پرامیدی اورنا امیدی کی وجہ موروثی بھی ہوسکتی ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  اتوار 4 اکتوبر 2015
پرامید افراد ذیادہ ذہین اور ایماندار ہوتے ہیں اور اس کا تعلق انسانی جین سے بھی ہوسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

پرامید افراد ذیادہ ذہین اور ایماندار ہوتے ہیں اور اس کا تعلق انسانی جین سے بھی ہوسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

ٹورانٹو: طبی ماہرین کے مطابق اداسی اور مایوسی کا تعلق موروثی ہوسکتا ہے یعنی اس کی وجہ ہمارے ڈی این اے میں لکھی ہوسکتی ہے۔

جدید تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جن افراد کے جسم مخصوص جین میں قدرے طویل ہوتے ہیں وہ خوشی فراہم کرنے والے ہارمون ’ سیروٹونن‘ کو کنٹرول کرکے ان کی پیداوار کم یا ذیادہ کرتے ہیں اور ایسے لوگ تصویر کا مثبت رخ دیکھتے ہیں جب کہ جن لوگوں کے جین کے ابھار چھوٹے ہوتے ہیں وہ چیزوں کے منفی پہلوؤں پر ذیادہ توجہ دیتے ہیں۔ ذیادہ خطرناک امر یہ ہے کہ اس کا اثر زندگی کے معمولات اور خود آپ کی عمر پر بھی ہوتا ہے اور یہ کم عمری کی وجہ بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

کینیڈا میں سائنس کے ایک یوٹیوب چینل کی ویڈیو نے ایک چھوٹے سروے میں انکشاف کیا کہ جن افراد میں لمبوترے جین ہوتے ہیں وہ خوشی والی چیزوں کو دیکھ کر بھی خوش ہوتے ہیں مثلاً آئس کریم کھاتے ہوئے کسی کی تصویر دیکھ کر اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہیں لیکن اسی جین میں چھوٹے ابھار رکھنے والے افراد آئسکریم دیکھ کربھی ناخوشی یا منفی خیالات کا اظہارکرتے ہیں۔ ویڈیو کے مطابق ایک اور جین آکسی ٹوکسن ریسیپٹر جین کی تبدیلی سے بھی انسان کا مزاج بدلتا ہے اور آکسی ٹاکسن کو ’ محبت کا ہارمون‘ بھی کہا جاتا ہے۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ایسے جین رکھنے والے افراد نہ صرف زندگی کے روشن پہلو دیکھتے ہیں بلکہ تعلیم میں بہتر کارکردگی دکھاتے ہوئے بیمار بھی کم ہوتے ہیں۔ ان افراد میں امراضِ قلب اور دیگر بیماریوں کا رحجان بھی کم نوٹ کیا گیا ہے۔ ایسے لوگ دنیا کو حقیقی انداز میں دیکھتے ہیں اور منصوبہ بندی کرتے ہوئے محتاط رہتےہیں۔

اونٹاریو میں گیلف یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے سائنسدان مچل موفٹ اور گریگری براؤن نے 20 سال کے عرصے پر محیط اس مطالعے کے بعد کہا ہے کہ پرامید افراد ذیادہ ذہین اور ایماندار بھی ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔