- بشریٰ بی بی کا شفا انٹرنیشنل اسپتال میں میڈیکل چیک اپ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا؛ طوفانی بارشوں میں 2 بچوں سمیت مزید 3 افراد جاں بحق، تعداد 46 ہوگئی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
اپنے وزن سے ہزار گنا زیادہ وزن اٹھانے والا پلاسٹک تیار
نیویارک: جدید ٹیکنالوجی نے پلاسٹک کو ایسی حیرت انگیز لچک دی ہے کہ جس کی بدولت برتنوں اور فرنیچر سے لے کر روزہ مرہ کی کئی اشیا بنائی جارہی ہیں لیکن اب سائنس دانوں نے اسے جدید شکل دے کر اتنا لچک دار بنادیا ہے جو نہ صرف اپنےوزن سے ہزار گنا زیادہ وزن اٹھا سکتا ہے بلکہ میڈیکل فیلڈ اور انڈسٹریزی میں مزید کارآمد ہوگا۔
یونیورسٹی آف رونچسٹر کے سائنس دانوں نے ایسا پولیمر( پلاسٹک) تیار کرلیا ہے جو ہیلتھ کیئر اور کپڑوں کی صنعت میں انتہائی مفید ہوگا اور اس میں اپنے وزن سے ایک ہزار گنا زیادہ وزن اٹھانے کی صلاحیت موجود ہوگی۔ اس حیرت انگیز اور ذہین پولیمر کو بنانے والی ٹیم کے سربراہ اور کیمیکل انجینئر کے ماہر پروفیسر کا کہنا ہے کہ اس پلاسٹک کو اس طرح سے بنایا گیا ہے کہ یہ اس وقت تک اپنی عارضی شکل برقرار رکھتا ہے جب تک اسے ایک خاص درجہ حرارت پر گرم نہ کرلیا جائے تاہم یہ اس ایجاد کا ایک حصہ ہے جب کہ اس کا ایک اور اہم فیچر یہ ہے کہ اس میں لچک دار توانائی کی بڑی مقدار پیدا کی گئی ہے جس کی مدد اسے اس قابل بنایا گیا ہے کہ اپنی شکل میں دوبارہ آنے کے دوران زیادہ میکینکل کام انجام دیا جاسکے گا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس پولیمر ایک بڑی خوبی ہڈیاں جوڑنے والے آلات، مصنوعی جلد کی تیاری اور دیگر طبی آلات میں اس کا استعمال ہے جس کی بدولت ان آپریشنز کے دوران بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں گے جب کہ اس پولیمر کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ربر بینڈ کی طرح ہوتا ہے جو نئی شکل میں بدل کو خود کو لاک کرلیتا ہے اور صرف ایک ٹچ سے یہ دوبارہ اپنی شکل میں آسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹھنڈے ہونے اور کھنچاؤ کے دوران پولیمر کی قلم پذیری کو کنٹرول کرنے پر بھی کام کیا گیا ہے کہ جب قلم پذیری کی تعداد بڑھتی ہے تو پولیمر کی شکل میں مزید استحکام آجاتا ہے جو اسے مستقل ایک ہی شکل میں رہنے نہیں دیتا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس قابل ہوگئے ہیں کہ وہ نہ صرف پولیمر کے ریشوں کو جوڑنے والے مالیکولز لنکرز کی تعداد اور اقسام کوبلکہ اس نیٹ ورک کے دوران ان کی تقسیم کو بھی کنٹرول کر سکیں جس کا مطلب ہے کہ وہ اب پولیمر سے بنی اشیا کے استحکام کو ایڈجسٹ اوران کے پگھلنے کےاس درجہ حرارت کو بھی عارضی طور پر کنٹرول کرسکیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانی جسم کے درجہ حرارت سے بھی کم درجہ حرارت یعنی 95 ڈگری سینٹی گریڈ پر پولیمر ہو جب گرم کیا جاتا ہے تو یہ قلم پذیری کو توڑنے کا باعث بنتا ہے اور اسے مستقل شکل میں بدل دیتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔