- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
پرامیدی اورنا امیدی کی وجہ موروثی بھی ہوسکتی ہے، تحقیق
ٹورانٹو: طبی ماہرین کے مطابق اداسی اور مایوسی کا تعلق موروثی ہوسکتا ہے یعنی اس کی وجہ ہمارے ڈی این اے میں لکھی ہوسکتی ہے۔
جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جن افراد کے جسم مخصوص جین میں قدرے طویل ہوتے ہیں وہ خوشی فراہم کرنے والے ہارمون ’ سیروٹونن‘ کو کنٹرول کرکے ان کی پیداوار کم یا ذیادہ کرتے ہیں اور ایسے لوگ تصویر کا مثبت رخ دیکھتے ہیں جب کہ جن لوگوں کے جین کے ابھار چھوٹے ہوتے ہیں وہ چیزوں کے منفی پہلوؤں پر ذیادہ توجہ دیتے ہیں۔ ذیادہ خطرناک امر یہ ہے کہ اس کا اثر زندگی کے معمولات اور خود آپ کی عمر پر بھی ہوتا ہے اور یہ کم عمری کی وجہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
کینیڈا میں سائنس کے ایک یوٹیوب چینل کی ویڈیو نے ایک چھوٹے سروے میں انکشاف کیا کہ جن افراد میں لمبوترے جین ہوتے ہیں وہ خوشی والی چیزوں کو دیکھ کر بھی خوش ہوتے ہیں مثلاً آئس کریم کھاتے ہوئے کسی کی تصویر دیکھ کر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہیں لیکن اسی جین میں چھوٹے ابھار رکھنے والے افراد آئسکریم دیکھ کربھی ناخوشی یا منفی خیالات کا اظہارکرتے ہیں۔ ویڈیو کے مطابق ایک اور جین آکسی ٹوکسن ریسیپٹر جین کی تبدیلی سے بھی انسان کا مزاج بدلتا ہے اور آکسی ٹاکسن کو ’ محبت کا ہارمون‘ بھی کہا جاتا ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایسے جین رکھنے والے افراد نہ صرف زندگی کے روشن پہلو دیکھتے ہیں بلکہ تعلیم میں بہتر کارکردگی دکھاتے ہوئے بیمار بھی کم ہوتے ہیں۔ ان افراد میں امراضِ قلب اور دیگر بیماریوں کا رحجان بھی کم نوٹ کیا گیا ہے۔ ایسے لوگ دنیا کو حقیقی انداز میں دیکھتے ہیں اور منصوبہ بندی کرتے ہوئے محتاط رہتےہیں۔
اونٹاریو میں گیلف یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنسدان مچل موفٹ اور گریگری براؤن نے 20 سال کے عرصے پر محیط اس مطالعے کے بعد کہا ہے کہ پرامید افراد ذیادہ ذہین اور ایماندار بھی ہوتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔