’ہم مسلمانوں کے شکر گزار ہیں‘

ذیشان الحسن عثمانی  پير 8 فروری 2016
میں کئی دن تک سامنے موجود پہاڑ کو دیکھتا رہا اور پھر مصمّم ارادہ کرلیا کہ زندگی لگ جائے مگر دنیا کا سب سے بڑا بُدھا کا مجسمہ بنا کر ہی دم لوں گا۔

میں کئی دن تک سامنے موجود پہاڑ کو دیکھتا رہا اور پھر مصمّم ارادہ کرلیا کہ زندگی لگ جائے مگر دنیا کا سب سے بڑا بُدھا کا مجسمہ بنا کر ہی دم لوں گا۔

آڑے ترچھے راستوں پر گاڑی پچھلے 4 گھنٹوں سے چل رہی تھی۔ کولمبو سے سری لنکا کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں خدا جانے کیا سوجھی کہ بدھ اِزم کے پیروں کاروں نے دنیا کا سب سے بڑا بدھا کا سٹنگ مجسمہ بنا ڈالا۔ خیر اللہ اللہ کرکے گاڑی آشرم میں آکر رکی۔ مونک یا بدھسٹ یوگی، جو کہ ملک کے مہا یوگی بھی تھے سے ملاقات طے تھی۔ ان کی ہمّت و استقامت کو خراجِ تحسین دینے کا دل کرتا تھا، جذبہ تو سچا تھا ناں کہ اپنے خدا کو راضی کرنا ہے، بس کفر کے رنگ میں آیا تو فاسق ٹھہرا مگر بندے کے معبود سے تعلق کی بنیاد تو اصل ٹھہری۔

عبداللہ نے اپنا سوال پوچھا کہ آپ کو اس جنگل بیاباں میں پہاڑ کھود کر بُدھا کا 65 فٹ اونچا مجسمہ تراشنے کا خیال کیوں کر آیا؟ جی ہوا کچھ یوں کہ بامیان میں طالبان نے بُدھا کا مجسمہ گرادیا۔ تمام دنیا کے بدھ ازم پیروکاروں کو اس کا شدید دکھ ہوا، میں بھی ایک ادنیٰ سا یوگی تھا اِس چھوٹے سے گاؤں میں ایک دن میری کٹیا کے باہر شور اُٹھا، دیکھا تو مرد، عورتیں، بچّے ہاتھوں میں ڈنڈے اور پتھر لئے کھڑے ہیں کہ آج جا کر بدلے میں کسی مسجد کو جلا دیتے ہیں، میں نے ان کو سمجھایا کہ یہ تو کوئی بدلہ نہ ہوا۔ اگر بدلہ ہی لینا ہے تو بُدھا کا اس سے بھی بڑا مجسمہ بناتے ہیں۔

لوگ میری عزت کرتے ہیں لہٰذا خاموش ہوکر چلے گئے، مگر میری روانی میں کہی گئی اپنی بات ہی مجھ سے چپک گئی۔ میں کئی دن تک سامنے موجود پہاڑ کو دیکھتا رہا اور پھر مصمّم ارادہ کرلیا کہ زندگی لگ جائے مگر دنیا کا سب سے بڑا بُدھا کا مجسمہ بنا کر ہی دم لوں گا۔ گاؤں والوں نے چندہ دیا، دوست احباب نے مدد کی، انڈیا سے مندروں کے بہترین آرکیٹیکٹ آئے، خود انڈیا کی سفیر چل کر عطیہ دینے آئے۔ کوئی لگ بھگ 3 کروڑ کی لاگت، 8 سال کا عرصہ اور بامیان والوں کی چھاتی میں آگ لگاتا 65 فٹ کا بُدھا آپ کے پیشِ نظر ہے۔

بامیان میں تو طالبان کے ڈر سے کوئی جاتا نہ تھا، یہاں کوئی 3 لاکھ زائرین سال کے آتے ہیں، ابھی سری لنکا کے صدر نے مجھے مہا یوگی چُنا ہے اور یہاں کا وزٹ بھی کیا ہے۔ ہم اِسے ایک بُدھسٹ آشرم اور یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس کی تعمیر کے دوران اور بامیان کے بدلے کی آگ میں یہاں بی بی ایس کے نام سے بدھسٹ انتہا پسند جماعت بنی، جس نے سری لنکا میں حلال گوشت بیچنے پر پابندی لگادی، اسی جماعت کا ایک دھڑا نائن ون سکس کے نام سے برما کے مسلمانوں پر عذاب بن کر ٹوٹا۔ انڈین گورنمنٹ اس مجسمے کی سپورٹ اور عطیات کی وجہ سے مقبول ہوئی اور آج 21 سال بعد سری لنکا میں پاکستان مخالف حکومت آئی جو انڈیا کے زیرِ اثر ہے۔ سری لنکا سارک ممالک میں پاکستان کا واحد حلیف تھا وہ بھی گیا۔

آپ مسلمان ہیں، مجھے آپ کا شکریہ ادا کرنا تھا۔ نہ بامیان میں وہ ہوتا جو ہوا، نہ ہی ہمیں وہ رتبہ ملتا جو ملا، آپ کا شکریہ، آپ بہت اچھے بُت شکن ہیں۔

کیا آپ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ شدت پسندی کے سبب مخالف عقائد مزید مضبوط ہورہے ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500  الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی

ذیشان الحسن عثمانی

ڈاکٹر ذیشان الحسن عثمانی فل برائٹ فیلو اور آئزن ہاور فیلو ہیں۔ ان کی تصانیف http://gufhtugu.com/authors/zeeshan-ul-hassan-usmani/ سے حاصل کی جاسکتی ہیں۔ وہ کمپیوٹر سائنس، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سائنس اور معاشرتی موضوعات پر باقاعدگی سے لکھتے ہیں۔ آج کل برکلے کیلی فورنیا، امریکہ میں ایک فرم میں چیف ٹیکنالوجی آفیسر ہیں۔ آپ ان سے [email protected] پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔