ٹیسٹ کرکٹ کی بقا کیلئے مزید اقدامات ناگزیر ہیں، ای این چیپل

اسپورٹس ڈیسک  پير 30 نومبر 2015
تیزی لانا ہوگی، چار روز تک محدود کرنے کی تجویز بھی قابل قدر ہے، سابق کپتان۔  فوٹو: فائل

تیزی لانا ہوگی، چار روز تک محدود کرنے کی تجویز بھی قابل قدر ہے، سابق کپتان۔ فوٹو: فائل

سڈنی: آسٹریلیا کے سابق کپتان ای ین چیپل نے ٹیسٹ کرکٹ کی بقا کیلیے مزید اقدامات کو ناگزیر قرار دے دیا، وہ کہتے ہیں کہ سینئر فارمیٹ میں زیادہ تیزی لانا ہوگی۔

ٹیسٹ میچز کو چار روز تک محدود کرنے کیلیے دیگر لوازمات پر عملدرآمد بھی ضروری ہے، ہر وینیو میں نائٹ ٹیسٹ کا انعقاد نہیں ہوسکتا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک ویب سائٹ کیلیے اپنے کالم میں کیا۔ چیپل کہتے ہیں کہ ایڈیلیڈ میں گلابی گیند کے ساتھ کھیلے جانے والے نائٹ ٹیسٹ کو بہت زیادہ سپورٹ حاصل ہوئی، بھارت کے کپتان ویرات کوہلی نے بھی اس کو اہم قدم قرار دیا۔ نائٹ ٹیسٹ کے انعقاد کے ساتھ ایک بارپھر ٹیسٹ میچز کو پانچ کے بجائے چار روز تک محدود کرنے کی بھی تجاویز سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں، یہ ایک طرح سے ماضی کی جانب واپس لوٹنے کے مترادف ہے، کیری پیکر کی ورلڈ سیریز کے دوران 4 روز پر مشتمل سپر ٹیسٹ میچز کھیلے گئے تھے مگر انھیں 9 کے بجائے7 گھنٹے فی دن محدود کیا گیا تھا، اب ایک بار پھر 4 روز تک ٹیسٹ کرکٹ کو محدود کرنے کی باتیں ہورہی ہیں مگراس کا تب تک فائدہ نہیں ہوگا جب تک پلیئرز اور آفیشلز خود گیم کو تیز رکھنے کی کوششیں جاری نہیں رکھیں گے۔

چیپل نے بیس بال کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقابلہ 3 گھنٹوں میں ختم ہوجاتا اس کے باوجود منتظمین اس میں زیادہ سے زیادہ تیزی لانے کیلیے قانون سازی میں مصروف رہتے ہیں جب کہ کرکٹ کا معاملہ الٹ ہے، اس میں مقابلے کی رفتار کو زیادہ سے زیادہ سست کیا جارہا ہے، ڈی آر ایس، ڈرنکس اور دیگر چیزوں میں کافی وقت ضائع ہوجاتا ہے، اگر آپ کو 4 روزہ ٹیسٹ کھیلنا ہے تو پھر ایک دن میں 90 کے بجائے 100 اوورز ہونے چاہئیں مگر اس کیلیے ضروری ہے کہ آپ کھیل کی رفتار کو بھی تیز رکھیں اور غیرضروری تاخیر سے گریز کیا جائے، اس کے لیے باقاعدہ قانون سازی کی ضرورت ہوگی۔

چیپل نے مزید کہا کہ بنگلور میں بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان روایتی ٹیسٹ تین دن میں ختم ہوا جبکہ مصنوعی روشنیوں میں کھیلے گئے پہلے نائٹ ٹیسٹ کا اختتام بھی تین ہی دن میں ہوا، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دونوں ہی طرز قابل عمل اور قابل قبول ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔