اپنے وزن سے ہزار گنا زیادہ وزن اٹھانے والا پلاسٹک  تیار

ویب ڈیسک  ہفتہ 13 فروری 2016
اس پولیمر ایک بڑی خوبی ہڈیاں جوڑنے والے آلات، مصنوعی جلد کی تیاری اور دیگر طبی آلات میں اس کا استعمال ہے، سائنسدان، فوٹو؛فائل

اس پولیمر ایک بڑی خوبی ہڈیاں جوڑنے والے آلات، مصنوعی جلد کی تیاری اور دیگر طبی آلات میں اس کا استعمال ہے، سائنسدان، فوٹو؛فائل

نیویارک: جدید ٹیکنالوجی نے پلاسٹک کو ایسی حیرت انگیز لچک دی ہے کہ جس کی بدولت برتنوں اور فرنیچر سے لے کر روزہ مرہ کی کئی اشیا بنائی جارہی ہیں لیکن اب سائنس دانوں نے اسے جدید شکل دے کر اتنا لچک دار بنادیا ہے جو نہ صرف اپنےوزن سے ہزار گنا زیادہ وزن اٹھا سکتا ہے بلکہ میڈیکل فیلڈ اور انڈسٹریزی میں مزید کارآمد ہوگا۔

یونیورسٹی آف رونچسٹر کے سائنس دانوں نے ایسا پولیمر( پلاسٹک) تیار کرلیا ہے جو ہیلتھ کیئر اور کپڑوں کی صنعت میں انتہائی مفید ہوگا اور اس میں اپنے وزن سے ایک ہزار گنا زیادہ وزن اٹھانے کی صلاحیت موجود ہوگی۔ اس حیرت انگیز اور ذہین پولیمر کو بنانے والی ٹیم کے سربراہ اور کیمیکل انجینئر کے ماہر پروفیسر کا کہنا ہے کہ اس پلاسٹک کو اس طرح سے بنایا گیا ہے کہ یہ اس وقت تک اپنی عارضی شکل برقرار رکھتا ہے جب تک اسے ایک خاص درجہ حرارت پر گرم نہ کرلیا جائے تاہم یہ اس ایجاد کا ایک حصہ ہے جب کہ اس کا ایک اور اہم فیچر یہ ہے کہ اس میں لچک دار توانائی کی بڑی مقدار پیدا کی گئی ہے جس کی مدد اسے اس قابل بنایا گیا ہے کہ اپنی شکل میں دوبارہ آنے کے دوران زیادہ میکینکل کام انجام دیا جاسکے گا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس پولیمر ایک بڑی خوبی ہڈیاں جوڑنے والے آلات، مصنوعی جلد کی تیاری اور دیگر طبی آلات میں اس کا استعمال ہے جس کی بدولت ان آپریشنز کے دوران بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں گے جب کہ اس پولیمر کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ ربر بینڈ کی طرح ہوتا ہے جو نئی شکل میں بدل کو خود کو لاک کرلیتا ہے اور صرف ایک ٹچ سے یہ دوبارہ اپنی شکل میں آسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹھنڈے ہونے اور کھنچاؤ کے دوران پولیمر کی قلم پذیری کو کنٹرول کرنے پر بھی کام کیا گیا ہے کہ جب قلم پذیری کی تعداد بڑھتی ہے تو پولیمر کی شکل میں مزید استحکام آجاتا ہے جو اسے مستقل ایک ہی شکل میں رہنے نہیں دیتا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس قابل ہوگئے ہیں کہ وہ نہ صرف پولیمر کے ریشوں کو جوڑنے والے مالیکولز لنکرز کی تعداد اور اقسام کوبلکہ اس نیٹ ورک کے دوران ان کی تقسیم کو بھی کنٹرول کر سکیں جس کا مطلب ہے کہ وہ اب پولیمر سے بنی اشیا کے استحکام کو ایڈجسٹ اوران کے پگھلنے کےاس  درجہ حرارت کو بھی عارضی طور پر کنٹرول کرسکیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ انسانی جسم کے درجہ حرارت سے بھی کم درجہ حرارت یعنی 95 ڈگری سینٹی گریڈ پر پولیمر ہو جب گرم کیا جاتا ہے تو یہ قلم پذیری کو توڑنے کا باعث بنتا ہے اور اسے مستقل شکل میں بدل دیتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔