- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
’’جرائم کا ارتکاب نہ کریں، رقم لے لیں!‘‘
ایک مغربی کہاوت ہے Crime doesn’t Pay یعنی جرم کرنے سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا۔ مگر امریکی دارالحکومت کی حد تک یہ کہاوت غلط ثابت ہوگئی ہے۔ جہاں لوگوں کو جرائم سے باز رکھنے کے لیے انھیں نقد رقم دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ واشنگٹن ڈی سی کونسل نے اتفاق رائے سے ایک بل منظور کیا ہے جس کے تحت کونسل کی حدود میں رہنے والوں کو مجرمانہ سرگرمیوں سے دور رہنے کے عوض نقد رقم دی جائے گی۔ یہ رقم عادی مجرموں کو نہیں بلکہ جرم کی دنیا میں نوواردوں اور ممکنہ مجرموں کو دی جائے گی۔
بل کے تحت شہری حکومت کے حکام مال سے دوسو افراد منتخب کریں گے جن کے جرم کی راہ پر قدم رکھنے کا اندیشہ ہو۔ ان افراد کو سماجی رویوں میں بہتری لانے والے اور دوسرے پروگراموں میں شرکت کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔ اگر وہ تمام پروگراموں میں شرکت کریں گے اور جرائم سے بچیں گے تو پھر نقد رقم کے حق دار ٹھہریں گے۔
بل میں اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا ایک فرد کو کتنی رقم دی جائے گی مگر کہا جا رہا ہے کہ اس کی مقدار 9000 ڈالر فی کس سالانہ ہوگی۔ واشنگٹن ڈی سی سے پہلے جرائم پر قابو پانے کے لیے یہ پروگرام رچمنڈ،کیلے فورنیا میں شروع کیا گیا تھا۔ وہاں منتخب شدہ افراد کو فی کس 9000 ڈالر سالانہ دیے جا رہے ہیں۔ اس لحاظ سے واشنگٹن میں بھی ممکنہ طور پر اتنی ہی رقم دی جائے گی۔
1990 ء کی دہائی میں واشنگٹن میں جرائم کی شرح انتہائی بلند تھی۔ بالخصوص قتل کی وارداتیں بڑی تعداد میں اور اتنے تواتر سے ہوتی تھیں کہ اس شہر کو امریکا کا ’’مرڈر کیپیٹل‘‘ کہا جانے لگا تھا۔ 2000 ء کے بعد سے اگرچہ یہاں جرائم میں خاصی کمی آئی مگر پچھلے چند برسوں سے واشنگٹن پھر ایک پرتشدد شہر میں ڈھلتا جا رہا ہے۔
2015ء میں یہاں قتل کی وارداتیں 2014 ء کے مقابلے میں 14 فی صد بڑھ گئیں۔ جرائم پر قابو پانے میں پولیس اور دوسرے اداروں کی ناکامی کے بعد متوقع ’’مجرموں‘‘ کو رقم کی ادائیگی کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے میں پولیس کا کوئی عمل دخل نہیں ہوگا اور اس کے تحت منتخب کیے جانے والے افراد کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی جائے گی۔
رچمنڈ میں جاری پروگرام کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈی وون بوگن کی جانب سے کونسل کو پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس پروگرام کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں اور جرائم کی شرح نیچے آئی ہے۔ رچمنڈ میں یہ پروگرام 2007 میں شروع کیا گیا تھا۔ پروگرام کے آغاز سے لے کر 2014 ء کے اختتام تک قتل کی وارداتوں میں 77 فی صد کمی آئی۔ اسی طرح دوسرے سنگین جرائم کا ارتکاب بھی کم ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔