افریقا سے اٹھنے والا سونامی امریکا کے کئی شہروں کو بہالے جائے گا، سائنسدانوں کی پیشگوئی

ویب ڈیسک  منگل 6 اکتوبر 2015
فوگو آتش فشاں سطح سمندر سے 9 ہزار 3 سو فٹ بلندی پر موجود ہے  فوٹو فائل

فوگو آتش فشاں سطح سمندر سے 9 ہزار 3 سو فٹ بلندی پر موجود ہے فوٹو فائل

73 ہزار سال قبل افریقا کے سمندر کے کنارے پھٹنے والے آتش فشاں کے باعث سمندر میں خوفناک اور ہلاکت خیز سونامی آیا جس سے اٹھنے والی 8 سوفٹ لہروں نے 30 میل کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے کر ہزاروں انسانوں کو موت کی نیند سلا دیا تھا اور اب ایک بار سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے اس آتش فشاں کے پھٹنے کے آثار نمودار ہورہے ہیں جس سے ایک بار پھر تباہ کن سونامی آنے کا خدشہ ہے۔

بین الاقوامی جریدے’’ سائنس ایڈوانس‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ مغربی افریقا کے جزائر ورڈی میں آتش فشاں کے پھٹنے کے آثار نمودارہورہے ہیں اوراگرایسا ہوا تو ایک بار پھر 73 ہزار قبل والا سونامی آسکتا ہے جب فوگو آتش فشاں کے پھٹنے سے بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔

تحقیق کے سربراہ ریکارڈو رمالہو کا کہنا ہے کہ اگر یہ آتش فشاں اسی طرح پھٹا تو سونامی کی لہروں سے ہونے والی تباہی کو کسی طرح بھی روکنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب فوگو آتش فشاں سطح سمندر سے 9 ہزار 3 سو فٹ بلندی پر موجود ہے اور ہر 20 سال بعد پھٹتا ہے جبکہ اس کے پھٹنے سے اٹھنے والی ایک ہزارفٹ بلند موجوں سے میگا سونامی جنم لے سکتا ہے جس سے سب سے زیادہ متاثرسین ٹیاگو کا علاقہ ہوگا جس کی آبادی 2 لاکھ 50 ہزار ہے۔

اکثر سائنس دان اس بات پر متفق ہیں کہ یہ آتش فشاں پھٹنے کے خطرے پر ہے جب کہ گزشتہ برسوں میں جاپان، الاسکا اور دیگر ملکوں میں آتش فشاؤں کے پھٹنے سے ہلاکت خیز سونامی دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں۔ 2011 میں فوگو آتش فشاں پرکی گئی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ 65 ہزار سال قبل یہ آتش فشاں پھٹا تھا اور اب ایک بار پھر اس کے پھٹنے کے امکانات ہیں جس سے 45 فٹ بلند موجیں بلند ہوسکتی ہیں، نئی تحقیق میں  کہا گیا ہے کہ فوگو آتش فشاں کی چٹانیں گزشتہ سونامی میں 160 کیوبک کلو میٹر حصہ کھو چکی ہیں جس کی وجہ سے اس بار اس کے پھٹنے سے ایک ہزار فٹ بلند موجیں پیدا ہوسکتی ہیں۔

واضح رہے 2004 میں بحرہند میں آنے والے سونامی میں سمندر کی موجوں کی بلندی صرف 100 فٹ تھی لیکن اس نے زبردست تباہ مچائی تھی جس کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زائد  افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔