- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
نیوٹرینوز کی کمیت (ماس) دریافت کرنیوالے سائنسدانوں نے فزکس کا نوبل انعام جیت لیا
اسٹاک ہوم: نیوٹرینوز ذرات کی کمیت ( ماس) کی دریافت سمیت اس کی بنیادی دریافتوں پر اس مرتبہ کا نوبل انعام کینیڈا کے آرتھر بی مکڈونلڈ اور جاپان کے تاکاکی کاجیتا کو دینے کا اعلان کیا گیا ہے جب کہ انعام کی 10 لاکھ ڈالر کی رقم دونوں اسکالروں میں مساوی تقسیم کی جائے گی۔
سویڈن میں نوبل انعام یافتہ کمیٹی نے اپنے اعلان میں کہا کہ دونوں ماہرین کو نیوٹرینوز کی تھرتھراہٹ کی دریافت پر یہ ایوارڈ دیا گیا ہے جس سے ان اہم ذرات کی کمیت جاننے میں مدد ملے گی۔ کاجیتا نے 1998 میں ثابت کیا تھا کہ خلا میں نیوٹرینوز 3 اقسام میں یعنی میوان، الکیٹران اور ٹاؤ اپنی اپنی حالت کا تبادلہ کرتے رہتے ہیں اور انہوں نے جاپان میں ایک زیرِ زمین ڈٹیکٹر میں اس کے تجربات کیے تھے جس کے بعد 2001 میں اونٹاریو کینیڈا میں مکڈونلڈ اور ان کی ٹیم نے زیرِ زمین تجربہ گاہ میں بعض اہم تجربات کیے تھے۔
ان کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ سفر کے دوران نیوٹرینوز تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور اسی وجہ سے وہ کمیت رکھتے ہیں۔ نوبل کمیٹی کے مطابق اس تحقیق سے کائنات، ذرات اور خود زمین پر ان ذرات کی تفصیل سمجھنے میں مدد ملے گی اور فزکس کے نئے باب کھلیں گے کیونکہ گزشتہ 50 برس سے ہم نیوٹرینوز کو بے کمیت تصور کرتے رہے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔