پرویز مشرف کے بجائے کوئی اور کشمیر پرڈیل کرتا تو بھٹو کی طرح پھانسی چڑھ جاتا، چیئرمین سینیٹ

نمائندہ ایکسپریس  منگل 13 اکتوبر 2015
ہماری کابینہ بھی مشرف کے ساتھیوں سے بھری ہے، ترمذی، بلاامتیاز سب کے احتساب کیلیے آئینی ادارہ بنایا جائے، ایوان میں ارکان کی بحث فوٹو: فائل

ہماری کابینہ بھی مشرف کے ساتھیوں سے بھری ہے، ترمذی، بلاامتیاز سب کے احتساب کیلیے آئینی ادارہ بنایا جائے، ایوان میں ارکان کی بحث فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سینیٹ میں حکومتی اراکین نے کہا ہے کہ جب بھی اور جہاں بھی فوج آئی خرابیاں پیدا ہوئی، فوج معتبر ادارہ ہے اسکی بڑی عزت ہے اگر وہ اپنا کام کریں، احتساب سب کا اور بلا امتیار ہونا چاہیے۔

مشرف کے کچھ ساتھی آج بھی کابینہ میں موجود ہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل میں اس وقت کی حکومت بھی ملوث تھی جبکہ چئیرمین سینیٹ میاں رضاربانی نے کہاہے کہ پورے نظام کیلیے لمحہ فکریہ ہے کہ پردو ں کے پیچھے مشرف کی کشمیر کے مسئلے پر لگ بھگ ڈیل ہو چکی تھی لیکن آج وہ ڈیفنس میں آرام سے ہے۔

اگر یہ ڈیل کسی سویلین نے کی ہوتی تو وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی طرح پھانسی چڑھ جاتا۔ پیر کو سانحہ 12 اکتوبر اور ملک کی سیاسی صورتحال  کے حوالے  سے تحریک پر بحث کرتے ہوئے پختونخوا میپ کے عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ 12 اکتوبر کو پرویز مشرف نے ساتھیوں کے ہمراہ جو اقدامات کیے ، پارٹی کی جانب سے اسکی مذمت کر تا ہوں۔ اس وقت بھی میڈیا فضول بحث کر رہاہے کہ کسی آمر کی ضرورت ہے اور تاثر دیا جا رہاہے کہ سیاستدان ناکام ہوگئے ہیں، پارلیمنٹ کیخلاف سازش ہو رہی ہے، کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ خارجہ پالیسی اور دوسرے معاملات ان کے کنٹرول میں رہے۔

وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ ہم افغانستان کے چوکیدار نہیں، ہم افغانستا ن کے چوکیدار نہیں تو ان کے حکمران بھی نہیں۔پیپلزپارٹی کے سینیٹر  سعید غنی نے کہا کہ پنجاب میں ضمنی انتخابات میں اربوں روپے خرچ کیے گئے، الیکشن کمیشن 2,3 حلقوں پر قانون کے مطابق انتخابات نہیں کر اسکا تو272 حلقوں اور صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کیسے کرائیگا؟۔ لاہور کے ضمنی انتخابات میں موٹر سائیکلیں، مہران کاریں اور جدید موبائل فون تقسیم کیے گئے ، الیکشن کمیشن قانو ن کے مطابق کام نہیں کر سکتی تو پھر سب کو آزادی ہونی چاہیے۔تحریک انصاف کے اعظم سواتی نے کہا جب بھی کوئی میگا کرپشن کا اسکینڈل سامنے آتا ہے تو جمہوریت کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے۔

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ سیاست کو ناپاک کرنے کیلیے ایسے لوگوں کو ایوانوں میں بھیجاجاتا ہے جن پر ہمیں شرم آتی ہے۔ احتساب کیلیے ایک آئینی ادارہ ہونا چاہیے۔مسلم لیگ(ن) کے چوہدری تنویر خان نے کہا کہہر ادارہ اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرے۔ مسلم لیگ (ن) کے صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ 12 اکتوبر اہم دن ہے، ایک دن کوئی وردی پہن کر آتاہے اور کہتا ہے کہ میرے عزیز ہم وطنو تو یہاں لوگ شیروانیاں پہن کر وزیر بننے کیلiے پہنچ جاتے ہیں، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر ہم یہ حلف اٹھائیں کہ ہم غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔

مجھے یہ بات کہنے میں کوئی عار نہیں کہ مشرف کے ساتھیوں سے  آج بھی کابینہ بھری ہوئی ہے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے شاہی سید نے کہاکہ لاہور میں جو ضمنی انتخابات ہوئے ہیں مجھے محسوس ہوتاہے کہ میں نے سیاست میں آکر غلطی کی، اس طرح حلال پیسے کمانے والا انتخاب نہیں لڑ سکتا۔ ن لیگ کے نہال ہاشمی نے کہاکہ 12 اکتوبر کا واقعہ نہ ہوتا تو بجلی کا بحران نہ ہوتا ، اکبر بگٹی زندہ ہوتا، بی ایل اے نہ بنی ہوتی، مشترکہ اجلاس ہونا چاہیے اور یہ پیغام جانا چاہیے کہ بس بہت ہو گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔