جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا عمرہ فلائٹ آپریشن عارضی طور پر بحال کرنے کا اعلان

ویب ڈیسک  پير 8 فروری 2016
پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے چوہدری نثار یا شہباز شریف سے مذاکرات کی شرط رکھ دی۔ فوٹو؛فائل

پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے چوہدری نثار یا شہباز شریف سے مذاکرات کی شرط رکھ دی۔ فوٹو؛فائل

 کراچی: پی آئی اے ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے حکومت سے مشروط مذاکرات پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے اپنے مقصد کے حصول تک جدو جہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پی آئی اے ملازمین کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل بلوچ کا کہنا تھا کہ ہمیں مسافروں کی تکلیف اور اذیت کا ادراک ہے لیکن احتجاج ہماری مجبوری ہے اور اپنے مقصد کے حصول تک جدو جہد جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم وزیراعظم نواز شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پی آئی اے ملازمین کے مسائل اور مسافروں کی مشکلات کے خاتمے کے لئے فوری طور پر کمیٹی تشکیل دیں، ہم مذاکرات کے لئے تیار ہیں، مذاکرات کیلئے وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف ہمارے لئے قابل اعتماد ہیں۔

پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیرمین کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو آئی ایم ایف کے حوالے نہیں کرنے دیں گے اور اپنے مقصد کے حصول تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمرہ معتمرین کی مشکلات کے پیش نظر درکار عملہ اور سہولیات فراہم کرنے کو تیار ہیں اور فلائٹ آپریشن عارضی طور پر بحال کرنے کے لئے تیار ہیں۔

دوسری جانب پی آئی اے کی نجکاری کے خلاف کے خلاف ملازمین کی ہڑتال کے باوجود قومی ایئر لائن کے فلائٹ آپریشن کے بعد دفتری امور بھی جزوی طور پر بحال ہو گئے ہیں اور کراچی میں پی آئی اے کا چیرمین سیکرٹریٹ اور اسلام آباد میں دفاتر 6 روز بعد کھل گئے ہیں۔

کراچی اور اسلام آباد میں ایئرپورٹ کی حدود میں دفعہ 144 نافذ کر کے جلسے جلوس اور ریلیاں نکالنے پر پابندی عائد کردی ہے، ایئرپورٹ کے اطراف میں پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا ہے۔

ادھر پی آئی اے لازمی سروس ایکٹ پر عمل درآمد کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کی ہدایت پر 225 ہڑتالی ملازمین کو نوٹسز جاری کر دیئے گئے ہیں۔ جن ملازمین کو نوٹسز جاری کئے گئے ہیں ان میں کراچی کے 64، اسلام آباد کے 84،  لاہور کے 60 اور پشاور کے 45 ملازمین شامل ہیں، تمام ملازمین کو 72 گھنٹے میں نوٹس کا جواب دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔