سپریم کورٹ نے احتجاج پر پابندی سے متعلق بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا

ویب ڈیسک  منگل 9 فروری 2016
بلوچستان ہائیكورٹ نے اختیار سے تجاوز كیا لہٰذا احتجاج اورہڑتال كی كال دینا ہر مزدور كا بنیادی حق ہے، عدالت عظمیٰ، فوٹو؛ فائل

بلوچستان ہائیكورٹ نے اختیار سے تجاوز كیا لہٰذا احتجاج اورہڑتال كی كال دینا ہر مزدور كا بنیادی حق ہے، عدالت عظمیٰ، فوٹو؛ فائل

 اسلام آباد: سپریم كورٹ نے احتجاج كو آئینی حق قرار دیتے ہوئے احتجاج پر پابندی سے متعلق ہائی كورٹ كا فیصلہ معطل كردیا۔

بلوچستان ہائی كورٹ نے سركاری اسكولوں  كے اساتذہ كے احتجاج كو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے پابندی عائد كردی تھی تاہم اس فیصلے كے خلاف گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن كی درخواست كی سماعت جسٹس گلزار احمد كی سربراہی میں 3 ركنی بینچ نے کی، سپریم کورٹ میں ٹیچرز ایسوسی ایشن کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے پیش ہوكر بتایا كہ بلوچستان ہائی كورٹ نے تمام سركاری اداروں  كی مزدور یونین كے احتجاج اور ہڑتالوں  پر پابندی كا فیصلہ 9 دسمبر كو دیا تھا جس میں  بلوچستان ہائی كورٹ نے قرار دیا تھا كہ اگر كوئی سركاری ملازم كام سے ہڑتال كرے تو چیف سیكرٹری ان كے خلاف ایكشن لیں، ایسے ملازمین كے خلاف ریاست سے غداری كا مقدمہ بنایا جائے اور اگر چیف سیكر ٹری بلوچستان ہڑتالیوں  كے خلاف ایكشن  نہ لیں تو ان كے خلاف بھی تادیبی كارروائی كی جائے۔

عاصمہ جہانگیر كا كہنا تھا كہ بلوچستان كے سركاری ٹیچرز نے پر امن بھوك ہڑتال كی تھی، كوئی توڑ پھوڑ نہیں  كی تھی، آئین ہر شہری كو اظہار رائے كا حق دیتا ہے، كوئی عدالت كسی شخص كو اس كے آئینی حق سے محروم نہیں كرسكتی۔ انہوں نے فیصلہ معطل كرنے كی استدعا كرتے ہوئے كہا كہ ہائی كورٹ كا  فیصلہ غیر آئینی اور اختیار سے تجاوز ہے۔

عدالت نے درخواست باقاعدہ سماعت كے لیے منظوركرتے ہوئے قرار دیا كہ بلوچستان ہائی كورٹ نے اختیار سے تجاوز كیا ہے، احتجاج اورہڑتال كی كال دینا، مزدور یونین بنانا،ملازمین كا بنیادی حق ہے۔ عدالت نے مزدور یونین اور سركاری ملازمین كے احتجاج پر پابندی لگانے كا بلوچستان ہائی كورٹ كا فیصلہ معطل كرتے ہوئے قرار دیا كہ آئین ہر شخص كو اظہار رائے اور احتجاج كا حق دیتا ہے۔ عدالت نے  كیس كی سماعت غیر معینہ مدت تك كے لیے ملتوی كرتے ہوئے فریقین كو نوٹسزجاری كردیئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔