کوئٹہ میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پرخودکش حملہ،2 ایف سی اہلکاروں سمیت 11 افراد شہید

ویب ڈیسک  ہفتہ 6 فروری 2016

کوئٹہ: ضلع كچہری كے سامنے سیكیورٹی فورسز كے قافلے پر خود كش حملے میں 2 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 11 افراد شہید جب کہ 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔

كوئٹہ كے علاقے شاہراہ اقبال پرواقع ضلعی كچہری كے بیرونی گیٹ پر دوپہر کے اوقات میں سیكورٹی فورسز كی بڑی گاڑی اورپك اپ كونشانہ بنایا گیا جس كے نتیجے میں سیكیورٹی اہلكارسمیت 4 افراد موقع پر جاں بحق ہوگئے جب كہ دیگر افراد اسپتال پہنچنے كے بعد زندگی كی بازی ہار گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماكے سے قریب گزرنے والی گاڑی دوسری طرف میٹروپولٹین كی فٹ پاتھ پرجاگری جب كہ ركشہ موٹرسائیكلیں  بھی تباہ ہوئی، دھماكا اس قدر شدید تھاكہ اس كی آواز شہر بھر میں سنی گئی اور اس سے قریبی عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے، دھماكے كے بعد قانون نافذ كرنیوالے اداروں  كے اہلكاروں  نے موقع پرپہنچ كرجائے وقوعہ اور اس کے اطراف عام عوام كاداخلہ بند كرکے شواہد اکٹھا کرنا شروع کردیئے۔

شاہراہ اقبال پردھماکے کے بعد کئی زخمیوں كوایمبولینسز، پرائیویٹ گاڑیوں  ركشوں  اورموٹرسائیكلوں پرلوگوں نے سول اسپتال كوئٹہ پہنچایا جن میں سے معمولی زخمی ہونیوالے 20 كے قریب زخمیوں كوطبی امداد كے بعد اسپتال سے فارغ كردیا گیا جب كہ شدیدزخمیوں  كے علاج معالجے كاسلسلہ جاری ہے، دھماکے کے بعض شدیدزخمیوں  كوفوری طوپركمبائنڈ ملٹری اسپتال كوئٹہ منتقل كردیاگیا ہے۔ اسپتال ذرائع كے مطابق زخمیوں  میں 5 كی حالت تشویشناك ہے۔ خود كش بم دھماكے كے نتیجے میں جاں بحق ہونیوالوں میں ایف سی اہلكار لائنس نائیك محمدآصف ولد امام بخش، رمضان، حزب اللہ ، ثمرین،عبدالولی، عبدالحكیم، لیاقت علی اورایك نامعلوم شخص شامل ہے۔

سیكورٹی ذرائع كے مطابق ابتدائی شواہد سے معلوم ہورہا ہے كہ دھماكا خود كش تھا جب كہ آئی جی پولیس احسن محبوب كے مطابق ابتدائی طو ر پرنہیں  كہاجاسكتا كہ دھماكا خود كش تھا یا پھرسائیكل وموٹرسائیكل میں دھماكا خیز مواد نصب كركے ایف سی كی گاڑیوں  كو نشانہ بنایا گیا تا ہم شواہد سے ایسالگتا ہے كہ یہ خودکش حملہ تھا۔ بم ڈسپوزل اسكواڈ كے مطابق خود كش بمبار سائیكل پرسوار تھا جس نے اپنے جسم كے ساتھ 8 سے 10كلوگرام دھماكا خیز مواد باندھ ركھا تھا اوراس نے سائیكل ایف سی كے ٹرك سے ٹكرائی جس كے نتیجے میں  زورداردھماكا ہوا۔

صوبائی  حکومت کے ترجمان انوار الحق كاكڑ نے كہا ہے كہ ہمیں شہید ہونیوالے سیكیورٹی اہلكاروں اورعوام كے خاندانوں  سے دلی ہمدردی ہے، دہشت گردوں كاكوئی دین مذہب یامسلك نہیں ہواكرتا، سیكیورٹی فورسز اورعوام كونشانہ بنا كروہ حكومت كواپنے خلاف جاری كارروائی سے روكنا چاہتے ہیں جوہمیں كسی بھی صورت جاری كارروائیوں سے نہیں روک سکتے بلكہ ان كارروائیوں کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ خان زہری نے كوئٹہ میں  سیكورٹی فورسز كی گاڑی كو دہشت گردی كا نشانہ بنانے كے واقعہ كی شدید الفاظ میں مذمت كرتے ہوئے واقعہ میں معصوم انسانی جانوں كے ضیاع پر دلی رنج و غم كا اظہار كیا ہے اور واقعہ میں ملوث دہشت گردوں  كی فوری گرفتاری اور انہیں كیفر كردار تك پہنچانے كی ہدایت كی ہے۔ وزیراعلیٰ نے اپنے اس عزم كا اعادہ بھی كیا ہے كہ صوبے سے دہشت گردی كے خاتمے كے لیے تمام وسائل بروئے كار لائے جائیں گے اور عوام كے جان و مال كے تحفظ كو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے دھماکے کے زخمیوں کوعلاج و معالجے كی بہترین سہولتوں كی فراہمی كی ہدایت بھی كی ہے۔

وزیراعلیٰ نے آئی جی پولیس اور سیكریٹری داخلہ سے واقعہ كی تفصیلات معلوم كیں اور ہدایت كی كہ شہر میں سیكورٹی ہائی الرٹ كر كے حفاظتی اقدامات كو مزید مؤثر اور فعال بنایا جائے، سیكورٹی فورسز كے گشت میں  اضافہ كیا جائے اور بالخصوص عوامی مقامات پر سیكورٹی اہلكار تعینات كئے جائیں۔

وزیراعلیٰ ثنااللہ زہری نے كہا كہ اپنی بزدلانہ كارروائیوں  كے ذریعہ بے گناہ  لوگوں كا خون بہانے والے دہشت گردوں كا نہ توكوئی دین، مذہب اور قوم قبیلہ ہے اور نہ ہی وہ انسان كہلانے كے قابل ہیں، وہ صرف دہشت گرد ہیں لہٰذا دہشت گردوں ان كے سرپرستوں اور سہولت كاروں  كے خلاف نتیجہ خیز كارروائی كو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری نے دھماکے میں جاں بحق افراد کے ورثا اور زخمیوں کے لیے امداد کا اعلان کیا ہے، وزیراعلیٰ نے دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کے لیے 10 لاکھ، شدید زخمی افراد کے لیے 5 اور معمولی زخمیوں کے لیے ایک لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف کی کوئٹہ دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ دہشت گردی میں ملوث افراد کو کٹہرے میں لایاجائے۔ وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی نے بھی دھماکے کی مذمت کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔