روبوٹ کاشت کاری کریں گے!

غزالہ عامر  جمعرات 11 فروری 2016
دنیا کا پہلا ’’روبو فاصلہ فارم‘‘ تیاری کے مراحل میں ۔  فوٹو : فائل

دنیا کا پہلا ’’روبو فاصلہ فارم‘‘ تیاری کے مراحل میں ۔ فوٹو : فائل

روبوٹ سازی کے میدان (روبوٹکس) میں ہونے والی پیش رفت کی بدولت ان خودکار مشینوں کا دائرہ عمل برق رفتاری سے وسیع ہورہا ہے۔ آج روبوٹ ایسے ایسے کام انجام دے رہے ہیں، جن کا چند عشرے قبل تصور بھی محال تھا۔ صنعتوں اور کارخانوں سے لے کر گھریلو امور کی انجام دہی اور بیرا گیری تک، روبوٹوں نے متعدد شعبے سنبھال لیے ہیں۔

انسانی افرادی قوت کے بجائے روبوٹوں کے استعمال سے کئی صنعتوں کے مختلف شعبوں کی پیداواری لاگت کم ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انسانوں کی جگہ پر روبوٹوں سے کام لینے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ اور اسی رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین ان مشینوں کو مزید متنوع بنارہے ہیں۔

حال ہی میں ایک جاپانی کمپنی ’’اسپریڈ ‘‘ نے روبوٹوں سے کاشت کاری اور فصلوں کی دیکھ بھال جیسے کام لینے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔کمپنی کے ترجمان کوجی موریساڈا کے مطابق آئندہ سال تک جاپان کا پہلا ’’روبو فارم‘‘ تیار ہوجائے گا جس میں ابتدائی طور پر کاہو یعنی سلاد  کاشت کی جائے گی۔ زرعی فارم کا تمام تر کنٹرول روبوٹس کے ہاتھ میں ہوگا۔

اس تفصیل سے آپ یہ مت سمجھ لیجیے گاکہ روبوٹ کھیتوں میں ہل چلاتے اور بیج بوتے نظر آئیں گے۔ روبوٹ کسانوں کے لیے خاص طرح کا فارم تیار کیا جائے گا۔ فیکٹری نما یہ فارم کیوٹو کے کنسائی سائنس سٹی میں تعمیر کیا جائے گا۔

اسپریڈ پہلے ہی وسیع و عریض ’ اِن ڈور فارم‘ کی مالک ہے۔ اس انڈور فارم میں زمین کے بجائے بڑے بڑے آہنی ڈھانچوں میں بنے ہوئے ریکس یا خانوں میں سلاد اُگائی جاتی ہے۔ یہ طریقہ ’’ ورٹیکل فارمنگ‘‘ بھی کہلاتا ہے۔ جدید مشینی نظام کے ذریعے ان ڈور فارم میں روشنی اور درجۂ حرارت کا انتظام کیا گیا ہے۔

ان ڈور فارم میں روشنی کے لیے ایل ای ڈی لائٹس استعمال کی جاتی ہیں۔ یہاں سلاد کے روزانہ اکیس ہزار پودے تیار ہوجاتے ہیں۔ ورٹیکل فارمنگ سے نہ صرف زائد پیداوار ہوتی ہے بلکہ اس طریقۂ کاشت کاری میں کیڑے مار ادویات کا استعمال بھی نہیں کرنا پڑتا، جس کی وجہ سے پیداوار انسانی صحت کے لیے زیادہ مفید ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں انڈور فارمنگ مقبول ہورہی ہے۔

کوجی موریساڈا کا کہنا ہے کہ روبو فارم 4400 مربع میٹر کے رقبے پر بنایا جائے گا۔ اس میں بھی پہلے فارم کی طرح فرش سے چھت تک آہنی ریکس کا جال بچھا ہوگا جن میں ابتدائی طور پر سلاد اُگائی جائے گی۔

روبو فارم میں سلاد کے تیس ہزار پودے روزانہ تیار کرنے کی گنجائش ہوگی۔ انسانی عملے کے بجائے روبوٹس کے استعمال سے اخراجات میں نصف اور توانائی کے استعمال میں ایک تہائی کمی آنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔