چھپکلی کے تھوک سے بنی دوا شوگر کے ساتھ موٹاپا کم کرنے میں بھی مددگار

ویب ڈیسک  منگل 9 فروری 2016
2 فٹ لمبی نایاب ہیلا مونسٹر چھپکلی کے تھوک میں ذیابیطس اور موٹاپے کے خلاف اجزا دریافت ہوئے ہیں۔ ماہرین، فوٹو؛فائل

2 فٹ لمبی نایاب ہیلا مونسٹر چھپکلی کے تھوک میں ذیابیطس اور موٹاپے کے خلاف اجزا دریافت ہوئے ہیں۔ ماہرین، فوٹو؛فائل

نارتھ کیرولینا: ڈاکٹر ایک عرصے سے ہیلا مونسٹر چھپکلی کے تھوک سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا علاج کررہے ہیں لیکن اب اسی چھپکلی سے موٹاپے کا علاج بھی ممکن ہے۔

امریکا میں پائی جانے والی 2 فٹ تک لمبی ہیلا چھپکلی کی بقا کو خطرات لاحق ہیں کیونکہ اس کی نسل تیزی سے ختم ہورہی ہے اور 2005 سے اس کا تھوک ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہورہا ہے۔ ماہرین کے مطابق تھوک میں موجود ایک کیمیکل سے بنی دوا ’’بائٹا‘‘ شکر والے خون میں انسولین جذب کرنے میں مدد دیتی ہےاور ایک ہارمون گلوکاگون کو روکتی ہے جو خون میں شکر کو بڑھاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق 2012 میں معلوم ہوا کہ یہی دوا بھوک کو کم کرتی ہے کیونکہ بائٹا استعمال کرنے والے ذیابیطس کے 194 موٹے  مریضوں نے کہا کہ اس دوا سے ان کی شوگر بہتر ہوئی اور ساتھ ہی صرف 24 ہفتوں میں 6 پونڈ وزن بھی کم ہوا ہے۔ اس کے بعد یہ دوا ایسے تندرست انسانوں کو دی گئی جنہیں شوگر نہیں تھی اور ان کا وزن بھی کم ہوگیا۔

اس دوا پر تحقیق کرنے والے ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ذیابیطس کے مریض فربہی کے شکار بھی ہوتے ہیں اور یہ دوا دونوں امراض کو روکنے میں مؤثر ثابت ہوسکتی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ اس کا بنیادی استعمال صرف ذیابیطس میں ہی کرنا بہتر ہوگا اور مزید ورزش سے معیارِ زندگی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہیلا چھپکلی نایاب ہے اور اس کا تھوک زہریلا بھی ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔