سپریم کورٹ کے احکام پرمحکمہ خرانہ سندھ میں افسران کی ترقیاں منسوخ

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 12 فروری 2016
ایسے منظور نظر افسران شامل ہیں جنھیں ان کے عہدوں پرتین تین مرتبہ اپ گریڈکرکے فائدہ پہنچایاگیا  فوٹو: فائل

ایسے منظور نظر افسران شامل ہیں جنھیں ان کے عہدوں پرتین تین مرتبہ اپ گریڈکرکے فائدہ پہنچایاگیا فوٹو: فائل

 کراچی: محکمہ خزانہ سندھ نے آخرکار سپریم کورٹ کے احکام پرعملدرآمد کرتے ہوئے محکمے میں غیرقانونی طورپرترقی حاصل کرنے والے افسران کی ترقیاں منسوخ کردیں،ان میں ایسے افسران بھی شامل ہیں جن کے عہدوں کوتین تین مرتبہ اپ گریڈ کرکے انھیں فائدہ پہنچایاگیاجس کے نتیجے میں وہ گریڈ 8 سے گریڈ16 اور گریڈ 17 میں پہنچادیے گئے۔

محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ مذکورہ افسران کے عہدوں کی اپ گریڈیشن کی منسوخی کے نوٹیفکیشنزکے مطابق محمدپٹھان ابڑو 1995 تک گریڈ8میں ڈیٹا انٹری آپریٹر کے طور پر کام کر رہے تھے اورانھیں ان کی سروس کے دوران 3مرتبہ اپ گریڈ کرکے 2011میں گریڈ 18 میں سینئر پروگرامر کے عہدے تک پہنچادیاگیا۔

گریڈ 16 میں کام کرنے والے ڈیٹا انٹری آپریٹر نسیم احمد بھٹو کے عہدے کوبھی3 مرتبہ اپ گریڈ کیا گیا جو 1995 تک گریڈ 8 میں پنچ ویریفائینگ آپریٹرتھے۔ گریڈ 17 میں پروگرامر کے طور پر کام کرنے والے اشفاق حسین چانڈیو بھی 1995 تک گریڈ 8 میں کی پنچ ویریفائینگ آپریٹر تھے۔گریڈ 18 میں سینئر پروگرامر کے طور پر کام کرنے والے آفتاب احمد قاضی بھی 1995 تک گریڈ 8 میں پنچ ویریفائینگ آپریٹر کے طور کام کر رہے تھے اورانھوں نے بھی اپنی سروس کے دوران 3مرتبہ ترقی حاصل کی۔

گریڈ18 میں لائبریرین کے طور پر کام کرنے والی افسر کنیززہرہ کاظمی نے2مرتبہ ترقی حاصل کی، وہ 1999تک گریڈ 16 میں تھیں۔گریڈ 18 میں سینئر پروگرامر کے عہدے پر کام کرنے والے عبدالمنان سومرو بھی 2مرتبہ مستفیدہوئے، وہ 1999 تک گریڈ 16 میں ڈیٹا انٹری آپریٹر تھے۔گریڈ 19 میں ڈائریکٹر آئی ٹی کے طور کام کرنے والے فاروق احمد مہیسر 2004 تک گریڈ 17 میں ریسرچ آفیسرتھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔