی تھیں۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/d.jpg

جاوید الرحمان نے عدالت کو بتایا کہ جونہی گاڑی لیاقت باغ كے گیٹ سے باہر نكلی تو عوام كا بڑا ہجوم ریلے كی شكل میں  سامنے آگیا وہ اس دوران گاڑی كے بمپر سے ریلے كو ہٹا كر راستہ بنانے كی كوشش كرتا رہا مگر ہجوم نہ ہٹا اور اس دوران ناہید خان نے بے نظیر بھٹو كو باہر نکل کر ہجوم کو ہاتھ ہلانے کا مشورہ دیا جب کہ ناہید خان نے فوری گاڑی كا سن روف كھولنے كی كوشش كی مگر ان سے وہ نہ كھل سكا جس پر انہوں نے بے نظیر بھٹو كے ملازم رزاق سے سن روف کھولنے کا كہا اور پھر ناہید خان نے ملازم کے ساتھ مل کر سن روف کھولا، ہجوم كی نعرے بازی كا جواب دینے كے لیے بے نظیر بھٹو گاڑی كے سن روف سے باہر نكلیں تواچانك فائر ہوا اور ساتھ ہی زور دار دھماکا بھی ہوگیا جس کے بعد بے نظیر بھٹو گاڑی میں گر پڑیں  جب کہ دھماکے سے ہماری گاڑی کے ٹائر پھٹ چکے تھے اور گاڑی کو بھی شدید نقصان پہنچا۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/q62.jpg

جاوید الرحمان کا کہنا تھا کہ پھٹے ہوئے ٹائروں کے باوجود بے نظیر بھٹو کو اسپتال پہنچانا چاہتا تھا لیکن گاڑی کا چلنا انتہائی دشوار ہوگیا جس پر بے نظیر کو فوری طور پر دوسری گاڑی میں منتقل كر كے جنرل اسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ پہنچتے ہی جاں بحق ہوگئیں۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/q72.jpg

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/naheed-khan.jpg

دوسری جانب سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے ڈرائیور کی جانب عدالت کو دیئے گئے بیان پر ناہید خان نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر آصف زرداری کے ڈرائیور نے عدالت میں عجیب بیان دیا کیونکہ میں نے بے نظیر بھٹو کو گاڑی سے نکلنے کا نہیں کہا تھا بلکہ انہوں نے کارکنوں کا جوش دیکھ کر خود جواب دینے کا فیصلہ کیا اور ڈرائیور سے فون لے کر خود نکلیں جب کہ گاڑی میں میرے علاوہ صفدر عباسی، امین فہیم اور سیکیورٹی اہلکار بھی موجود تھے۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/09/q91.jpg

ناہید خان کا کہنا تھا کہ بے نظیر قتل کیس میں کسی جگہ ہمیں ملزم نامزد نہیں کیا گیا اور نہ ہی بے نظیر کیس کے پراسیکیوٹر نے ہم میں سے کسی کو گواہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کیس کے حوالے سے مجھے جس فورم پر بھی بلایا جائے گا حاضر ہوں گے اور عدالت جاکر بھی اپنا بیان ریکارڈ کراؤں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔