- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کی90فیصد ورکنگ ویمن کو ہراساں کئے جانے کا انکشاف
لاہور: پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کی90فیصد کام کرنے والی خواتین کو دوران ڈیوٹی یا آتے جاتے ہراساں کیا جاتا ہے، اس ہوشربا حقائق سے آفتاب اقبال نے اپنے پروگرام ’’خبردار‘‘ میں پردہ اٹھایا۔
انھوں نے مزید کہا کہ کام پر آتے جاتے یا دفتر میں خواتین کو ہراساں کیا جانا معمولی بات سمجھا جاتا ہے جسے خواتین خوف، شرم، لاعلمی اور بدنامی کی وجہ سے کسی کو نہیں بتاتیں۔ اسی وجہ سے وہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہوکر مریض بن جاتی ہیں جس سے نہ صرف ان کا کام متاثر ہوتا ہے بلکہ خاندانی زندگی بھی تباہ ہوکر رہ جاتی ہے۔ انھوں نے اس بات پر بھی توجہ دلائی کہ لاہور ٹریفک پولیس میں بھرتی کی جانے والی خواتین وارڈنز بھی مردوں کے ہراساں کیے جانے سے محفوظ نہ رہ سکیں۔
اسلحہ اور پولیس ٹریننگ کے باوجود تمام خواتین کو چند ماہ بعد ہی فیلڈ سے دفاتر میں بلا لیا گیا۔ ان پڑھی لکھی خواتین میں سے کسی نے بھی اس کیخلاف متعلقہ فورم پرآواز نہیں اٹھائی۔ آفتاب اقبال نے خواتین کو آگاہ کیا کہ وہ اپنے ہراساں کیے جانے کے واقعات کو وفاقی و صوبائی خواتین محتسب کے پاس رجسٹر کروا سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہر وہ ادارہ جس میں خواتین کام کرتی ہیں قانون کے تحت پابند ہے کہ ایک ایک کمیٹی قائم کرے جہاں خواتین اپنی شکایات درج کروائیں اور یہ کمیٹی30دنوں میں فیصلہ کرنے کی پابند ہے۔
یہ کمیٹی الزام ثابت ہونے پر مرد کو جرمانہ یا نوکری سے برطرف بھی کر سکتی ہے۔ انھوں نے گھر والوں پر بھی زور دیا کہ وہ اپنی خواتین کو اعتماد دیں تاکہ وہ اپنے مسائل اس سے شئیر کر سکیں اور قانونی چارہ جوئی کی جا سکے۔ پروگرام آج رات 11:05پر ایکسپریس نیوز پر پیش کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔