چڑیل کا روپ دھار کر بچے کو قتل کرنیوالی خاتون کو موت کے 300 سال بعد سزا سنادی گئی

ویب ڈیسک  ہفتہ 10 اکتوبر 2015
خاتون نے 300 سال قبل 5 سالہ بچے کو پنیر سے بھری دہکتی دیگ میں ڈال دیا تھا، فوٹو:فائل

خاتون نے 300 سال قبل 5 سالہ بچے کو پنیر سے بھری دہکتی دیگ میں ڈال دیا تھا، فوٹو:فائل

روم: یورپ کے کئی قدیم شہروں میں لوگ چڑیلوں اور بھوتوں سے متاثر نظر آتے ہیں اس لیے آئے دن کوئی نہ کوئی شخص بھوت کے دیکھنے کا دعویٰ کرتا نظر آتا ہے لیکن اٹلی میں ہوا کچھ مختلف واقعہ جہاں 5 سالہ بچے کو 300 سال قبل قتل کرنے والی مردہ خاتون کو اس کا سر کاٹ کر جلانے کی سزا سنادی گئی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اٹلی کی رہائشی خاتون ماریا ٹولڈینی ’’چڑیل‘‘ کے نام سے مشہور تھی اور اس نے 300 سال قبل 5 سالہ بچے کو پنیر سے بھری دہکتی دیگ میں ڈال کر مار دیا تھا اور وہ اس وقت مقدمے کے دوران  سزا سے بچ بھی گئی تھی لیکن یہ مقدمہ 300 سال بعد دوبارہ کھول دیا گیا اور بالاًخراس چڑیل کو سزا سنادی گئی جس میں عدالت کی جانب سے اس کا سر کاٹ کر اسے جلانے کا حکم دیا گیا۔

اٹلی کے قصبے برینٹو نیکو کے شہریوں کا کہنا ہے کہ 300 سال بعد ان کا قصبہ چڑیل کے خوف سے نجات حاصل کرچکا ہے اور شاید یہ کیس اب دوبارہ نہ کھلتا لیکن مقامی کونسل نے عورت کے خلاف مقدمے کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا کہ ماضی میں مقدمہ مشکوک اورجانبداری سے چلایا گیا تھا۔ فیصلے کو سراہتے ہوئے مقامی کونسل کا کہنا تھا کہ مقدمہ دوبارہ کھولنے کا مقصد انصاف، تاریخی سچ اور اخلاقی عظمت کی بحالی تھا۔

تفصیلات کے مطابق اس چڑیل نے اپنے جرائم کا آغاز 13 سال کی عمر سے ہی کردیا تھا جب اس پر ایک جن نے قبضہ جما لیا تھا جب کہ وہ اپنی شادی کے کچھ ہی عرصے بعد اس وقت بیوہ ہوگئی جب اس کا شوہر پراسرار طور پرمارا گیا جس کے بعد اس خاتون کو گرفتار کرلیا گیا۔ مقدمے کے آغاز میں وہ سزا سے اس لیے بچ گئی کہ اس کے خلاف کافی ثبوت پیش نہ کیے جاسکے تاہم اب 300 سال بعد مقدمے کو دوبارہ چلانے کے لیے ایک مورخ کی خدمات لی گئیں جس کے پیش کردہ حقائق کے بعد یہ سزا سنائی گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔