کاظم علی ملک نے الیکشن کمیشن کی پیشکش ٹھکرا دی، حلقہ بندیوں کی اپیلیں سننے سے انکار

ویب ڈیسک  جمعرات 3 ستمبر 2015
کاظم علی ملک نے ہی این اے 122 اور این اے 125 پر ہونے والے انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے وہاں دوبارہ انتخابات کا حکم دیا تھا۔ :فوٹو فائل

کاظم علی ملک نے ہی این اے 122 اور این اے 125 پر ہونے والے انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے وہاں دوبارہ انتخابات کا حکم دیا تھا۔ :فوٹو فائل

لاہور: 2013 کے انتخابات سے متعلق اپیلوں کی سماعت کرنے والے جسٹس ریٹائرڈ کاظم علی ملک نے حلقہ بندیوں کی اپیلیں سننے کے لیے جج مقررکئے جانے کی پیشکش ٹھکرا دی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن نے الیکشن ٹریبیونل کے سابق جج کاظم علی ملک کوایک خط لکھا تھا جس میں انہیں بلدیاتی حلقہ بندیوں سے متعلق اپیلوں کی سماعت کےلیے جج مقررکرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔

جسٹس کاظم علی ملک نے الیکشن کمیشن کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اپنے تحریری جواب میں کہا ہے کہ وہ الیکشن ٹربیونل کے جج نہیں رہے اس لیے قانون کے مطابق اپیلوں کی سماعت نہیں کرسکتے۔

واضح رہے کہ کاظم علی ملک نے ہی این اے 122 پرہونے والے انتخابات کو کالعدم قراردیتے ہوئے وہاں دوبارہ الیکشن کا حکم دیا تھا۔

سردارایاز صادق کی کامیابی کالعدم قراردیئے جانے کے بعد پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے الزام عائد کیا تھا کہ کاظم علی ملک مسلم لیگ (ن) کے خلاف تعصب رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے بیٹے کے لئے صوبائی اسمبلی کے ٹکٹ کی درخواست کی تھی جسے قیادت نے مسترد کردیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔