’’فوٹان ڈٹیکشن پروگرام‘‘

ع۔ر  جمعرات 11 فروری 2016
روشنی کو ’گننے‘ کے لیے سائنس دانوں کی کوششوں کا آغاز ۔  فوٹو : فائل

روشنی کو ’گننے‘ کے لیے سائنس دانوں کی کوششوں کا آغاز ۔ فوٹو : فائل

کوانٹم فزکس کی رُو سے کائنات میں موجود ہر شے دہری خصوصیات یا فطرت کی حامل ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر فوٹان، صورت حال کی مناسبت سے ذرّے اور موج کی طرح عمل کرسکتا ہے۔

فوٹان کے ذرے اور موج کی طرح عمل کرنے کے باعث انھیں شمار کرنا یا گننا ناممکن ہے، مگر امریکی فوج اس ناممکن کام کو ممکن کر دکھانا چاہتی ہے! اس مقصد کے لیے فوج نے سائنس دانوں اور انجنیئروں سے عام درخواست کی ہے کہ فوٹان ڈٹیکٹر تخلیق کرنے میں اس کی مدد کریں جو فوٹان کی درست طور پر نشان دہی کرسکے۔

یہ درخواست امریکی محکمۂ دفاع کے ذیلی ادارے DARPA کی جانب سے کی گئی ہے۔ یہ ادارہ امریکی فوج کے لیے نت نئے ہتھیار تیار کرنے اور عسکری ٹیکنالوجیز وضع کرنے کا ذمہ دار ہے۔

فوٹان کو شمار کرنے کے منصوبے کو ڈارپا نے ’’ فوٹان ڈٹیکشن پروگرام‘‘ کا نام دیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ڈارپا فوٹان کو ’پکڑنے‘ والا آلہ تیار کرنے کی خواہش مند ہے۔ منصوبے کے اغراض و مقاصد کے بارے میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈارپا کے پروگرام مینیجر پریم کمار نے کہا،’’ فوٹان ڈٹیکشن پروگرام کا مقصد اس بات کا تعین کرنا ہے کہ ہم فوٹانز کی انفرادی طور پر کس حد تک درستی کے ساتھ نشان دہی کرسکتے ہیں۔

ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا فوٹان ڈٹیکٹرز کی بنیادی خصوصیات کو ہم ایک ہی نظام میں یکجا کرسکتے ہیں ( واضح رہے کہ فوٹان کی بہ طور ذرہ اور بہ طور موج شناخت کرنے کے لیے الگ الگ ڈٹیکٹر پہلے ہی موجود ہیں)۔ ان سوالات کے جوابات حاصل کرنا، روشنی کی شناخت یا نشان دہی کرنے کے عمل کو یکسر تبدیل کرسکتا ہے۔ علاوہ ازیں نئے فوٹان ڈٹیکٹر کی تخلیق میڈیکل اسکینرز اور نائٹ ویژن ڈیوائسز سے لے کر سیلف ڈرائیونگ کاروں تک، بے شمار اشیا کو بہتر بنانے میں کردار ادا کرسکتی ہے۔

انسان کی بصری حد کے اندر پائے جانے فوٹانز کی تعداد قلیل ترین ہے۔ اندازاً یہ کائنات کا ایک مکعب مائیکرون ہوں گے۔

اتنی قلیل مقدار یا تعداد میں ہونے کے پیش نظر انھیں شمار کرنا بہ ظاہر آسان معلوم ہوتا ہے، مگر مشکل وہاں سے شروع ہوتی ہے جب روشنی مادّے کے ساتھ تعامل کرتی ہے۔

فوٹان ڈٹیکشن میٹیریل کے ایک مکعب مائیکرون میں دس کھرب سے زائد ایٹم ہوتے ہیں، آنے والی روشنی ان میں سے بیش تر ایٹموں کے ساتھ یکے بعد دیگرے تعامل کرتی ہے۔

ان لمحات میں فوٹان پر گرفت کرنا اب تک ممکن نہیں ہوسکا۔ تاہم کوانٹم انفارمیشن اور نینو سائنس میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کے بعد یہ ممکن ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔