- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
نابینا پن کی خواہش مند امریکی خاتون نے آنکھوں میں تیزاب ڈال کر خواہش پوری کرلی
ڈرہم ، نارتھ کیرولینا: امریکہ میں ایک خاتون نے اپنی آنکھوں میں سیوریج نالیاں صاف کرنے والا تیزاب ڈال کر اپنی بینائی ختم کردی ہے اور اس کے بعد اب وہ بہت خوشی محسوس کررہی ہیں۔
30 سالہ امریکی خاتون جیویل شُوپنگ ایک نفسیاتی عارضے میں مبتلا ہیں جسے باڈی انٹیگریٹی آئڈینٹٹی ڈس آرڈر (بی آئی آئی ڈی) کہتے ہیں اور ایسے مریض خود کو معذور دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ خاتون بھی بچپن سے نابینا ہونا چاہتی تھیں۔ ’ چھ سال کی عمر میں ، میں نے اندھا ہونے کے بارے میں سوچنا شروع کردیا تھا اور مجھے یہ سوچ کر بہت خوشی ہوتی تھی کہ اندھا ہونے کے بعد میری زندگی پُرسکون ہوجائے گی۔ اس سے قبل وہ گھنٹوں سورج کو تکتی رہتی تھیں تاکہ وہ نابینا ہوجائے ۔
صرف یہی نہیں جیویل نے نوعمری میں گہرا کالا چشمہ پہننا اور سفید چھڑی استعمال کرنا شروع کردی تھی جبکہ 20 برس میں بریل سسٹم پر عبور حاصل کرلیا تھا جو نابینا افراد پڑھنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ 2006 میں انہوں نے ایک کیمیکل اپنی آنکھوں میں ڈالا جس کی جلن سے وہ تڑپ اٹھیں لیکن اندھےہونے کے احساس سے خوش تھیں۔ لیکن انہیں زبردستی ہسپتال لے جایا گیا اور ڈاکٹروں نے ان کی آنکھوں کو بچانے کے لیے ہرممکن کوشش کی اور وہ تھوڑا بہت دیکھنے لگی تھیں لیکن دھیرے دھیرے ان کی آنکھوں کی روشنی کم ہوتی گئی اور اب وہ مکمل طور پر اندھی ہوچکی ہیں۔ اس عمل میں ان کے سابق بوائے فرینڈ مائیک نے بہت مدد کی لیکن ان کے والدین ہمیشہ اس سے ناخوش رہے۔ اب وہ اپنے اندھے بوائے فرینڈ کے ساتھ یونیورسٹی جاتی ہیں جہاں وہ تعلیم حاصل کررہی ہیں۔
اس سے قبل یوٹاہ کی ایک خاتون بھی اپنی کمر کو نقصان پہنچا کر معذور ہوکر وھیل چیئرتک محدود ہوگئی تھیں۔ ماہرین کے مطابق بی آئی آئی ڈی میں مبتلا افراد ٹرین کی زد میں آکراپنی ٹانگیں کٹوالیتے ہیں۔ معذور ہونے کے لیے ہاتھوں کو برف میں ڈالتے ہیں اور کبھی کبھی اونچے پہاڑ یا عمارتوں سے خود کو گرالیتے ہیں تاکہ وہ معذور ہوسکیں لیکن یہ ایک خطرناک عمل ہے جس میں ان کی جان بھی چلی جاتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔