پولیو ورکرز کی سیکیورٹی اور ویکسین کا معیار چیلنج بن گیا

جہانگیر منہاس  پير 5 اکتوبر 2015
حکومت کے لئے بڑا چیلنج پولیو مہم کے دوران ویکسین کے معیار کے ساتھ ساتھ پولیو عملے کی سیکیورٹی کی فراہمی کا ہے فوٹو: فائل

حکومت کے لئے بڑا چیلنج پولیو مہم کے دوران ویکسین کے معیار کے ساتھ ساتھ پولیو عملے کی سیکیورٹی کی فراہمی کا ہے فوٹو: فائل

اسلام آباد: ملک میں گزشتہ 3 سال سے پولیو کیسز کی شرح میں دیگر ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں کمی واقع نہیں ہوئی جبکہ پولیو وائرس کی روک تھام کے لئے کامیاب مہم چلانے کے باوجود کیسز کی شرح میں کمی نہیں دیکھی گئی۔

ایکسپریس کو دستیاب ریکارڈ کے مطابق 2014 کے دوران پاکستان میں  کل پولیو کیسز 61 رپورٹ ہوئے جبکہ افغانستان میں 4، نائیجیریا 2 ، کیمرون3 ، ایتھوپیا ایک اور شام، عراق میں بھی ایک کیس رپورٹ ہوا، رواں سال2015 کے دوران ملک میں اب تک 36 پولیو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ ابھی موجودہ سال ختم ہونے میں پونے 3 ماہ باقی ہیں،

ذرائع کے مطابق گزشتہ سال فاٹا اور کے پی کے سے56 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ رواں سال ان علاقوں سے اب تک27 کیس رپورٹ ہو چکے ہیں، ڈاکٹروں کے مطابق حکومت کے لئے بڑا چیلنج پولیو مہم کے دوران ویکسین کے معیار کے ساتھ ساتھ پولیو عملے کی سیکیورٹی کی فراہمی کا ہے جس کے باعث رواں سال بھی زیادہ تر پولیو کیسز فاٹا، پاک افغان بارڈر اور پختونخوا کے علاقوں سے سامنے آئے ہیں، ذرائع کے مطابق وزارت صحت کے حکام کی طرف سے شورش زدہ علاقوں میں پولیو مہم کی کامیابی کے لئے جید علما سے لی جانے والی خدمات کے بدلے عوام کو چھوٹے بچوں کے لئے پولیو قطرے پلانے میں بھی وہ کامیابی نہیں ملی جس کی توقع کی جا رہی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔