سائنسدانوں نے ایک بار پھر مہلک وبا سوائن فلو کے پھوٹنے کا خدشہ ظاہر کردیا

ویب ڈیسک  جمعرات 8 اکتوبر 2015
تقریباً ایک صدی قبل 1917 میں ایچ1 این 1 وائرس  اسپینش فلوکی  زد میں آکر 5 کروڑ انسان جان کی بازی ہار گئے تھے، فوٹو:فائل

تقریباً ایک صدی قبل 1917 میں ایچ1 این 1 وائرس اسپینش فلوکی زد میں آکر 5 کروڑ انسان جان کی بازی ہار گئے تھے، فوٹو:فائل

ماسکو: سائنس دانوں نے ایک بار پھر 2 سال بعد ایشیا سے پھیلنے والی سوائن فلو کی مہلک وبا پھوٹنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

سوائن فلو اور برڈ فلو کی بیماری کے علاج کے ماہر ڈاکٹر ولادیمر بلینوف کا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سوائن فلو پھیلانے والا ایچ 2 این 2 وائرس آئندہ 2 سال میں یعنی 2017 تک ایک بار پھر دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے اور اس کی ابتدا چین سے ہوگی اور اس سے پاکستان سمیت ایشیا کے کئی ممالک اس کی لپیٹ میں آسکتے ہیں جب کہ اس بیماری کا باعث بننے والا مہلک خلیہ سوائن فلو اور برڈ فلو کو پھیلا سکتا ہے۔

ڈاکٹر بلینوف کا کہنا تھا کہ یہ بیماری اپنا سائیکل پورا کرکے ہر 60 سال بعد حملہ آور ہوتی ہے اور ہوسکتا ہے کہ 1976 والا تباہ کن ایچ 1 این 1 وائرس واپس آجائے۔ تقریباً ایک صدی قبل 1917 میں ایچ 1 این 1 وائرس  اسپینش فلو نے یورپ سمیت دنیا کے کئی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کی زد میں آکر 5 کروڑ انسان جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ جسم کے خلیوں میں تبدیلی ایک خاص پریڈ کے بعد وقوع پزیر ہوتی ہے، ایوین اور سوائن انفلوئنزا کا باعث بنتے ہیں، ایچ 2 این 2 عام طور پر سور کے منہ سے نکلنے وال مائع سے پھیلتا ہے جس سے 1957 میں 20 لاکھ لوگ موت کے منہ چلے گئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔