- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
فالج زدہ افراد کیلیے ’’مشینی ریڈھ کی ہڈی‘‘ ایجاد کرلی گئی
وکٹوریا: آسٹریلوی ماہرین نے ایک انقلابی ایجاد کی ہے جسے ’’بایونک اسپائن ‘‘ کا نام دیا گیا ہے اور اس سے فالج زدہ افراد دوبارہ چلنے کے قابل ہوسکیں گے۔
اسے آسٹریلوی پروفیسر اور ان کی ٹیم نے تیار کیا ہے جسے 2017 میں چند فالج زدہ مریضوں پر پہلی مرتبہ آزمایا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق اسے بہت احتیاط کے ساتھ دل کے اسٹنٹ کی طرح دماغ کی اس رگ میں ڈالا جائے گا جو حرکت کرنے والے (موٹر) نظام سے جڑی ہوگی اور دماغ کے سگنل کو پڑھ کر کندھے میں نصب ایک آلے تک بھیجے گی جو کرنٹ خارج کرکے پٹھوں کو حرکت دے گا۔ ماہرین کا کہنا ہےکہ کئی مریضوں کا حرام مغز اور اعصابی نظام متاثرہوجاتا ہے اور وہ بستر سے ہل نہیں سکتے جب کہ یہ نظام سگنل کے اسی خلا کو بھر کر نظام مکمل کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق 3 سینٹی میٹر لمبے اور صرف چند ملی میٹر چوڑے اس سادہ آلے کو دماغ تک جانے والی رگوں میں پیوست کیا جاسکے گا، یہ دماغ کی جانب سے بھیجے گئے حرکت کرنے والے سگنلز کو نوٹ کرکے کندھے میں لگے ایک اور سسٹم کو بھیجے گی جو اشارے کو سمجھ کر برقی سگنل خارج کرے گا جس سے مریض قدم اٹھا کر چل سکے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے بہتر بناکر روبوٹ وھیل چیئر اور چلنے کے لیے بیرونی ڈھانچے کے لیے بھی استعمال کرنا ممکن ہوگا جو صرف سوچ کے اشارے پر چلیں گے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ بایونک نظام کے لیے طویل سرجری کی ضرورت نہیں رہے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔