ہم اپنے ملک میں مزید مسلمانوں کو پناہ نہیں دے سکتے، وزیراعظم ہنگری

خبر ایجنسیاں  جمعـء 4 ستمبر 2015
ہم سلطنتِ  عثمانیہ کی تاریخ نہیں دوہرانا چاہتے لہذا مسلمان ان کے ملک میں نہ آئیں، وزیراعظم ہنگری وکٹر اوربن

ہم سلطنتِ عثمانیہ کی تاریخ نہیں دوہرانا چاہتے لہذا مسلمان ان کے ملک میں نہ آئیں، وزیراعظم ہنگری وکٹر اوربن

بوڈا پیسٹ: ہنگری کے وزیرِ اعظم نے شامی مہاجرین کو اپنے ملک میں داخل ہونے سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مزید مسلمانوں کو اپنے ملک میں پناہ نہیں دے سکتے۔

یورپ میں مسلمان پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ہنگری کے وزیرِ اعظم وکٹر اوربن نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم یہ سوچنے میں حق بجانب ہیں کہ ہمیں اپنے ملک میں مسلمانوں کی بہت ذیادہ تعداد درکار نہیں۔ انہوں نے 16 ویں اور 17 ویں صدی میں سلطنتِ عثمانیہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں دوبارہ ویسے نتائج نہیں چاہئیں، اپنا ملک چھوڑنے والے شامی مہاجرین کو ہنگری نہیں آنا چاہیے۔

وزیرِ اعظم وکٹر اوربن نے آسٹریا اور ہنگری کی سرحد پر تارکینِ وطن اور ہنگری پولیس سے ہونے والی جھڑپوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہنگری آنے والے خبردار رہیں کیوں کہ یہاں آنا خطرے سے خالی نہیں اور ہم انہیں قبول کرنے کی گارنٹی نہیں دے سکتے جب کہ ہنگری سمیت یورپ کے لوگ اس صورتحال سے خوفزدہ ہیں۔

واضح رہے کہ ہنگری کی سرحد کے پاس اس وقت بھی دسیوں ہزاروں افراد موجود ہیں اور وہ ملک میں پناہ لینے کے خواہشمند ہیں۔ اس دوران انہوں نے شدید احتجاج کیا اور پولیس سے پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئیں اور اسے عالمی طور پر تنقید کا سامنا ہے۔ یورپی یونین کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے خبردار کیا ہے تارکینِ وطن کے مسئلے پر یونین کے مشرقی اور مغربی ممالک کے درمیان شدید اختلافات ہیں اور اس سے تارکین وطن کا بحران مزید سنگین ہورہا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔