نیوٹرینوز کی کمیت (ماس) دریافت کرنیوالے سائنسدانوں نے فزکس کا نوبل انعام جیت لیا

ویب ڈیسک  منگل 6 اکتوبر 2015
کینیڈا اور جاپان کے سائنسدانوں نے نیوٹرینوز کی تھرتھراہٹ کو نوٹ کرتے ہوئے اس کی کمیت کا 50 سالہ معمہ حل کیا، فوٹو:فائل

کینیڈا اور جاپان کے سائنسدانوں نے نیوٹرینوز کی تھرتھراہٹ کو نوٹ کرتے ہوئے اس کی کمیت کا 50 سالہ معمہ حل کیا، فوٹو:فائل

اسٹاک ہوم: نیوٹرینوز ذرات کی کمیت ( ماس) کی دریافت سمیت اس کی بنیادی دریافتوں پر اس مرتبہ کا نوبل انعام کینیڈا کے آرتھر بی مکڈونلڈ اور جاپان کے تاکاکی کاجیتا کو دینے کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ انعام کی 10 لاکھ ڈالر کی رقم دونوں اسکالروں میں مساوی تقسیم کی جائے گی۔

سویڈن میں نوبل انعام یافتہ کمیٹی نے اپنے اعلان میں کہا کہ دونوں ماہرین کو نیوٹرینوز کی تھرتھراہٹ کی دریافت پر یہ ایوارڈ دیا گیا ہے جس سے ان اہم ذرات کی کمیت جاننے میں مدد ملے گی۔ کاجیتا نے 1998 میں ثابت کیا تھا کہ خلا میں نیوٹرینوز 3 اقسام  میں یعنی میوان، الکیٹران اور ٹاؤ اپنی اپنی حالت کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں اور انہوں نے جاپان میں ایک زیرِ زمین ڈٹیکٹر میں اس کے تجربات کیے تھے جس کے بعد 2001 میں اونٹاریو کینیڈا میں مکڈونلڈ اور ان کی ٹیم نے زیرِ زمین تجربہ گاہ میں بعض اہم تجربات کیے تھے۔

ان کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ سفر کے دوران نیوٹرینوز تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ کمیت رکھتے ہیں۔ نوبل کمیٹی کے مطابق اس تحقیق سے کائنات، ذرات اور خود زمین پر ان ذرات کی تفصیل سمجھنے میں مدد ملے گی اور فزکس کے نئے باب کھلیں گے کیونکہ گزشتہ 50 برس سے ہم نیوٹرینوز کو بے کمیت تصور کرتے رہے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔