- گورننس کے نظام میں اصلاحات اور معاشی استحکام حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم
- سفاک بھائی اور باپ نے ملکر کر لڑکی کو سفاکانہ انداز سے قتل کردیا
- ماسکو حملہ کے بعد تاحال 95 سے زائد افراد لاپتہ ہیں، رپورٹ
- ججز کے خط کا معاملہ، وزیراعظم اور چیف جسٹس کی اہم ملاقات آج ہوگی
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس آج بھی ہوگا
- پنجاب یونیورسٹی میں لڑکی کو چھیڑنے سے روکنے پر اوباش لڑکے کی کلرک پر فائرنگ
- کراچی: رشتے کے تنازع پر فائرنگ سے ماں جاں بحق، بیٹی زخمی
- پاکستان نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی کی حمایت کردی
- اردو یونیورسٹی کی پرنسپل سیٹ کی منتقلی کی جانب پہلا قدم، کراچی میں کیمپس انچارجز تعینات
- ججوں کے الزامات پر تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کی کمیٹی تشکیل دی جائے، پاکستان بار کونسل
- بشری بی بی خوش قسمت، بیڈ روم میں مزے سے شہد کھا کر قید کاٹ رہی ہیں، عظمیٰ بخاری
- جرمنی میں موٹروے پر بس کے خوفناک حادثے میں 5 افراد ہلاک
- اروند کیجریوال کی گرفتاری سے متعلق امریکی بیان پر بھارت کا شدید ردعمل
- سندھ میں اسمگل شدہ اسلحے کے لائسنس جاری ہونے کا انکشاف
- چائنیز انجینئروں کی بس پر خودکش حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی میں درج
- وزیراعلیٰ بلوچستان کا غیر حاضر سرکاری ملازمین کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کا حکم
- کراچی میں ڈاکو فیکٹری ملازمین سے ایک کروڑ 82 لاکھ روپے چھین کر فرار
- پاکستان میں دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے، وزیر دفاع
- پنجاب: شہریوں کو دھاتی ڈور سے بچانے کے لیے موٹرسائیکلوں پر حفاظتی وائرز کی تنصیب
- اسمارٹ فون صارفین جعلسازیوں کی نئی لہر سے ہوجائیں ہوشیار!
28 سے 32 سال کے درمیان کی جانے والی شادیاں زیادہ کامیاب ہوتی ہیں، ماہرین
یوٹاہ: شادی دفاتر اور ایسی سروس فراہم کرنے والے ڈیٹا کو پرکھنے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ 28 سے 32 سال کے درمیان شادیاں ذیادہ خوشگوار اور کامیاب رہتی ہیں۔
یونیورسٹی آف یوٹاہ میں سماجیات کے ماہر نِک وولفنگر نے امریکا میں نیشنل سروے آف فیملی گروتھ کے تعاون سے کہا ہے کہ نوعمری سے لے کر 30 کے عشرے کی ابتدا میں کی جانے والی شادیاں ذیادہ کامیاب ہوتی ہیں اور وہ طلاقوں سے متاثر نہیں ہوتیں۔ اس سے ذیادہ عمر پر طلاق ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے یعنی 32 سال سے زائد عمر کے بعد طلاق کا خطرہ 5 فیصد تک بڑھ جاتاہے۔ اس سروے میں ریاضی کے اصولوں سے بھی مدد لی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق شادی کے وقت آپ کو نہ ذیادہ جوان ہونا چاہیے اور نہ ہی بوڑھا اسی لیے زندگی کے دوسرے عشرے کے اواخر یا تیسرے عشرے کے ابتدائی برس بہت موزوں رہتے ہیں۔ کیونکہ اس عمر میں مرد اور عورت کئی ذمے داریوں کو پہلے سے ہی سنبھالنا شروع کردیتے ہیں اور سنجیدہ ہوجاتے ہیں۔
ولفنگر کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس مطالعے میں عمر، جنس، قومیت، خاندانی نظام، تعلیم، مذہبی رجحانات، جنسی رجحان اور رہائشی علاقوں کو بھی مدِ نظررکھا گیا ہے لیکن عمر شادی پرخاص طور پراثرانداز ہوسکتی ہے، ایک اور ماہر فلپ کوہن کہتے ہیں کہ ان کے مطابق اگر شادی 45 سے 49 سال کی عمر میں کی جائے تو اس کے ناکام ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں لیکن دیگر افراد اس سے متفق نہیں۔ دوسری جانب تعلیم اور مالی حیثیت بھی شادی پر اثرانداز ہوسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔