اسرائیلی وزیراعظم کی اہلیہ ملازموں سے بدسلوکی کی مجرم قرار

ویب ڈیسک  جمعرات 11 فروری 2016
عدالت نے خاتون اول کو مجرم قرار دیتے ہوئے مداوے کے طور پر ملازم کو 43700 ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا۔ فوٹو؛فائل

عدالت نے خاتون اول کو مجرم قرار دیتے ہوئے مداوے کے طور پر ملازم کو 43700 ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا۔ فوٹو؛فائل

مقبوضہ یت المقدس: اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو تو فلسطینیوں کے خون کے مجرم ہیں لیکن ان کی اہلیہ نے بھی انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تشدد کا راستہ اپنا رکھا ہے اور اسی رویئے پر لیبرکورٹ نے انہیں گھریلو ملازم کے ساتھ بد سلوکی کا مجرم قرار دے دیا ہے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق وزیراعظم کی اہلیہ کے خلاف بد سلوکی کا مقدمہ  ان کے گھریلو ملازم نے دائر کیا جس میں کہا گیا کہ اس کا زبان سے استحصال کیا گیا جس پر عدالت نے خاتون اول کو مجرم قرار دیتے ہوئے مداوے کے طور پر ملازم کو 43700 ڈالر ادا کرنے کا حکم دیا۔

عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ سارہ نتن یاہو اشتعال میں آئیں اور ان کے رویئے نے ملازمین کے لیے توہین آمیز صورتحال پیدا کی لیکن سارہ نتن یاہو نے ان الزامات کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ عملے کے ساتھ اچھا اور مہذب سلوک کرتی ہیں جب کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر نے اس فیصلے پر کوئی بیان نہیں دیا۔

عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ یہ ثابت ہوا ہے کہ  نتن یاہو کے خلاف بدسلوکی کے الزامات درست ہیں اور عدالت میں پیش کیے گئے شواہد کے مطابق وزیرِ اعظم کی رہائش گاہ پر سارہ نتن یاہو ملازمین نے بدسلوکی کرتی تھیں۔ 40 صفحات پر مبنی فیصلے کے مطابق سارہ کے خلاف ثابت ہونے والے الزامات میں بے تحاشا مطالبات کرنا، توہین، بدسلوکی، اور اشتعال میں چلانا بھی شامل ہیں۔

ماضی میں میں وزیرِ اعطم کے دفتر کی جانب سے مسز نتن یاہو پر توہینِ آمیز رویئے کے الزمات کی تردید کی جاتی رہی ہے جب کہ اس سے پہلے سارہ نتین یاہو کے خلاف ایک گھریلو ملازم کے خلاف استحصالی رویے کا مقدمہ عدالت کے باہر ہی حل کر لیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔