2070 تک سندھ بلوچستان کے کئی بڑے شہر ڈوب جائیں گے

نمائندہ ایکسپریس  منگل 13 اکتوبر 2015
ندھ میں350کلومیٹراوربلوچستان میں750 کلومیٹرزمین سمندر بردہوچکی فوٹو: فائل

ندھ میں350کلومیٹراوربلوچستان میں750 کلومیٹرزمین سمندر بردہوچکی فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ کے چیئرمین سینیٹرکریم احمد خواجہ نے کہاکہ سندھ میں350کلومیٹراوربلوچستان میں750 کلومیٹرزمین سمندر بردہوچکی ،یہ ایک بڑاسانحہ ہے ،2070میںسندھ کے بڑے بڑے شہرپانی میں ڈوب جائینگے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں کیا،کمیٹی کو بتایاگیاکہ اقوام متحدہ کے پروگرام یواین ای پی اوراسکے علاقائی سمندروں کے پروگرام OCA/PACنے 1989میں پاکستان کوان ممالک میں شامل کیاہے جو سمندرکی سطح بلندہونے سے متاثر ہوں گے، ماحولیاتی تغیرات کی وجہ سے مون سون کی بارشوں، سمندری طوفانوں اورسیلابوں میں تیزی آرہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے کئی صوبے متاثرہوئے ہیں،سندھ کے ساحلی علاقے خاص طورپرٹھٹھہ اوربدین کی ساحلی پٹی ، ماحولیاتی متاثرہوئی ہے۔

این آئی اوکی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سمندرکی سطح 1.3ملی میٹربلندہورہی ہے اور تقریباً 80 کلومیٹرسمندری پانی اوپرآچکاہے ،نیوی حکام نے بتایاکہ پاکستان نیوی میں ایک ادارہ ہے جس کاکام ساحلی علاقوں کا مطالعہ ہے جس نے پاکستان کے انڈیااورایران کیساتھ ساحلی علاقوں کاباربارسروے بھی کیااوران مسائل کی روک تھام کیلیے دوسرے محکموں سے بھی مددلی جارہی ہے،سینیٹر تاج حیدرنے کہاکہ اب تک 24لاکھ ایکڑزمین سمندر برد ہوچکی ہے اسے روکنے کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

کمیٹی نے متفقہ طورپرسندھ اوربلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹرزپرمشتمل ذیلی کمیٹی تشکیل دی جوان معاملات پرایک رپورٹ بناکرپیش کریگی، ادھر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی ذیلی کمیٹی کوبتایاگیا ہے کہ سوات میں فوجی چھاؤنی کے قیام کy لیے صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری زمین دی گئی ہے۔

وزارت دفاع حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ صوبائی حکومت نے زمین دیتے ہوئے کہاکہ یہ سرکاری زمین ہے اوراس پرچھاؤنی بنائی جائے،سوات کنٹونمنٹ کیلیے اب تک ایک ارب 66 کروڑ روپے جاری کیے جاچکے ہیں، وزارت دفاع حکام نے کہاکہ سوات کے عوام کاکہناہے کہ فوج یہاں سے نہ جائے،سوات میںپاک فوج نے بے مثال قربانیاں دیں،کمیٹی اراکین نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میںپاک فوج کی قربانیوں کوسراہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔