امریکی جنوبی ریاست کیرولینا میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی

ویب ڈیسک  پير 5 اکتوبر 2015
صدر بارک اوباما نے شدید بارشوں کے متاثرہ ریاست میں ایمرجنسی نافذ کردی۔،فوٹو:رائٹرز

صدر بارک اوباما نے شدید بارشوں کے متاثرہ ریاست میں ایمرجنسی نافذ کردی۔،فوٹو:رائٹرز

کولمبیا: امریکی جنوبی ریاست کیرولینا کو شدید بارشوں کی وجہ سے تاریخ کی بدترین سیلابی صورتحال کا سامنا ہے اور مختلف واقعات میں اب تک 8 افراد ہلاک اور ہزاروں متاثر ہوئے ہیں۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق سمندری طوفان ‘جاکوین’ کیریبیئن جزیرے ‘بہاماز’ سے ٹکرانے کے بعد امریکا کے مشرقی ساحل کے قریب سے گزرتے ہوئے بحر اوقیانوس کی جانب مزید آگے بڑھ گیا تاہم طوفانی بارشوں اور سیلابی صورتحال کی وجہ سے امریکی ریاست جنوبی کیرولینا  میں معمولات زندگی بری طرح متاثرہوئے ہیں اورمختلف واقعات میں 8 افراد ہلاک جب کہ سینکڑوں اپنے گھرچھوڑ کرمحفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہیں۔

جنوبی کیرولینا کے نشیبی علاقے اور سڑکیں زیرآب آ گئی ہیں اور کئی گاڑیاں پانی میں پھنس گئیں، طوفانی ہواﺅں کی وجہ سے کئی درخت اکھڑ گئے جبکہ شدید بارشوں کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ شمالی اور جنوبی کیرولینا کے کچھ علاقوں میں ٹرینوں کی آمدورفت اور سڑک کے ذریعے رابطے بھی منقطع ہوگئے ہیں۔ امریکی صدر باراک اوبامانے سیلاب کی صورتحال کے باعث ریاست میں ایمرجنسی کی صورتحال کا اعلان کیا ہے جب کہ متاثرہ علاقوں میں امریکی نیشنل گارڈز،پولیس اور ریسکیو اہلکار امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ انہیں ایسی صورتحال کا سامنا پہلے کبھی نہیں کرنا پڑا اور شدید بارشوں نے ایک ہزار سالہ ریکارڈ برابرکردیا ہے۔ ادھر محکمہ موسمیات کے مطابق مختلف علاقوں میں 45 سینٹی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ دریائے کونگری میں پانی کی سطح 1936 کے بعد سے بلند ترین سطح پر ہے جس کے بعد خوفناک سیلاب کی وارننگ بھی جاری کردی گئی ہے اور نشیبی علاقوں میں پھنسے افراد  کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کیا جارہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے جس کی وجہ سے مزید تباہی کا خدشہ ہے،

واضح رہے کہ تین سال قبل’سینڈی‘ نامی شدید طوفان بحراوقیانوس کے ایک جزیرے سے ٹکرایا تھا جس سے نیو یارک اور نیو جرسی کو نقصان پہنچا تھا جس میں 120 سے زائد افراد ہلاک اور 70 ارب ڈالر کی ملکیت کو نقصان پہنچا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔