- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
- ایپل کا آن لائن ایونٹ کے انعقاد کا اعلان
آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مزید مذاکرات پر پابندی لگا دی
تہران / برلن: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے گزشتہ روزامریکا کے ساتھ مزید مذاکرات پر پابندی عائد کردی ہے۔
گزشتہ روز انقلابی گارڈز کے بحری کمانڈروں سے اپنے خطاب میں آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت سے ایران کو صرف اور صرف نقصان ہی ہو رہا ہے۔ امریکا مذاکرات کے ذریعے ایران میں اپنا اثر و رسوخ قائم کرنا چاہتا ہے مگر ایران میں کچھ بے خبر ایسے بھی ہیں جو یہ سمجھنے سے قاصر ہیں۔ امریکا کے ساتھ مذاکرات سے ایران میں امریکا کے اقتصادی، ثقافتی، سیاسی اور سیکیورٹی اثر و رسوخ میں اضافے کے دروازے کھل جاتے ہیں، جوہری مذاکرات کے دوران بھی انھوں نے ہمارے قومی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
اپنے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ ہم ایک نازک دور سے گزر رہے ہیں کہ جب ایران کے دشمن ہمارے حکومتی عہدیداروں اور عوام کے ذہن میں انقلاب کے حوالے سے نظریات تبدیل کرنے میں مصروف ہیں اور ہمارے قومی مفادات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ایرانی سپریم لیڈر ’’دشمنان ایران‘‘ کے الفاظ امریکا، مغربی ممالک اور اسرائیل کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ خامنہ ای الزام عائد کرتے ہیں کہ یہ ممالک ایران کے ’’اسلامی جمہوری‘‘ تشخص کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
خامنہ ای کے اس بیان سے ایران کے قدامت پسند حلقوں کو شہ ملے گی، جو ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا مواخذہ چاہتے ہیں کیونکہ ظریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے حاشیے پر امریکی صدر باراک اوباما سے مصافحہ کر لیا تھا۔ منگل کے روز جواد ظریف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ رسمی اور غیر رسمی طور پر بتا چکے ہے کہ ایسا ’’حادثاتی‘‘ طور پر ہوا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا ’’میرے ملک میں مجھے اس کی قیمت ادا کرنا پڑی ہے مگر میں کچھ بھی کر لوں، میرے ملک میں مجھے اس کی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے‘‘۔ دوسری طرف جرمن میڈیا کے مطابق رواں برس ایران کی عالمی طاقتوں کیساتھ جوہری ڈیل کے بعد سے اسے شامی تنازع کے حل کیلیے اہم خیال کیا جانے لگا ہے۔
شام کا مسلح تنازع اس وقت عسکری دلدل میں دھنسا ہوا لگتا ہے۔ داعش کے شامی ٹھکانوں کو امریکا اور اْس کے اتحادی فضائی حملوں میں نشانہ بنانے میں مصروف ہیں۔ اسی دوران شام کے حلیف ملک روس نے داعش کے علاوہ شامی صدر بشار الاسد کے تمام مخالف باغیوں کو بھی مبینہ طور پر ٹارگٹ کرنا شروع کر دیا ہے۔
اِس صورت حال میں سفارت کاری کے عمل میں ایرانی کردار پر عالمی طاقتیں فوکس کرنے لگی ہیں۔ ایران بھی مغربی طاقتوں کی طرح یہ سوچ ضرور رکھتا ہے کہ شامی تنازع کا فوجی حل ممکن نہیں‘ یہی بات حال ہی میں ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کہہ چکے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے شامی تنازع کے حل کیلیے اپنے منصوبہ جات عالمی اور علاقائی قوتوں کے سامنے رکھے ہیں۔ ان میں شام میں نیشنل یونٹی حکومت، جنگ بندی، انسدادِ دہشتگردی اور دستوری اصلاحات شامل ہیں۔ دوسری جانب یورپی سفارتکاروں کے مطابق شامی بحران کے حل میں ایران کا کردار کلیدی ہو سکتا ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ صورت حال اتنی کشیدہ ہے کہ ایران کو کوئی بڑا کردار ادا کرنے میں آسانی نہیں ہو گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔