معروف ادیبہ اورڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا کراچی کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک

ویب ڈیسک  جمعرات 11 فروری 2016

 کراچی: پاکستان کی معروف ادیبہ اور ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا طویل علالت کے باعث 85 برس کی عمر میں گزشتہ روز انتقال کر گئی تھیں جنہیں کراچی کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔

پاکستان کی معروف ڈرامہ نگار اور ادیبہ فاطمہ ثریا بجیا یکم ستمبر 1930 کو بھارتی شہر حیدرآباد دکن کے ضلع کرناٹک میں پیدا ہوئیں اور قیام پاکستان کے فوری بعد اپنے خاندان کے ساتھ ہجرت کی۔ فاطمہ ثریا بجیا ملک کی معروف ادبی شخصیت انور مقصود کی بہن تھیں۔ فاطمہ ثریا بجیا نے ٹیلی وژن کے علاوہ ریڈیو اور اسٹیج کے لیے بے شمار ڈرامے لکھے جب کہ ان کے معروف ڈراموں میں ’’شمع‘‘ ، ’’افشاں‘‘، ’’عروسہ‘‘، ’’انا‘‘، ’’تصویر‘‘  سمیت متعدد ڈرامے شامل ہیں۔ انہوں نے طویل دورانیے کا پہلا ڈرامہ ’’مہمان‘‘لکھا جب کہ انہوں نے بچوں کے لیے بھی ادبی پروگرام تحریر کیے۔

ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا کی ادبی خدمات کے اعتراف میں 1997میں حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ حسن کارکردگی سےنوازاگیا جب کہ 2012 میں ہلال امتیازسے نوازاگیا۔ فاطمہ ثریا بجیا کو کئی قومی اور بین الاقوامی اعزازات سے بھی نوازا گیا جس میں جاپان کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ بھی شامل ہے۔

معروف ادیبہ اور ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا طویل عرصے سے علیل تھیں جس کے باعث وہ 86 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جاملیں۔

دوسری جانب گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد اور وزیر اعلی سندھ قائم علی شاہ سمیت دیگر شخصیات نے فاطمہ ثریا بجیا کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔