- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی اور عمران خان کی رہائی کیلیے پشاور میں ریلی کا اعلان
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
روسی طیارے کے معاملے پر معافی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ترک وزیراعظم
برسلز: روس اور ترکی کے درمیان جاری لفظی جنگ میں ایک بار پھر تیزی آگئی ہے اور ایک تازہ بیان میں ترک وزیر اعظم نے ایک بار پھر روسی طیارہ مار گرائے جانے پر معافی نہ مانگنے کا اعلان کیا ہے۔
برسلز میں نیٹو سربراہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں ترک وزیر اعظم احمد داؤد اوغلو کا کہنا تھا کہ روسی طیارہ گرائے جانے پر روس سے معافی مانگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا بلکہ روس کو چاہیے کہ وہ جوابی ردعمل کے طورپر معاشی پابندیاں لگانے کا از سر نو جائزہ لے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے ملک کی سرحدوں اور فضائی حدود کی حفاظت کرنا نہ صرف ان کی حکومت کا حق بلکہ ان کا فرض بھی ہے اس لیے اس فرض کو انجام دیتے ہوئے کوئی ترک وزیر اعظم اور صدر معافی نہیں مانگے گا۔
ترک وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا انہیں امید ہے کہ روس معاشی پابندیوں سے متعلق اپنے اقدامات کا دوبارہ جائزہ لے کیوں کہ یہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔
واضح رہے کہ ترکی کی سرحدی حدود خلاف ورزی پر ترک فضائیہ نے روسی طیارہ مار گرایا تھا جس کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان لفظی جنگ جاری ہے جب کہ روس نے سخت ردعمل میں ترکی سے اپنے فوجی تعلقات منقطع کیے اور بعد میں اس پر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کردیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔