روسی طیارے کے معاملے پر معافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترک وزیراعظم

اے ایف پی/ویب ڈیسک  پير 30 نومبر 2015
سرحدوں اور فضائی حدود کی حفاظت کرنا نہ صرف ہماری حکومت کا حق بلکہ فرض بھی ہے، احمد داؤد اوغلو، فوٹو اے ایف پی

سرحدوں اور فضائی حدود کی حفاظت کرنا نہ صرف ہماری حکومت کا حق بلکہ فرض بھی ہے، احمد داؤد اوغلو، فوٹو اے ایف پی

برسلز: روس اور ترکی کے درمیان جاری لفظی جنگ میں ایک بار پھر تیزی آگئی ہے اور ایک تازہ بیان میں ترک وزیر اعظم نے ایک بار پھر روسی طیارہ مار گرائے جانے پر معافی نہ مانگنے کا اعلان کیا ہے۔

برسلز میں نیٹو سربراہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں ترک وزیر اعظم احمد داؤد اوغلو کا کہنا تھا کہ روسی طیارہ گرائے جانے پر روس سے معافی مانگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ روس کو چاہیے کہ وہ جوابی ردعمل کے طورپر معاشی پابندیاں لگانے کا از سر نو جائزہ لے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کی سرحدوں اور فضائی حدود کی حفاظت کرنا نہ صرف ان کی حکومت کا حق بلکہ ان کا فرض بھی ہے اس لیے اس فرض کو انجام دیتے ہوئے کوئی ترک وزیر اعظم اور صدر معافی نہیں مانگے گا۔

ترک وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا انہیں امید ہے کہ روس معاشی پابندیوں سے متعلق اپنے اقدامات کا دوبارہ جائزہ لے کیوں کہ یہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔

واضح رہے کہ ترکی کی سرحدی حدود خلاف ورزی پر ترک فضائیہ نے روسی طیارہ مار گرایا تھا جس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے جب کہ روس نے سخت ردعمل میں ترکی سے اپنے فوجی تعلقات منقطع کیے اور بعد میں اس پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کردیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔