- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا فائز عیسیٰ اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
سرکاری اسپتال کرپشن اور زبوں حالی کا شکار
ریاستیں عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے بجٹ کا ایک بڑا حصہ صحت و تعلیم کے شعبے کے لیے مختص کرتی ہیں لیکن یہ پاکستانی عوامی کی بدنصیبی ہے کہ یہاں نہ صرف ان دو شعبہ جات کو نظر انداز کیا جاتا ہے بلکہ بجٹ میں بھی برائے نام حصہ دیا جاتا ہے اور رہی سہی کسر سرکاری اداروں میں پھیلی کرپشن کی وبا پوری کردیتی ہے، نتیجتاً جو آٹے میں نمک کے برابر بجٹ فراہم بھی کیا جاتا ہے وہ بھی کرپشن کی نذر ہوجاتا ہے، جس کے باعث سرکاری اسپتال اور تعلیمی ادارے شدید زبوں حالی کا شکار ہیں۔
اخباری اطلاعات کے مطابق بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے نام سے منسوب جناح اسپتال حکومت سندھ کی عدم توجہی کی وجہ سے مسائل کا شکار ہوگیا ہے، اسپتال کا انتظامی شعبہ 2گروپوں میں تقسیم ہونے سے اسپتال کے امور درہم برہم ہوگئے، دونوں گروپ ایک دوسرے کے انتظامی احکام تسلیم نہیں کرتے، اسپتال میں انتظامی سربراہوں کی چپلقش سے مریضوں کو حصول علاج میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے، اسپتال میں پوسٹ گریجویشن کرنے والے ڈاکٹروں کی مشکلات بڑھ گئیں، جب کہ جناح اسپتال میں دواؤں کا بحران بھی جاری ہے، بیشتر یونٹوں میں زیرعلاج مریضوں اور او پی ڈی آنے والے مریضوں کو دوائیں فراہم نہیں کی جارہی جس کے باعث مریضوں اور انتظامی افسران کی تکرار معمول بن گئی ہے۔
انتظامی افسر کے مطابق حکومت سندھ جناح اسپتال کو دواؤں کی مد میں سالانہ 45کروڑ روپے فراہم کرتی ہے لیکن مریضوں کو دواؤں کا بجٹ نہ ملنے کا عذر پیش کیا جاتا ہے جس پر غریب مریض دوائیں باہر سے خریدتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان اسٹیل مل میں بھی دواؤں کی خریداری کے معاملے پر کرپشن کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
جس پر نیب نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ملک کے دیگر حصوں میں بھی سرکاری اسپتالوں کی حالت قابل تعریف نہیں، مریض شدید پریشانی کا شکار ہیں اور مجبوراً پرائیوٹ اسپتالوں اور کلینک کا راستہ اختیار کرتے ہیں جہاں مسیحاؤں نے قصائیوں کا روپ دھار لیا ہے، طب جیسے قابل عزت پیشے کو محض کمائی کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے۔
پرائیویٹ اسپتالوں اور ڈاکٹرز کی بھاری فیسیں غریب عوام کی کھال اتارنے کا کام سرانجام دے رہی ہیں۔ چیک اینڈ بیلنس کا نظام نہ ہونے کے باعث سرکاری اسپتالوں میں ہونے والی کرپشن کا میڈیا کے ذریعے سامنے آنے کے باوجود بھی سدباب نہیں ہو پا رہا ہے یا صوبائی سطح پر متعلقہ ادارے دانستہ کارروائی سے پہلوتہی کررہے ہیں، ’’چور کا بھائی کوتوال‘‘ ہو تو ’’ڈر کاہے کا‘‘۔ ہر صورت عوام ہی کو قربانی کا بکرا بننا پڑتا ہے ۔ آخر یہ معاملات کب تک یونہی چلتے رہیں گے؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔