ماسٹرزلیگ کا چولہا پہلے ایونٹ میں ہی ٹھنڈا پڑنے کا خطرہ

اسپورٹس ڈیسک  بدھ 10 فروری 2016
ایم سی ایل پر سب سے بڑا اعتراض ریٹائرڈ پلیئرز کی آڑ میں حاضر سروس کھلاڑیوں کو کھلانے پر کیا جارہا ہے. فوٹو: فائل

ایم سی ایل پر سب سے بڑا اعتراض ریٹائرڈ پلیئرز کی آڑ میں حاضر سروس کھلاڑیوں کو کھلانے پر کیا جارہا ہے. فوٹو: فائل

دبئی: ماسٹرز چیمپئنز لیگ کا چولہا پہلے ہی ایونٹ میں ٹھنڈا پڑنے کا خطرہ پیدا ہونے لگا، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے دبے لفظوں میں ٹورنامنٹ کا بوریا بستر گول کرنے کی دھمکی دے دی۔

تفصیلات کے مطابق ماسٹرز چیمپئنز لیگ کا رواں برس یو اے ای میں بڑی دھوم دھام سے آغاز کیا گیا مگر پہلے ہی ایونٹ میں غیریقینی کے گہرے سیاہ بادلوں نے اسے اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کی وجہ سے اس کا مستقبل فی الحال زیادہ روشن دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ ایم سی ایل پر سب سے بڑا اعتراض ریٹائرڈ پلیئرز کی آڑ میں حاضر سروس کھلاڑیوں کو کھلانے پر کیا جارہا ہے، خاص طور پر جنوبی افریقہ، پاکستان، ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ نے آئی سی سی میں یہ معاملہ اٹھایا۔

گذشتہ ہفتے کونسل کی بورڈ میٹنگ میں ایم سی ایل کے معاملے پر بات کی گئی، جس میں یہ شکایت بھی سامنے آئی کہ چند کھلاڑی این او سی کے بغیر بھی اس ٹورنامنٹ میں شریک ہیں۔ تین جنوبی افریقی کھلاڑیوں رچرڈ لیوی، روری کلینویلڈٹ  اور روبن پیٹرسن کے بارے میں یہ خیال کیا جارہا ہے کہ انھوں نے صرف اپنی متعلقہ فرنچائزز سے اجازت کو ہی کافی سمجھا بورڈ سے این او سی حاصل نہیں کیے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے پہلے ہی کھلاڑیوں سے این او سی کے بدلے تحریری  طور پر ریٹائر ہونے کو کہا تھا جبکہ کچھ کھلاڑیوں کے اس شرط پر عملدرآمد کے بغیر ہی ایونٹ میں شریک ہونے کی اطلاعات ہیں۔

آئی سی سی کے ترجمان نے ایک خلیجی اخبار سے بات چیت میں کہا کہ اجازت صرف رواں ایونٹ کیلیے دی گئی تھی مستقبل کے حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا، ابتدائی طور پر جب یہ آئیڈیا سامنے آیا تو یہ سمجھا گیا تھا کہ کچھ عرصے قبل امریکا میں شین وارن اور سچن ٹنڈولکر کے آل اسٹارز ایونٹ کی طرح یہ بھی سابق کھلاڑیوں کا ٹورنامنٹ ہوگا، مگر اس میں کچھ ایسے پلیئرز بھی شامل کرلیے گئے جو نہ صرف ڈومیسٹک کرکٹ میں سرگرم بلکہ انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کی امیدیں بھی نہیں چھوڑی تھیں، ہم نے ایم سی ایل پر واضح کردیا کہ اسے اگلے ایونٹس کیلیے اجازت حاصل کرنے کی خاطر ’ریٹائرمنٹ‘ کی مکمل طور پر تشریح کرنا ہوگی جس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔