لیبارٹری میں گوشت اگانے کا تجربہ کامیاب

ویب ڈیسک  جمعـء 12 فروری 2016
کمپنی کےمطابق اس کے لیے جانوروں کے خاص خلیات کو لے کر انہیں غذائی اجزا دے کر لیب میں اگایا گیا ہے۔ فوٹو؛فائل

کمپنی کےمطابق اس کے لیے جانوروں کے خاص خلیات کو لے کر انہیں غذائی اجزا دے کر لیب میں اگایا گیا ہے۔ فوٹو؛فائل

سان فرانسسكو: سان فرانسسکو کی کمپنی نے جانور کا گوشت 100 فیصد تجربہ گاہ میں اگانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ اس سے جانوروں کی کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔

کمپنی کے مطابق اس طرح نہ صرف جانوروں پر انحصار ختم ہوجائے گا بلکہ یہ گوشت ماحول دوست بھی ہوگا کیونکہ جانوروں کی طرف سے چراہ گاہوں کو نقصان پہنچانے کا سلسلہ ختم ہوجائے گا۔ کمپنی کے مطابق گوشت لوگوں کی مرغوب غذا ہے لیکن گوشت کی روایتی پیداوار سے دور رہنا چاہتے ہیں جن میں جراثیم اور امراض شامل ہیں لیکن تجربہ گاہوں کے گوشت میں ایسی کوئی مضر شے موجود نہیں ہوگی اورانتہائی صاف طریقے سے گوشت بنانا ممکن ہوگا اسی لیے گوشت کو جانوروں سے پیدا کرنے کی بجائے اسے براہِ راست لیبارٹری میں تیار کرنے کا طریقہ استعمال کیا گیا ہے، اس میں جانوروں کے گوشت کے خلیات کی افزائش کی جاتی ہے اور گوشت جمع ہوتا جاتا ہے۔

کمپنی کے مطابق اسے گوشت کی تیاری کا مستقبل قرار دیا جاسکتا ہے جس کے بعد کارخانوں میں گوشت ایسے ہی بنایا جاسکے گا جس طرح کاریں اور سامان بنایا جاتا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ایک وقت آئے گا جب لوگ گوشت کے لیے جانوروں کو پالنا اور کاٹنا چھوڑدیں گے۔

کمپنی نے مرغی اور گائے  کے گوشت کی افزائش کے چند تجربات کیے ہیں جس سے ایک کوفتہ بنایا گیا ہے اور وہ ماہر باورچی کو پکاکر کھلایا گیا جب کہ اس کا ذائقہ بالکل گوشت جیسا ہی تھا اوراس کی بو بھی گوشت جیسی تھی۔ کمپنی کے مطابق اس عمل میں ماحول دشمن گرین ہاؤس گیسوں کی 90 فیصد کم مقدار پیدا ہوئی اور ان میں کیلوریز بھی کم تھی۔ کمپنی کے مطابق اس کے لیے جانوروں کے خاص خلیات کو لے کر انہیں غذائی اجزا دے کر لیب میں اگایا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔