- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
لاکھوں روپے کمانے والے نوکر
بادشاہوں، جاگیرداروں اورامراء کے گھر وسیع وعریض ہوتے ہیں۔ چناںچہ وہاں مختلف کام انجام دینے کے لیے سیکڑوں ملازم بھرتی کیے جاتے ہیں۔ ماضی میں ایسے گھروں میں جو ملازم متفرق سامان خریدنے کے ذمہ دار تھے، ان کا سربراہ ’’امیرِ سامان‘‘ کہلاتا تھا۔
کھانے پینے سے متعلق تمام امور کے ملازموں کے ناظم کو ’’خانساماں‘‘ کہا جانے لگا۔ یہ انگریزی لفظ ’’بٹلر‘‘ کا اردو ترجمہ ہے۔ خانساماں عموماً خود بھی باورچی ہوتا ہے۔ تاہم ایک وسیع وعریض گھر میں سبھی ملازموں کا سربراہ بھی بٹلر کہلا سکتا ہے۔
آج بٹلر یا خانساماں بننا بڑا منافع بخش پیشہ بن چکا۔ برطانیہ اور امریکا میں بٹلر بنانے والے تعلیمی کورس نوجوان نسل میں تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اب مشرق وسطیٰ اور چین میں تربیت یافتہ بٹلروں کی بہت مانگ ہے۔ برطانیہ میں ہر سال تقریباً چار سو بٹلر تربیت پاتے ہیں۔ ان میں سے آدھے متحدہ عرب امارات، قطر، سعودی عرب اور چین چلے جاتے ہیں۔ ان کے مالکوں میں عرب شہزادے شہزادیاں، شیوخ اور امیر کبیر کاروباری یا تاجر شامل ہیں۔یہ سبھی اپنے عظیم الشان محلات میں درجنوں ملازم رکھتے ہیں۔
برطانیہ میں ایک تربیت یافتہ بٹلر کی سالانہ تنخواہ 40 ہزار تا 50 ہزار پاؤنڈ (61 تا 75 لاکھ روپے) ہے۔ لیکن برطانوی بٹلر مشرق وسطیٰ چلا جائے تو ابتداء میں اس کی تنخواہ 90 تا 95 ہزار ڈالر (95 لاکھ تا ایک کروڑ روپے) مقرر ہوتی ہے۔ سالانہ بونس اس تنخواہ کے علاوہ ہیں۔ گویا اب نوکر ہونا کوئی پوچ بات نہیں رہی بلکہ یہ پیشہ اپنا کر ایک قابل انسان چند برس میں کروڑ پتی بن سکتا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں زیادہ تجربہ کار بٹلر ’’سپر بٹلر‘‘ کہلاتے ہیں۔ ان کی تنخواہ زیادہ ہے اور مانگ بھی زیادہ رکھتے ہیں۔ برطانیہ میں برٹش بٹلر اکیڈمی بٹلروں کی نمایاں تنظیم ہے۔ اس کی رو سے سپر بٹلر سال میں ایک لاکھ تا سوا لاکھ پونڈ (ڈیڑھ کروڑ تا ایک کروڑ چھیاسٹھ لاکھ روپے) کماتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ اور چین میں برطانوی بٹلروں کی مانگ اس لیے زیادہ ہے کہ یہ مغربی آدابِ طعام و طور طریقوں سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔پاکستانی نوجوان بھی بٹلر کا پیشہ اپنا کر خوب کمائی کر سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔