ہیکرز کا’نامعلوم‘ گروپ

سید بابر علی  اتوار 14 فروری 2016
دہشت گرد تنظیموں سے سُپر پاورز تک کے لیے خوف کی علامت ۔  فوٹو : فائل

دہشت گرد تنظیموں سے سُپر پاورز تک کے لیے خوف کی علامت ۔ فوٹو : فائل

پاکستان خصوصاً شہر قائد میں لفظ ’نامعلوم‘ بہت اپنا اپنا سا لگتا ہے، کیوں کہ کراچی واسی اس لفظ کو دن میں کم از کم درجنوں بار پڑھتے اور سنتے ہیں۔ نامعلوم کی اصطلاح ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے بہت کارآمد ہے۔ صرف ایک لفظ ’نامعلوم‘ اُنہیں کسی بھی جُرم کی تفتیش کے لیے ہونے والی دقت سے نجات دلا دیتا ہے۔

یہ ہماری قوم کا المیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا وطیرہ بن چکا ہے کہ بکری کی چوری سے دہشت گردی کے لرزہ خیز واقعے تک کوئی بھی واردات ’نامعلوم‘ افراد کے کھاتے میں ڈال دی جاتی ہے۔ چند سالوں کے اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو پتا چلتا ہے کہ کراچی میں ہونے والے قتل، چوری ڈکیتیوں کے ذمے دار بھی یہی ’نامعلوم‘ افراد ہیں۔ مگر انٹرنیٹ کی دنیا میں ان دنوں ’نامعلوم ‘ کا لفظ کچھ اور ہی معنی دیتا ہے، یہ لفظ سن کر سائبر سیکیوریٹی کے ماہرین کی دوڑیں لگ جاتی ہیں۔

انٹرنیٹ پر فعال گروپ ’نامعلوم‘ دنیا بھر میں موجود ہیکرز اور ہیکٹی وسٹ (کسی فرد کی کمپیوٹر فائلز اور نیٹ ورک تک غیرقانونی طریقے سے حاصل کی گئی معلومات کو سماجی اور سیاسی مقاصد میں استعمال کرنا) پر مشتمل ایسا گروپ ہے جو کہیں بھی کسی بھی وقت حکومتوں، دہشت گرد تنظیموں کے خلاف انٹرنیٹ پر بھرپور مہم چلا کر اُن کے کمپیوٹر نیٹ ورک کو جام کردیتا ہے۔

بات چاہے پیرس میں ہونے والی دہشت گردی کی ہو یا عراق میں قتل عام کرنے والی دہشت گرد تنظیم داعش کی یا ظلم ڈھانے والی حکومتیں اور تجارتی ادارے ہوں، ہر ظلم کرنے والا اس گروپ کا ہدف ہے۔

اس نامعلوم گروپ کے نامعلوم ہیکرز سوشل میڈیا اکاؤنٹس، حکومتی، مذہبی اور کارپوریٹ ویب سائٹس پر ڈسٹری بیوٹڈ ڈینیئل آف سروس (ہیکرز کی جانب سے کسی بھی کمپیوٹر، نیٹ ورک اور ان سے منسلک تمام کمپیوٹر ز پر موجود معلومات) حملہ کرکے ان کے کمپیوٹرزتک رسائی حاصل کرلیتے ہیں۔ ایسے حملے زیادہ تر ہائی پروفائل ویب سرورز (بینک، کریڈٹ کارڈ سے پیسے وصول کرنے والی ویب سائٹس ) پر کیے جاتے ہیں، تاہم ان حملوں کے پیچھے انتقام، بلیک میلنگ یا کوئی اور سرگرمی بھی ہوسکتی ہے۔

نامعلوم گروپ 2003 میں ایک انٹرنیٹ فورم 4chan پروجود میں آیا۔ اس فورم کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ دنیا بھر سے کوئی بھی فرد اپنی شناخت کو خفیہ رکھتے ہوئے اپنے خیالات، یا کسی بھی اہم معلومات کو تصویری شکل میں اس ویب سائٹ پر پوسٹ کر سکتا ہے۔

ابتدا میں اس آن لائن کمیونٹی کو ذاتی اور تفریحی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا، لیکن 2008کے آغاز میں اس فورم میں شامل نامعلوم گروپ کے ارکان نے چرچ آف سائنٹولوجی ( 1954میں امریکی سائنس فکشن لکھاری ایل رون ہوبرڈ کی جانب سے بنائے گئے نئے مذہبی عقیدے) کی جانب سے ایک نئی مذہبی تحریک کے خلاف پروجیکٹ چینالوجی(Project Chanology) کے نام سے ایک احتجاجی تحریک کا آغاز کیا۔ کسی سربراہ کے بغیر ہر جگہ موجودگی کا دعویٰ کرنے والے انٹرنیٹ پر موجود ’نامعلوم‘ گروپ نے چرچ آف سائنٹولوجی کی ویب سائٹ ’پرانک کالز‘ اور ’بلیک فیکسز‘ پر متواتر سائبر حملے کرکے اسے شدید نقصان پہنچایا۔

نامعلوم گروپ سے تعلق اور اس سے ہم دردی رکھنے والے افراد نہ صرف انٹرنیٹ بل کہ سڑکوں پر بھی اپنے حق میں مظاہرے کرتے رہتے ہیں۔ نامعلوم گروپ کو شہرت موشن پکچرز اور ریکارڈنگ انڈسٹری کی ٹریڈ ایسو سی ایشنز کی جانب سے اینٹی ڈیجیٹل پائریسی مہم کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے ملی۔

بعدازاں اس گروپ نے اپنی سرگرمیوں کا دائرہ بڑھا کر امریکا، اسرائیل، تیونس، یوگنڈا کی حکومتوں، بچوں کی جسم فروشی کرنے والی ویب سائٹس، کاپی رائٹس کا تحفظ کرنے والے اداروں، داعش اور بوکوحرام جیسی دہشت گرد تنظیموں اور پے پال (برقی کرنسی)، ماسٹر اور ویزہ کارڈ اور سونی جیسے بڑے اداروں تک پھیلا دیا۔ نامعلوم گروپ کے ارکان جنہیں ’اینون‘ بھی کہا جاتا ہے، اعلانیہ طور پر وکی لیکس اور اس کے بانی جولین اسانج اور اوکیوپائے موومنٹ (دنیا بھر میں سماجی اور معاشی عدم مساوات کے خلاف وال اسٹریٹ پر قبضے کی بین الاقوامی تحریک) کو بھی سپورٹ کرتے ہیں۔

نامعلوم گروپ سے منسلک گروپس Lulz سیکییوریٹیز اور سیکیوریٹی مخالف آپریشن (اینٹی سیک) نے گذشتہ چند برسوں میں امریکا کے حکومتی اداروں، میڈیا اور ویڈیو گیمز بنانے والی مشہور کمپنیوں، فوجی کنٹریکٹرز، فوجی اور پولیس افسران کو سائبر حملوں کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ ان گروپس نے اپنے صیہونیت مخالف اقدامات کے ذریعے اسرائیل کو انٹرنیٹ کی دنیا سے نکال باہر کرنے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔ 2013 میں ہولوکاسٹ کی یاد میں بننے والی ویب سائٹ Yom HaShoah پر حملہ بھی اسی دھمکی کی ایک کڑی تھی۔

نامعلوم گروپ کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں نے دنیا بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرالی ہے۔ امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، ہالینڈ، اسپین اور ترکی سمیت دنیا کے کئی ممالک میں سائبر حملوں میں ملوث اس نامعلوم گروپ کے درجنوں ارکان کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ نامعلوم گروپ کی کارروائیوں پر دنیا بھر میں متضاد آرا ہیں۔ ان کے حامی اینون (نامعلوم گروپ کا رُکن) کو ’فریڈم فائٹر‘ اور ڈیجیٹل ’رابن ہُڈ‘ قرار دیتے ہیں۔

تاہم انٹرنیٹ پر دہشت کی علامت سمجھے جانے والے ’نامعلوم‘ گروپ‘ کے ناقد انہیں ’سائبر بدمعاش‘ اور ’سائبر دہشت گرد‘ کے نام سے پکارتے ہیں۔ نامعلوم گروپ کی طاقت اور اثرو رسوخ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ امریکی ہفت روزے ٹائم نے 2012کے شمارے میں ’نامعلوم ‘ کو دنیا کے سو با اثر افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔

بات خلیجی ریاستوں میں قائم آمریت کی ہو یا ویٹی کن کی، بینکاری نظام ہو یا فلم اور موسیقی کی کوئی کمپنی، ایف بی آئی ہو یا سی آئی اے، داعش ہو یا کوئی صیہونی دہشت گرد تنظیم، ’نامعلوم‘ گروپ کے خوف نے سب کی آنکھوں سے نیند چُرالی ہے۔ اب تک کی حاصل شدہ معلومات کے مطابق اس گروپ کے قواعد وضوابط زیادہ سخت نہیں، گروپ میں اندرونی اختلافات بھی اپنی جگہ موجود ہیں، لیکن ہدایات کے بجائے تصورات پر کام کرنے والے اس گروپ کے ارکان رنگ و نسل ومذہب کے امتیاز کے بغیر ایک بات پر متفق ہیں۔ یہ سب انٹرنیٹ پر قدغن لگانے اور اسے قابو کرنے کے مخالف ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ اس گروپ کے زیادہ تر اقدامات سینسر شپ نافذ کرنے والے حکومتی اداروں اور کارپوریشنز کے خلاف ہیں۔ اس گروپ میں کوئی کم تر یا برتر نہیں، ان کا کوئی لیڈر نہیں، لیکن عام افراد کے مفادات کو ضرب پہنچنے پر اس گروپ کے کچھ ارکان قانونی طریقے سے احتجاج کرتے ہیں تو کچھ غیرقانونی قدم اٹھاتے ہوئے سائبر حملے اور ہیکنگ کی راہ منتخب کرتے ہیں۔

دنیا کے اس سب سے بااثر اور خفیہ گروپ کا رکن بننے کے لیے کوئی شرائط نہیں ہیں۔ اگر آپ خود کو نامعلوم سمجھتے ہیں، خود کو نامعلوم کہتے ہیں تو پھر آپ بھی اینون (گروپ کا رکن ہیں) ہیں۔ تاہم مرکزی تنظیمی ڈھانچا نہ رکھنے والے اس گروپ کے تین اہم اصول ہیں اول: کسی دوسرے رکن کی شناخت ظاہر نہ کرنا، دوئم: گروپ کے بارے میں کسی غیرمتعلقہ فرد سے بات نہ کرنا، سوئم: ذرایع ابلاغ کو نشانہ نہ بنانا۔

نامعلوم گروپ کی جانب سے کیے جانے والے سائبر حملوں کی روک تھام کے لیے برطانیہ، امریکا، آسٹریلیا، ہالینڈ، اسپین اور ترکی سمیت بیشتر ممالک میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی گئیں۔ لیکن اس سب کے باوجود نامعلوم گروپ کی کارروائیوں کو مکمل طور پر روکنا ممکن نہیں۔ یہ گروپ کبھی بھی، کہیں بھی کسی بھی تنظیم، ادارے یا کمپنی کی کمپیوٹر نیٹ ورک پر حملہ کرکے اسے تہہ و بالا کردیتا ہے۔ آپ انہیں ہیکرز کہیں، سائبر ٹھگ کہیں یا چور، لیکن لوگوں کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ یہ نامعلوم گروپ ذاتی مفاد کو بالائے طاق رکھتے ہوئے دنیا بھر میں مذہبی اور نسلی امتیاز، معاشی عدم مساوات اور آزادی اظہار کے لیے اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کر رہا ہے۔

اگر چہ ’نامعلوم ‘ کی جانب سے کی گئی کارروائیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، جنہیں احاطۂ تحریر میں لانا ممکن نہیں۔ تاہم نامعلوم کی چند اہم کارروائیاں درج ذیل ہیں:

٭ ڈونلڈٹرمپ ، بولنے سے پہلے سوچ لیا کروں، ورنہ!
اکتوبر 2015کو نامعلوم گروپ نے اپنے ویڈیو پیغام میں امریکا کے ریپبلیکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگانے کے بیان کی نہ صرف بھرپور مذمت کی بل کہ ٹرمپ کے خلاف سائبر جنگ کا اعلان بھی کیا۔ انٹرنیٹ پر ’تمہیں آگاہ کیا جارہا ہے‘ کے عنوان سے چلنے والی مہم میں ہیکٹی وسٹ کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ: ڈونلڈٹرمپ ، بولنے سے پہلے دو بار سوچ لیا کریں۔ نامعلوم گروپ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی آفیشل ویب سائٹ کو ہیک کرلیا تھا۔ ویب سائٹ پر ٹرمپ کے لیے چھوڑے گئے تنبیہی ویڈیو پیغام میں گروپ کا مخصوص ماسک پہنے شخص (ہیکٹی وسٹ) کا کہنا تھا کہ: امریکا میں مسلمانوں کے داخلے پر لگانے کا اعلان کرکے ڈونلڈ ٹرمپ داعش کے ہاتھوں کھلو نا بن رہے ہیں۔

٭آپریشن آئی ایس آئی ایس
جنوری 2015میں فرانسیسی جریدے چارلی ہیبیڈو پر حملے کی ذمے داری قبول کرنے کے بعد نامعلوم گروپ کے ہیکٹی وسٹ نے جہادی ویب سائٹس اور ان (داعش) کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کیا۔ #OpParis کے ہیش ٹیگ سے داعش کے خلاف شروع ہونے والی مہم میں صرف ٹوئٹر ہی کے ساڑھے 5 ہزار اکاؤنٹس کو ہیک کیا گیا، جب کہ ہیکٹی وسٹ نے 15سو سے زاید ٹوئٹر اور فیس بُک اکاؤنٹس کو بلاک بھی کردیا تھا۔

سوشل میڈیا اکا ؤنٹس کو ہیک کرنے کے بعد یو ٹیوب پر جاری ہونے والے ویڈیو پیغام میں ہیکٹی وسٹ نے داعش کو خبردار کرتے ہوئے کہا: داعش ہم تمہارے فیس بُک ، ٹوئٹر اکاؤنٹس اور ای میلز تک رسائی کرکے تمہارے کرتوت دنیا کے سامنے لائیں گے۔ تاہم داعش ابھی بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور انٹرنیٹ کو خوف و ہراس پیدا کرنے کے لیے یرغمالیوں کو بربریت کے ساتھ قتل کرنے کی ویڈیوز، پروپیگنڈا کرنے اور نئے دہشت گردوں کی بھرتی کے لیے ایک موثر آلے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔

نامعلوم گروپ کی ’آپریشن آئی ایس آئی‘ کے نام سے جاری ہونے والے ویڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ : ہم مسلمان، عیسائی، یہودی ہیں۔ ہم ہیکرز، پِشرز (کمپیوٹرسے اہم ذاتی معلومات چُرانے والے)، ایجنٹس، جاسوس اور ایک عام آدمی ہیں اور تم (داعش) ہم سے چند قدم کے فاصلے پر ہو۔ ہم میں جوان بھی ہیں، بوڑھے بھی، ہم مختلف قومیت، مذہب، رنگ و نسل سے تعلق رکھنے والے متحد لوگ ہیں، ہم ’گُم نام‘ ہیں۔ ہم تمہارے شکاری ہیں، تمہارے ای میلز ایڈریس، سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ویب سائٹس کو تباہ کرکے پوری دنیا کے سامنے تمہارے مذموم مقاصد کو آشکار کردیں گے۔

آج سے انٹرنیٹ کی دنیا میں تمہارے لیے کوئی پناہ گاہ نہیں، یہاں تم سے وہ ہی برتاؤ کیا جائے گا جو ایک کمپیوٹر وائرس کے ساتھ کیا جاتا ہے، تمہارا علاج ہم کریں گے، انٹرنیٹ کی دنیا بھی اب ہماری ہے۔ ویڈیو میں گم نام ہیکرز نے ہیش ٹیگ #daeshbags کے نام سے داعش کی تعلیمات اور پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہونے والے ای میلز، سماجی رابطوں کے اکاؤنٹس کے لنکس بھی فراہم کیے۔

آپریشن آئی ایس آئی ایس نامی اس ویڈیو میں نامعلوم ہیکرز نے داعش کو مالی اور افرادی قوت فراہم کرنے کا الزام عاید کرتے ہوئے سعودیہ عرب اور دیگر ممالک کو دھمکی آمیز پیغام بھی دیا: ہم براہ راست داعش کو نشانہ نہیں بناسکتے کیوںکہ وہ زمینی جنگ لڑ رہی ہے، لیکن ہم انہیں فنڈز دینے والے افراد اور ریاستوں تک بہ آسانی پہنچ سکتے ہیں۔ ویڈیو کے اختتام پر نامعلوم گروپ کی جانب سے آئی ایس آئی ایس کے لیے یہ تنبیہی پیغام بھی دیا گیا ’داعش، ہم گم نام فوجی ہیں۔ نہ ہم کبھی بھولتے ہیں اور نہ کسی کو معاف کرتے ہیں، ہم سے رحم کی توقع مت رکھنا۔ ابھی تو صرف ابتدا ہے۔‘

آپریشن کیو کلکس کلان (کے کے کے)
28اکتوبر 2015کو نامعلوم گروپ نے امریکا میں کمیونزم، تارکین وطن، اور سیاہ فاموں کے خلاف کام کرنے والی انتہاپسند اور آمریت پسند پروٹسٹنٹ عیسائیوں پر مشتمل امریکی تحریک کیو کلکس کلان (کے کے کے) اور ان کا ساتھ دینے والے دوسرے گروپس کے ایک ہزار سے زاید ارکان کے ناموں کو منکشف کرنے کا اعلان کیا۔

نامعلوم گروپ کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کا متن کچھ یوں تھا: تم (کے کے کے ،کے ارکان) وہ دہشت گرد ہو جو مخفی رہتے ہوئے معاشرے کو ہر طرح سے نقصان پہنچا رہے ہو۔ انٹرنیٹ پر تمہاری شناخت اب زیادہ عرصے تک پوشیدہ نہیں رہے گی۔ دو نومبر 2015کو ہیکٹی وسٹ نے مبینہ طور پر کے کے کے ارکان کے57فون نمبرز اور23ای میل ایڈریسز انٹرنیٹ پر شایع کردیے، جس نے حکومتی ایوانوں میں کھلبلی مچا دی تھی۔

آپریشن سائبر پرائیویسی
سترہ جون 2015کو نامعلوم گروپ نے کینیڈا کی سرکاری ویب سائٹس پر سائبر حملے ڈی او ایس (ڈینئیل آف سروس) کیے۔ ان حملوں کا محرک کینیڈا کی پارلیمنٹ میں منظور ہونے والا انسداد دہشت گردی ایکٹ 2015 (بل سی 51) تھا۔ اس بل کے خلاف احتجاج کرنے والے (اینون) کا موقف تھا کہ انسداددہشت گردی کے اس نئے قانون کے تحت کینیڈا کی خفیہ ایجنسیوں کو بہت زیادہ اختیارات دے دیے گئے ہیں، جو کہ آزادی اظہار پر قدغن لگانے کا حکومتی حربہ ہے۔ ان سائبر حملوں کے نتیجے میں متعدد سرکاری ویب سائٹ عارضی طور پر بند ہوگئی تھیں۔

اسلام مخالف ریلی کی مذمت
اپریل 2015میں انتہاپسند عیسائیوں کی جانب سے آسٹریلیا کے مختلف شہروں میں اسلام مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔ مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے نکالی گئی ان ریلیوں میں مسلمانوں کو آسٹریلیا سے نکالنے، انہیں قتل کرنے اور مساجد کو شہید کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ مغربی میڈیا نے روایتی بغض کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کی بھرپور کوریج کی ۔

ان ریلیوں کے جواب میں آسٹریلیا میں ہی انسانی حقوق اور سول سوسائٹی کے ارکان نے مسلمانوں کے خلاف نسلی اور مذہبی امتیاز روا رکھے جانے پر ریلیاں نکالیں۔ اس موقع پر نامعلوم گروپ کے ارکان نے بھی اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کیا۔ ہیکٹی وسٹ نے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند عیسائیوں کے اس اقدام کی بھرپور مذمت کی اور انٹرنیٹ پر اسلام مخالف ریلیوں کی مذمت کرنے کے ساتھ مسلمانوں کے حق میں بھی ریلیاں نکالیں۔

آپریشن سعودی عرب
2013میں سعودیہ عرب کے ہیکٹی وسٹ نے حکومتی اقدامات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اہم سرکاری ویب سائٹ پر سائبر حملے کیے ۔ اس حملوں کا محرک عرب ممالک میں ہونے والی پُر تشدد کارروائیوں میں سعودی حکومت کا ممکنہ کردار تھا۔ سائبر سیکیوریٹی ماہرین کے مطابق ان حملوں میں ملوث ہیکٹی وسٹ کو یمنی سائبر فوج کی مدد حاصل تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔