- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
شیرخواربچوں کے حواس بڑوں کے مقابلے میں زیادہ تیز ہوتے ہیں، تحقیق
نیویارک: جدید ٹیکنالوجی اورانٹرنیٹ کی دنیا میں آنے والی نسلیں گزشتہ لوگوں سے زیادہ تیز اورذہین ہیں اسی لیے امریکا میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں کہا گیا گیا ہے چھوٹے بچے بڑوں کے مقابلے میں زیادہ تیز حواس کے مالک ہوتے ہیں اور وہ کسی بھی تصویر کے امیج کو زیادہ بہتر طور پر سمجھتے ہیں۔
امریکی سائنس میگزین میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ 3 اور4 ماہ کا بچہ تصویروں میں ایسے باریک فرق کو بھی سمجھ لیتا ہے جسے عام طورپربڑی عمر کے لوگ سمجھ نہیں پاتے۔ سائنس دانوں نے تحقیق کے لیے 3 سے 8 ماہ تک کے 42 بچوں کا مشاہدہ کیا کہ وہ کسی بھی تصویر کو کتنی دیر تک دیکھتے ہیں جس سے یہ بات سامنے آئی کہ بچے ایسی تصویریں جن کو وہ پہلے دیکھ چکے ہوتے ہیں یا پھر ان سے ملتی جلتی تصویروں کو بچے کم وقت کے لیے دیکھتے ہیں جب کہ نئی یا مختلف تصویر کو وہ زیادہ غور سے اور زیادہ دیر تک دیکھتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ کم عمر بچے تصویر کے انتہائی باریک پہلوؤں کا بھی جائزہ لیتے ہیں جیسے پکسلز وغیرہ، جب کہ بچے زیادہ چمکدار اور مدھم تصاویر کو بھی زیادہ بہتر انداز میں سمجھ لیتے ہیں۔ اگرچہ ان بچوں میں ’’پرسیپچیول کونسٹینسی‘‘ کا عنصر موجود نہیں ہوتا یعنی یہاں انسان روشنی یا ماحول میں تبدیلی کے باوجود کسی بھی تصویر یا امیج کو رکا ہوا محسوس کرتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس صلاحیت کو ان کے بقا کے نظام سے تشبیہ دی جاسکتی ہے جیسے ایک بچہ اندھیرے اور تاریک غار سے باہر روشنی کی جانب سفر کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسی طرح تصویروں کی سمجھنے کی یہ صلاحیت آنکھوں اور دماغ کے درمیان تعلق اور بصری دھوکے کو بہتر انداز میں دیکھنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔