ایسے بھائی جو گھرسے باہر ایک لفظ بھی نہیں بول سکتے

ویب ڈیسک  اتوار 11 اکتوبر 2015
دونوں بھائی ایک خاص قسم کےگونگے پن کے شکارہیں جسےسیلیکٹو میوٹزم کہا جاتا ہے اور اس کی وجوہات اب تک معلوم نہیں ہوسکیں۔ فوٹو:فائل

دونوں بھائی ایک خاص قسم کےگونگے پن کے شکارہیں جسےسیلیکٹو میوٹزم کہا جاتا ہے اور اس کی وجوہات اب تک معلوم نہیں ہوسکیں۔ فوٹو:فائل

لندن: بریڈلے اور آرون دو بھائی ہیں جو اپنے گھر میں معمول کی باتیں کرتے ہیں لیکن اسکول جاتے ہی وہ خاموش ہوجاتے ہیں اور ایک لفظ بھی ادا نہیں کرسکتے۔

جیسے جیسے اسکول قریب آتا جاتا ہے ساؤتھ ویلز کے رہائشی یہ دونوں بھائی کم سے کم گفتگو کرتے ہیں یہاں تک کہ وہ اسکول کے دروازے تک پہنچ کر بالکل خاموش ہوجاتے ہیں۔  ان دونوں کو گھر سے باہر گفتگو کرنے کا خوف ( فوبیا) لاحق ہے جسے سیلیکٹو میوٹزم بھی کہا جاتا ہے۔ عموماً بچے 3 سے 6 برس کی عمر میں اس کے شکار ہوجاتے ہیں لیکن اب تک اس مرض کی وجوہ معلوم نہیں کی جاسکی ہے۔ بڑے بھائی بریڈلے کی عمر 14 سال ہے جو گھر میں عام بات کرتے ہیں لیکن گھر چھوڑتے ہی انہیں چپ لگ جاتی ہے۔

ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ یہ مرض دنیا میں بہت سے بچوں کو ہوتا ہے جس میں وہ دباؤ کا شکار ہوتے ہیں اور گھر سے باہر بات نہیں کرسکتے کیونکہ وہ اسکول کے ماحول میں جھجھک محسوس کرتے ہیں۔ اس میں بچہ واقعی بول نہیں پاتا اور منجمند ہوجاتا ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ وہ فارغ وقت اس کمی پر قابو پانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ چھوٹا بھائی آرون بچپن سے ہی شرمیلا تھا اور اس کے بال تیزی سے گرنے لگے تھے اور بڑے بھائی بریڈلے نے گھروالوں کو بتایا کہ وہ گھوڑوں سے بات کرتے ہیں اور وہ ان کی بات بھی سمجھتے ہیں۔

بڑا بھائی بریڈلے اب عام اسکول کی بجائے ایک خصوصی اسکول جارہا ہے کیونکہ اس کی ذہنی کیفیت تیزی سے خراب ہورہی ہے جبکہ چھوٹے بھائی آرون میں 12 سال کی عمر میں اسی طرح کے آثارظاہرہونا شروع ہوئے تھے لیکن اب وہ سیکنڈری جماعتوں میں پڑھنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق دنیا میں کئی بچے اس مرض کے شکار ہیں اور 5 برس کی عمر میں ان کی کیفیات ظاہرہونا شروع ہوجاتی ہیں اور ایسے بچے گھر سے باہر بات کرنے میں بہت دقت محسوس کرتےہیں تاہم جوانی میں اس کی شدت کم ہوجاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔